کائنات نیوز! آج ہم آپ کو سحری کے وقت خالی پیٹ پڑھنے والی ایک ایسی مختصر سی دعا بتائیں گے جس میں دنیا کی ہر بیماری ہر پریشانی اور ہر قسم کی ٹینشن کا علاج موجود ہے۔ دنیا میں اس سے پہلے جتنی بھی بیماریاں آچکی ہیں یا تا ق ی ا م ت جتنی بھی بیماریاں آئیں گی انشاء اللہ اس دعا کے پڑھنے سے ان تمام قسم کی بیماریوں سے اللہ آپ کی حفاظت فرما ئیں گےا س دعا میں اللہ نے بہت طاقت رکھی ہے آپ یہ سب دعا اپنے مو بائل میں محفوظ کر لیں
اپنے قیمتی وقت میں سے وقت نکال کر اس دعا کا ورد کر تے رہیں اس وقت جو موجودہ حالات ہیں اور آ ئے روز جو نت نئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔جیسے اس وقت بھی ساری دنیا میں کورونا کی وبا اپنے تباہیوں کے ساتھ موجود ہے اور کئی ممالک میں ابھی بھی کئے نئے مریضوں کی تشخیص کی جا تی ہے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس با بر کت مہینے کے صدقے تمام انسانوں کو اس موذی وبا سے محفوظ رکھے آمین۔ متعد وبائی امراض ہوں یا خطرناک امراض ان سب سے حفاظت کے لیے آپ یہ قرآنی اور نبوی دعا کثرت کے ساتھ پڑھیںانشاء اللہ ہر طرح کی بیماری سے محفوظ رہیں گے صحت اور بیماری انسانی زندگی کے ساتھ ساتھ ہیں انسان کی زندگی کے ہفتے یا مہینے ایک جیسے نہیں ہو تے آج اگر انسان خوش ہے تو کل وہ ضرور اداس ہو گا اور
آج اگر وہ اپنے جسم میں قوت محسوس کر رہا ہے تو کل کو وہ بیما ر بھی ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ انسان کے دل میں بھی کئی طرح کی مختلف کیفیات گزرتی ہیں انسان جسمانی طور پر بیمار ہو جا تا ہے بیماری کی کیفیت صحت کی کیفیت سے مختلف ہو تی ہے اور ہر انسان اس کو محسوس کر سکتا ہے ایسی صورت میں انسان کو دعا کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنی چاہیے اس کی جانب رجوع کر نا چاہیے ۔ اور اپنے لیے خوب گڑ گڑا کر دعائیں کر تے رہنا چاہیے۔بعض اوقات بیمار خود اپنے لیے دعا نہیں کر سکتا تو جو بیمار کی عیادت کرنے کے لیے جا ئیں اس کے دوست رشتہ دار عزیز و اقارب ہسپتال کے ڈاکٹر یا اس کا دوسرا عملہ وغیرہ مریض کے لیے ایسی دعائیں بن سکتا ہے۔جو اس کے شفایابی کا ذریعہ بن سکتی ہیں
ہر حال میں اپنے رب کا محتاج ہے انسان۔ اس کو اپنی ہر ضرورت کے لیے اپنے رب کی طرف رجوع کر نا چاہیے تو جب انسان بیمار ہو اور اگر ایسی بیماری کا شکار ہو کہ جس میں شفاء کی کوئی امید نہ ہو تو اسے اور بھی زیادہ خوشی کے ساتھ اللہ کو یاد کر نا چاہیےتا کہ جلد از جلد صحت یاب ہو سکے۔ ہمیں سورۃ المو منون آیت نمبر ایک سو پندرہ تا ایک سو اٹھارہ تک پڑھنی ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں