جاپانی سائنسدان زم زم کامعجزہ غلط کرنے چلےتھے، جب زم زم کےکنویں میں 400فٹ اندرکیمرہ بھیجا تو پانی میں کیا معجزہ دیکھا؟

زم زم کےکنویں

کائنات نیوز! ہر سال تقریباً 30لاکھ سے زائد حجاج کرام فریضہ حج ادا کرنے مکہ مکرمہ آتے سیر ہوکر آبِ زم زم پیتے ہیں۔ بوتلیں بھر بھر کر اپنے ساتھ مقدس نشانی لے جاتے ہیں اسے پینے والے بھی اسے پُر تاثیر پاتے ہیں ان کی تھکن دور ہوتی ہے اور حیرت انگیز تازگی کا احساس بھی ہوتا ہے۔ کہنے والے یہاں تک کہتے ہیں کہ انہیں دنیا کے بہترین پانی میں بھی زم زم جیسا ذائقہ اور اثر نہیں ملتا بہت ممکن ہے کہ

ہر چیز عقلی دلیل تلاش کرنے والے لوگ اسے دوسروں کی مخصوص نفسیاتی کیفیت اورعقیدت مندی سے پیدا ہونے والے رحجان کا فطری نتیجہ قرار دے دیں آبِ زم زم کا معجزہ صرف اس کی کیمیائی ترکیب ذائقے اور تاثیر تک ہی محدود نہیں کچھ اور اہم خصوصیات بھی اس آبِ مقدس کے ساتھ وابستہ ہے۔ آج ہم آپ کو آبِ زم زم سے منسلک معجزات سے روشناس کروائیں گے۔ اسلامی تاریخ کا مطالع بتاتا ہے چاہے آب ِ زم زم کنواں حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت ہاجرہ کے شیر خوار بیٹے کی پیاس بجھانے کی خاطر لگ بھگ چار ہزار سال قبل معجزہ طور پر رب کریم نے مکہ مکرمہ کے پتھریلے اور چٹیل سہرا میں جاری کیاجو آج تک جاری وساری ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ کو اللہ تعالیٰ نے بہت ساری آزمائشوں میں ڈالا۔

مگر حضرت ابراہیم ہر آزمائش میں صبر اور استقامت کا پہاڑ بن کر پورا اُترے۔ حضرت ابراہیم ؑ کو اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل عطاء کیے پھر اللہ پاک نے اپنے محبوب کو حکم دیا حضرت اسماعیل ؑاور ان کی والدہ حضرت ہاجرہ ؑعرب کی بے آبا گیاہ اور پتھریلی زمین پر تنہا چھوڑ آئیں ۔بظاہر تو یہ بے حد سخت حکم تھا ۔ لیکن حضرت ابراہیم ؑ نے رب کریم کے حکم پر اپنے شیر خوار بیٹے اور حضرت ہاجرہ ؑ کو صحرائے عرب میں تنہاء چھوڑا جب چھوڑ کر واپس آنے لگے تو اماں ہاجرہ نے آپ کو آواز دیکر پوچھا کہ آپ کہاں چھوڑ کر جا رہے ہیں تو حضرت ابراہیم ؑ نے اوپر آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ جس پر بیوی ہاجرہ ؑ گئیں کہ یہ حکم خداوندی ہے۔ حضرت ہاجرہ گویا ہوئیں کہ ٹھیک اگر حکم خداوندی ہے

تو ہمارا خدا ہمارے لیے بہترین فیصلہ کرے گا حضرت ابراہیمؑ چند کھجوریں اور پانی کا مشکیزہ حضرت ہاجرہ کے پاس چھوڑ ا اور خود واپس چلے گئے۔ جب پانی اور کھجوریں ختم ہوگئیں اور تپتے صحرا کی گرمی تپش اور بھوک کیوجہ اسماعیل ؑ بھوک پیاس کیوجہ سے رونے لگے اور تلملانے لگے۔ جس پر بیوی ہاجرہ نے ان کیلئے پانی کی تلاش میں ادھر ادھر دورڑ لگانا شروع کی۔ اماں ہاجرہ ؑ پریشانی کے عالم میں کبھی صفا پہاڑی کی طرف دوڑتیں اور کبھی مروہ پہاڑی کی طرف اور کبھی آکر اپنےبچے کو دیکھ لیتیں پھر دوبارہ صفاء کے اوپر پانی کی تلاش کرتیں اسی طرح انہوں نے پہاڑیوں پر سات چکر لگائے۔ بھوک پیاس کے عالم میں حضرت اسماعیل ؑ روتے روتے ازمین پر ایڑھیاں رگڑنے لگے۔

