رزق دروازے توڑ کر آئے گا،صرف جمعہ کے دن یہ وظیفہ پڑھیں

رزق

کائنات نیوز! اکثر لوگوں کے زبان یہ گلہ و شکایت رہتی ہے کہ ان ہاتھوں میں پیسے ٹکتے نہیں بلکہ خرچ ہو جاتے ہیں ۔ ایسے لوگ جن کےپیسوں میں یا رزق میں برکت نہیں تو پریشان نہ ہوں بلکہ اس مسئلے میں مبتلا افراد روزانہ نماز فجر اور عشا کی نماز کے بعد گیارہ ،گیارہ سو مرتبہ ’’یا غنی ‘‘ کا ورد کریں ۔ اللہ تعالی کے فضل کرم سے ان کے رزق میں بے پناہ اضافہ اور برکت آجائے گی ۔

یہ مجرب وظیفہ رزق اور بندش کے خاتمہ کیلئے نہایت بہترین ہے ، کوئی بھی دکاندار اور تاجر دفتر کھولنے سے پہلے ستر مرتبہ ’’یا غنی‘‘ پڑھے گا تو انشااللہ اللہ پاک کاروبار میں برکت اور رزق میں اضافہ ہو گا اور کبھی بھی کسی نقصان کا خوف نہیں رہے گا ۔ جمعرات اور جمعہ کی شب اس اسم شب اس اسم مبارک ’’یا غنی ‘‘ کو انیس ہزار مرتبہ پڑھنے اور عمل کو جاری رکھنے سے انسان کو غیب سے دولت ملتی ہے ۔اوربہت جلد کاروبار میں ترقی ہوگی اور رزق حلال کہاں کہاں سے آئے گا کہ عقل دنگ رہ جائے گی، وظیفہ نمبر 2۔ جمہ کی نماز کے بعد کا خاص وظیفہ .یہ وظیفہ کرنے سے آپ کی مشکالات خت میں ہر جمعہ کو غروبِ آفتاب سے قبل -جس کے بارے میں قبولیت کی گھڑی ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے- مسجد میں جان بوجھ کر داخل ہوتا ہوں، اور اللہ کیلئے دو رکعت نماز تحیۃ المسجد ادا کرتا ہوں؛ پھر دوسری رکعت کے آخری سجدہ کوغروب آفتاب تک لمبا کرتا ہوں،

اور اس دوران سجدے کی حالت میں دعا ہی کرتا رہتا ہوں، یہاں تک کہ مغرب کی آذان ہوجاتی ہے؛ کیونکہ جمعہ کے دن آخری لمحات میں قبولیت کی گھڑی پانے کا اچھا موقع ہوتا ہے، اور قبولیت کے امکانات مزید روشن کرنے کیلئے میں سجدے میں دعا مانگتا ہوں، اور بسا اوقات اگر کسی سببی نماز کا وقت نہ ہو ، یا نفل نماز کیلئے ممنوعہ وقت ہو تو میں جان بوجھ کر ایسی سورت کی تلاوت کرتا ہوں جس میں سجدہ تلاوت ہو، تو تب بھی میں اتنا لمبا سجدہ کرتا ہوں کہ جمعہ کے دن مغرب کی آذان ہو جائے،

ایک دن میں ایسے ہی کر رہا تھا کہ ایک آدمی نے آکر میرے ذہن میں اس عمل کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کردئیے، اور اس عمل کے بارے میں “بدعت” ہونے کا بھی عندیہ دے دیا . تو کیا میرا یہ عمل بدعت ہے؟ حالانکہ میری نیت یہی ہے کہ جمعہ کے دن آخری لمحات میں قبولیت کی گھڑی تلاش کی جائے۔اور میں سجدے کی حالت میں اللہ سے دعا مانگوں،

تو اس طرح قبولیت کیلئے دو امکانات ہونگے، اس عمل کیلئے میری نیت یہ ہی ہے کہ قبولیت کی گھڑی تلاش کروں . علمائے کرام نے جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کو متعین کرنے کیلئے متعدد اور مختلف آراء دی ہیں، ان تمام آراء میں دلائل کے اعتبار سے ٹھوس دو اقوال ہیں: 1- یہ گھڑی جمعہ کی آذان سے لیکر نماز مکمل ہونے تک ہے. 2- عصر کے بعد سے لیکر سورج غروب ہونے تک ہے. ان دونوں اقوال کے بارے میں احادیث میں دلائل موجود ہیں، اور متعدد اہل علم بھی ان کے قائل ہیں. الف- پہلے قول کی دلیل : ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کے بارے میں کہتے ہوئے سنا: (یہ گھڑی امام کے بیٹھنے سے لیکر نماز مکمل ہونےتک ہے) مسلم: (853) اس موقف کے قائلین کی تعداد بھی کافی ہے۔

چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: “سلف صالحین کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ ان دونوں میں سے کونسا قول راجح ہے، چنانچہ بیہقی نے ابو الفضل احمد بن سلمہ نیشاپوری کے واسطے سے ذکر کیا کہ امام مسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: “ابو موسی رضی اللہ عنہ کی حدیث اس مسئلہ کے بارے میں صحیح ترین اور بہترین ہے” اسی موقف کے امام بیہقی، ابن العربی، اور علمائے کرام کی جماعت قائل ہے. اور امام قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث اختلاف حل کرنے کیلئےواضح ترین نص ہے، چنانچہ کسی اور کی طرف دیکھنا بھی نہیں چاہئے

اپنی رائے کا اظہار کریں