فرمان مصطفیٰ ﷺ کے مطابق رزق میں برکت کا بہترین وظیفہ، رزق میں اضافہ دیکھ کرآپ حیران رہ جائیں گے

رزق میں برکت

کائنات نیوز! رزق اور دولت کے حصول کا سوفیصد کام کرنے والا وظیفہ پیش کیاجارہا ہے ۔فرمان مصطفیٰ ﷺ کا مفہوم یہ ہے جو پسند کرے کہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں خیر زیادہ کرے تو جب کھانا حاضر کیاجائے تو وضو کرے اور جب اٹھایا جائے تو اس وقت بھی وضو کرے ۔کھانے کے وضو سے مراد دونوں ہاتھ گٹوں تک اور منہ کا اگلا حصہ دھونا اور کلی کرنا ہے ۔فرمان مصطفیٰ ﷺ کے مطابق رزق میں برکت کا کتنا آسان سا عمل ہے

اس پر نہ تو کوئی محنت درکار ہے نہ کوئی وقت درکار ہے کھانا تو کھانا ہی ہے اور ہاتھ بھی دھونے ہیں توکیا ہی اچھا ہے اگر ہم دونوں ہاتھ گھٹنوں تک دھو لین اور منہ بھی دھو لیں اور ساتھ میں کلی بھی کر لیںاس سے ایک تو سنت بھی ادا ہوجائے گی اور کھانے میں رحمتوں اور برکتوں کا نزول بھی ہو گا۔اور ساتھ ساتھ سنت پر عمل کر کے ثواب کا حقدار بھی ہوگا قیامت کے دن انسان حسرت کرے گا کہ کاش وہ چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی ضائع نہ کرتا یہاں کھانے کے وضو سے مراد مکمل وضو نہیں ہے جو ہم نماز کے لئے کرتے ہیں بلکہ منہ ہاتھ دھونا اور کلی کرنا ہے اسی طرح ملکر کھانے سے بھی کھانے میں اللہ پاک برکت پیدا کرتے ہیں اللہ کے رسول ﷺ کی ایک بہت ہی پیاری حدیث شریف کا مفہوم ہے

اکٹھے کھاؤ الگ الگ نہ کھاؤ کہ برکت جماعت کے ساتھ ہے۔یہ حدیث شریف میں ہمیں اکٹھا ہو کر ملکر کھانے کی ترغیب دی گئی ہےکہ کھانا ملکر کھانے سے برکت پڑتی ہے ۔کھانا بسم اللہ پڑھ کر کھائیں دوپہر کے وقت اکثر اوقات مرد حضرات اکثر اوقات اپنے کام کاج پر ہوتے ہیں اور بچے سکو ل وکالج میں ہوتے ہیں مگر رات کے وقت اور صبح کے وقت تمام افراد گھر میں ہوتے ہیں۔تو یہ دونوں وقت کو غنیمت جانتے ہوئے مل کر بیٹھ کر ایک دستر خوان پر کھائیں کیونکہ اتفاق میں برکت ہے اس حدیث مبارکہ کے تحت مفتی احمد یار خان ؒ فرماتے ہیں کہ مل کر ساتھ کھانے میں تھوڑا کھانا بہت کو کافی ہوجاتا ہے یعنی اس میں برکت آجاتی ہے آپس میں محبت بڑھتی ہے ۔سرکارِ مدینہ ﷺ کافرمان عالی شان ہے

جو شخص دستر خوان سے کھانے کے گرے ہوئے ٹکڑے کو اٹھا کر کھاتا ہے وہ فراخی کی زندگی گزارتا ہے اور اس کی اولاد میں عافیت رہتی ہے اب اگر ہم غور کریں کہ ہم تو اس ماڈرن دور میں رہ رہے ہیں اور اللہ کے رسول ﷺ کے فرامین کو ہم نے پس پشت ڈال دیا ہے اللہ کے نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ جو شخص درستر خوان سے کھانے کے ٹکڑے اٹھا کر کھائے وہ فراخی کی زندگی گزارتا ہے تو کیا ہم نے کبھی ایسے کیا ہے ہم تو سنت کو اپنانے میں شرم محسوس کرتے ہیں ہم تو معاذ اللہ کھانے کے برتنوں میں بہت زیادہ کھانا چھوڑ دیتے ہیں اور بعد میں وہ ضائع ہوجاتا ہے اور نالیوں میں بہا دیا جاتا ہے اور یہ کھانے کی بے قدری ہے اور اس سے برکت ختم ہوتی ہے اور رزق تنگ کر دیاجاتا ہے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

اپنی رائے کا اظہار کریں