پیسوں کی بارش کا ایک خاص وظیفہ، اللہ ان لوگوں کو کروڑ پتی بنا دیتا ہے،جو یہ ایک خاص عمل کر تے ہیں

کروڑ پتی

کائنات نیوز! اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا صبر تین قسم کا ہوتا ہے مصیبت پر صبر نیک کام پر صبر اللہ پاک کی نافرمانی سے صبر پس جس نے مصیبت پر صبر کیا اللہ پاک اس کے لئے تین سو درجات لکھے گا اور ہر درجہ کے درمیان زمین و آسمان کے درمیان کی مسافت ہے اور جس نے نیکیوں پر صبر کیا اللہ پاک اس کے لئےسات سو درجات لکھے گا اور ہر درجہ کے درمیان ساتویں زمین سے لے کر عرش کی انتہاء تک کا فیصلہ ہے

اور جس نے گناہ سے صبر کیا اللہ پاک اس کے لئے نو سو درجات لکھے گا اور ہر درجے کے درمیان ساتویں زمین سے لے کر منتہائے عرش کا دوگنا فاصلہ ہے صحابی ابن صحابی جنتی ابن جنتی حضرت سیدناعبداللہ بن عمر ؓ کاایک بیٹا بیمار ہو گیا تو آپ کو اس قدر غم ہوا کہ بعض لوگ یہ کہنے لگے ہمیں اندیشہ ہےکہ اس لڑکے کے سبب ان کے ساتھ کوئی معاملہ نہ بن جائے پھر وہ لڑکافوت ہوگیا جب حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ اس کے جنازے کے ساتھ جارہے تھے تو بڑے خوش تھے آپ سے اس کا سبب پوچھا گیا تو ارشاد فرمایا میرا غم صرف اس پر شفقت کی وجہ سے تھا اور جب اللہ پاک کا حکم آگیا تو ہم اس پر راضی ہوگئےتو یہ بتانے کا مقصد صرف ان لوگوں کو یہ ہے کہ جب کبھی اللہ پاک آپ کو بھوک میں مبتلا کردے

اللہ پاک رزق کا معاملہ تنگ فرمادے رزق میں رکاوٹ آجائے تو ہمیشہ صبر سے کام لیجئے جیسا کہ امام غزالی ؒ اپنی مبارک زندگی کی سب سے آخری کتاب منہاج العابدین میں فرماتے ہیں اللہ پاک کی عبادت سے روکنے میں مخلوق کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ رزق ہے لوگوں نے ان کے لئے اپنی جانوں کو تھکا دیا اس کی فکر میں دل اس قدر پڑ گئے کہ اپنی عمریں ضائع کردیںاور اس کی وجہ سے بڑے بڑے گناہوں سے بھی باز نہ آئے رزق کی فکر میں مخلوق کو اللہ پاک اور اس کی عبادت سے دور کر کے دنیا و مخلوق کی خدمت میں لگادیا تو رزق ضرور مانگئے لیکن رزق میں اس قدر نہ پڑ جائیں کہ اللہ کی عبادت کو ہی بھول جائیں جمعۃ المبارک کا پیارا مبارک دن آ چکاہے

اور جمعۃ احادیث میں اس سورت کی بہت فضیلتیں وارد ہوئی ہیں ،ان میں سے تین اَحادیث اور ایک وظیفہ یہاں درج ذیل ہے۔ (1) …حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے. نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’کیا تم میں سے کوئی اس سے عاجز ہے کہ وہ رات میں قرآن مجید کا تہائی حصہ پڑھ لے؟صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْکو یہ بات مشکل معلوم ہوئی اور انہوں نے عرض کی یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، ہم میں سے کوناس کی طاقت رکھتا ہے؟آپ صَلَّی اللّٰہُ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’سورۂ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔( بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب فضل قل ہو اللّٰہ احد،۳/۴۰۷، الحدیث: ۵۰۱۵)(2) …۔

حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَافرماتی ہیں۔ حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَنے ایک شخص کو ایک لشکر میں روانہ کیا۔ وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تو (سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت ملانے کے بعد)سورۂ اخلاص پڑھتے تھے۔ جب لشکر واپس آیا تو لوگوں نے نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے یہ بات ذکر کی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان سے ارشاد فرمایا۔ ’’اس سے پوچھو کہ تم ایسا کیوں کرتے ہو؟جاری ہے۔۔۔جب لوگوں نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا۔ یہ سورت رحمن کی صفت ہے۔ اس وجہ سے میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں۔تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اسے بتا دو کہ اللّٰہ تعالیٰ اس سے محبت فرماتا ہے۔

( بخاری، کتاب التّوحید، باب ماجاء فی دعاء النّبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم… الخ، ۴/۵۳۱، الحدیث: ۷۳۷۵)(3) …۔حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ۔ایک شخص نے سیّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے عرض کی کہ’’ مجھے اس سورت سے بہت محبت ہے۔ ارشاد فرمایا’’ اس کی محبت تجھے جنت میں داخل کردے گی ۔( ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ماجاء فی سورۃ الاخلاص، ۴/۴۱۳، الحدیث: ۲۹۱۰)(4) …۔تفسیر صاوی میں لکھا ہے کہ جو شخص گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کرے اور اگر گھر خالی ہو تو حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو سلام کرے اور ایک بار قُلْ هُوَ اللّٰهُپڑھ لیا کرے تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّفقرو فاقہ سے محفوظ رہے گا (صاوی، سورۃ الاخلاص، ۶/۲۴۵۰، ملخصاً) اور یہ بہت مُجَرّب عمل ہے

اپنی رائے کا اظہار کریں