جس جگہ ایڑھیاں رگڑ رہے تھے وہاں چشمہ جاری ہوگیا۔ آپ بھاگ کر پانی کے قریب پہنچیں اور کہا زم زم رک رک جا پھر جلدی سے پانی کے گرد\ڈھیری بنا لی تاکہ پانی رک جائے اور باہر نہ بہہ نکلے۔ اس طرح رب کریم حضرت اسماعیل ؑ کے واسطے پانی کا انتظام کیا اس واقعے کے بعد عرب کی بے آب وگیاہ دوبارہ آباد ہونا شروع ہوگئی۔ زم زم کی دوبارہ کھدائی حضرت عبدالمطلب نے کروائی۔ اس کے بعد سے اب تک اس کی لمبائی چوڑائی اور گہرائی وغیرہ کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی۔ آب زم زم کے کنوی کی لمبائی اٹھارہ فٹ چوڑائی چودہ فٹ جبکہ گہرائی تقریبا ً پانچ فٹ ہے۔ شہر مکہ چاروں طرف سے گرینائیڈچٹانوں کی پہاڑیوں میں گرا ہوا ہے۔ حرم شریف اس وادی مکہ سب سے نچلی سطح پر ہے۔

آب زم زم پر کی جانے والی رپورٹ کے مطابق آب زم زم میں اہم معدنیات مثلاً سوڈیم کیلشیم میگنیشیم اور بھی بہت سی معدنیات مخصوص مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ آب زم زم سب پانیوں کا سردار اور سب سے زیادہ شرف ومقدس والا چشم ہے ۔ یہ پیاس اور بھوک دونو ں کو مٹاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کے صحابی حضرت ابو ذر ؓ تیس دن تک کعبہ میں مقیم رہے ان کی خوراک صرف زم زم تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ زم زم بابرکت پینے والے کیلئے مشروب اور کھانے والے کیلئے کھانے کی حیثیت رکھتا ہے۔ زم زم کے بارے میں حضرت جابر ؓ کی روایت جس میں فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ سے میں نے سنا آبِ زم زم اسی چیز کیلئے ہے جس کیلئے اسے پیا جائے۔ آب ز م زم کو جس چیز کی نیت کرکے پیا جائے

اس اللہ تعالیٰ پورا ضرور کرتے۔ یہ بیماریوں سے نجات کیلئے مفید ہے۔ جاپان کے مشہور سائنٹسٹ آب زم زم پر کئی ریسرچز کیں انہوں نے انکشاف کیا کہ نینو ٹیکنالوجی کی مدد آب زم زم پر متعدد تحقیقات کرنے بعد یہ معلوم ہوا ہے کہ آب زم زم کے خواص تبدیل کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ عام پانی کے ہزاروں قطروں میں آب زم زم کا یک قطرہ ملانے سے اس پانی کو آب زم زم بنا دیتا ہے۔ جاپان کے سائنسدان ڈاکٹر مسارو ایموتو نے اپنے ایک لیکچر میں انکشاف کیا کہ جاپان میں عرب باشندے سے ملنے والے آب زم زم پر میں نے کئی تحقیقات کیں زم زم کے ایک قطرے کا بلو ر وہ انفرادیت رکھتا ہے جو کسی اور پانی میں نہیں ہے۔ قر ہ ارض کے کسی حصے سے پانی کے خواص آب زم زم سے مشابہت نہیں رکھتے۔

آب زم زم کے خواص کو کسی صورت تبدیل کرنا ممکن نہیں۔ آب زم زم پینے اور اس پر بسم اللہ پڑھ کر پھونکنے سے اس میں خاص قسم کی تبدیلی آجاتی ہے جو صحت کیلئے بہت فائدہ مند ہے۔ آب زم زم کے خواص پر آکر سائنس کے تمام قوانین دم توڑ جاتے ہیں یہ اسلام کی سچائی ثابت کرنے کیلئے ایک زندہ جاوید معجزے سےکم نہیں۔

اپنی رائے کا اظہار کریں