بچوں کی پیدائش روکنے کے 2 قدرتی طریقے قربت کیسے کریں کہ حمل نہ ٹھہر سکے؟؟

بچوں کی پیدائش

کائنات نیوز! بچوں کی پیدائش اور فیملی پلاننگ کے بارے میں پوچھا جاتا ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہیں۔ تو اس معاملے میں دو طریقے ہیں جو کہ نیچرل طریقے ہیں۔ پہلا طریقےمیں ردھم اور دوسرا طریقہ اوزر ہے لیکن دونوں طریقوں میں کوئی بھی آسان نہیں ہے۔ کہ آپ کو کہا جائے کہ سوفیصدیقین ہے لیکن حمل نہیں ٹھہرے گا۔ دونوں میں ہی رسک کا فیکٹر ز ہے۔کہ حمل میں ٹھہر بھی سکتا ہے۔

تو آپ یہ نہیں کہیں گے کہ میں نے تو بتایا تھا مجھے ، میں یہ طریقہ اختیا رکیا لیکن حمل پھر بھی ٹھہر گیا ہے۔ یہ اللہ پاک کی رضاہے کہ جس نے آنا ہوگا وہ اس دنیا میں آکر رہے گا۔ اب آپ کو میتھڈ کے بارے میں بتاتے ہیں۔ سب سے پہلے ردھم میتھڈ کے بارے میں بتاتے ہیں۔ اس میتھڈ میں عورت سے ان ایام میں دور رہا جائے جس میں حمل ٹھہرنے کے زیادہ سے زیادہ امکانات ہیں۔ اگران ایام میں قربت کی جائے تو بچہ ہوسکتا ہے۔ جسے کہتے ہیں سیف پیریڈ ۔اب ان سیف پیریڈ کیا ہے؟ عورت کو مخصوص ایام میں پیریڈ آتے ہیں۔ اس کو ماہواری آتی ہے۔ ان چھ دنوں میں جب وہ فارغ ہوجاتی ہے۔ تو چارسے لیکر سات دن اس میں قربت کی جائے تو یہ ممکن ہے کہ حمل نہیں ٹھہرے گا۔ کیونکہ ان ایام میں بچہ دانی بننا شروع ہوئی ہے۔ لہذا ان ایام میں قربت کی جائے تو ممکن ہے کہ بچہ نہ ٹھہرے۔ اس کےعلاوہ ایا م ٹھہرنے سے پہلے کی جو تاریخ ہے۔ فرض کریں کسی کی اٹھائیس ہے ۔

یعنی ایام آنے کے چھ سے سات دن پہلے کا جو ٹائم ہے۔ اس میں قربت کی جائے تو بچہ نہیں ٹھہرےگا۔یہ بات ممکن ہے کہ حمل نہ ٹھہرے لیکن ٹھہر بھی سکتا ہے اس بات کا سو فیصد یقین نہیں ہےکہ واقعی اس پر عمل کیا جائے تو حمل نہیں ہوگا۔ حمل ہوبھی سکتا ہے۔ حدیث پاک سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :کہ جس نے پیداہونا ہوتا ہے اس نے پیداہوکررہناہوتاہے۔ حتی ٰ کہ پتھر پر بھی منی گر جائے تو اللہ کو اولاد کو وجود میں لانا منظور ہواتو وہ لاکر رہےگا۔یعنی اس بچے کو اس دنیا میں آکر رہنے ہوتاہے۔ چاہے جتنی بھی احتیاطی تدابیر کی جائیں۔ جس نے وجو د میں آنا ہوتا ہے وہ اس دنیا میں آکر رہنا ہوتاہے۔ دوسرا میتھڈ ہے اوزر میتھڈہے۔ جب بندہ اپنی بیوی سے قربت کرے۔ جب مرد خارج ہوجائے تو وہ ٹائم آجائےاس کو چاہیے کہ وہ اپنی بیو ی سے دور ہٹ جائے۔ اس معاملے میں یہ ہے کہ قربت سے ہٹنے کے بعد حمل ٹھہرنےکے امکانا ت کم ہوتے ہیں۔

یعنی چیہتر فیصد چانس ہیں کہ حمل نہ ٹھہرے۔ اگریہ کہہ لیں کہ سو جوڑوں نے یہی طریقہ اختیا رکرلیا ہے تو چیہتر جوڑتے بچ جائیں گے۔ اوران میں سے چوبیس جوڑوں کی اولاد ہوجائے گی۔ لیکن یہ بھی ایک مستقل طریقہ نہیں ہے۔ اس میں بھی رسک کا فیکٹرز زیادہ ہے۔ کہ اولاد ہو بھی سکتی ہے۔ کیونکہ بعض اوقات انسان اپنے اوپر کنٹرول نہیں کرپاتاہے۔ مرد حضرات میں یہ بات زیادہ ہوتی ہے۔ کہ وہ کنٹرول نہیں کر پاتے۔ اور اندر فارغ ہوجاتےہیں۔ تو ظاہری سی بات ہے کہ ایسی صورتحال میں حمل ٹھہرنے کے چانس زیادہ ہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں