روح کو قبض کر کے جب آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے تو راستے میں ملنے والے فرشتے روح کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

روح کو قبض

کائنات نیوز! روح کو قبض کر کے جب آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے تو راستے میں ملنے والے فرشتے روح کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فَيَصْعَدُونَ بِهَا، فَلَا يَمُرُّونَ بِهَا عَلَى مَلَأٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا : مَا هَذَا الرَّوْحُ الْخَبِيثُ ؟ فَيَقُولُونَ : فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ. بِأَقْبَحِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانَ يُسَمَّى بِهَا فِي الدُّنْيَا فرشتے اسے لے کر اوپر کی طرف جاتے ہیں۔ وہ فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں تو

وہ پوچھتے ہیں: یہ خبیث روح کس کی ہے؟ اس آدمی کو دنیا میں جن برےناموں سے پکارا جاتا تھا، وہ ان میں سے سب سے برا اور گندا نام لے کر بتاتے ہیں کہ یہ فلاں بن فلاں ہے (یعنی اس کا وہ بدترین نام لے کر تعارف کروایا جاتا ہے کہ جو اس کا نام دنیا میں اس کی اہانت کے طور پر لیا جاتا تھا اور جس نام سے خود اس کو بہت چڑ اور پریشانی ہوتی تھی) فرشتے کہیں گے اے خبیث روح تو کسی بھی قسم کے اکرام اور پروٹوکول کی مستحق نہیں ہے کیونکہ تم نے اپنے جسم کی عزت نہیں کی کہ وہ نماز پڑھنے والا بنتا نہ اپنے ہاتھوں کی عزت کی کہ وہ صدقہ کرنے والے بنتے تو نے خود اپنے نفس کی عزت نہیں کی کہ وہ فرشتوں کے ہاں معزز بنتا اور نہ ہی تو

نے خود اپنے نفس کی قدر کی آسمان والوں کے ہاں قدر والا بنتا آسمان کے فرشتے اس کے ساتھ کیسا رویہ اپناتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حَتَّى يُنْتَهَى بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيُسْتَفْتَحُ لَهُ، فَلَا يُفْتَحُ لَهُ “. ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” { لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ } یہاں تک کہ فرشتے اسے پہلے آسمان تک لے جاتے ہیں اور دروازہ کھلوانے کا کہتے ہیں، لیکن اس کے لیے آسمان کا دروازہ نہیں کھولا جاتا پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {لَا تُفَتَّحُ لَہُمْ أَبْوَابُ السَّمَاِؑ ، وَلَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ فِی سَمِّ الْخِیَاطِ۔} (سورۂ اعراف:۴۰) یعنی: اوپر جانے کی خاطر ان کی روحوں کے لیے آسمان کے درواز ے نہیں کھولے جائیں گے

اور وہ جنت میں اس وقت تک نہ جا سکیں گے، یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے نکے سے نہ گزر جائے۔ اللہ تعالیٰ کا غضبناک حکم فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اكْتُبُوا كِتَابَهُ فِي سِجِّينٍ، فِي الْأَرْضِ السُّفْلَى. فَتُطْرَحُ رُوحُهُ طَرْحًا “. اس کے (نامۂ اعمال) کی کتاب زمین کی زیریں تہ سِجِّیْنٍ میں لکھ دو۔ پھر اس کی روح کو زمین کی طرف پھینک دیا جاتا ہے نیک روح کے متعلق اللہ تعالی نے فرمایا تھا اكْتُبُوا كِتَابَ عَبْدِي فِي عِلِّيِّينَ اس کے نامہ اعمال کی کتاب علیین میں لکھ دو اور اب اس بد روح کے متعلق اللہ تعالی فرما رہے ہیں اكْتُبُوا كِتَابَهُ فِي سِجِّينٍ، فِي الْأَرْضِ السُّفْلَى. اس کے (نامۂ اعمال) کی کتاب زمین کی زیریں تہ سِجِّیْنٍ میں لکھ دو پھر اللہ تعالی فرمائیں گے اس کو زمین کیطرف لوٹا دو کیونکہ اسی سے میں نے اس کو پیدا کیا ہے

اسی میں اسے لوٹاؤں گا اور پھر اسی سے دوبارہ اس کو نکالوں گا خبیث روح کے بلندی سے نیچے گرنے کی منظر کشی ثُمَّ قَرَأَ : اس موقعہ پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ” { وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ }، (سورۂ حج:۳۱) یعنی: اور جو شخص اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے، وہ گویا آسمان سے گر پڑا اور اسے پرندوں نے اچک لیا یا ہوا اسے اڑا کر دور دراز لے گئی۔ خبیث روح واپس اپنے جسم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ، اس کے بعد اس کی روح کو اس کے جسم میں لوٹا دیا جاتا ہے یعنی اتنی دیر میں اس کے اہل خانہ اس کی تجہیز و تکفین اور تدفین سے فارغ ہوچکے ہوتے ہیں تو

قبر میں اس کی روح اس کے جسم میں داخل کردی جاتی ہے منکر نکیر سے سامنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ اور دو فرشتے اس کے پاس پہنچ جاتے ہیں وہ آتے ہی اس کو حرکت دیتے ہیں ہیں لیکن یہ حرکت کوئی شفقت و نرمی، آسانی اور پیار کی نہیں ہوتی بلکہ وہ سختی کے ساتھ اس کو جھنجوڑتے ہیں وہ گھبرا کر اٹھتا ہے فَيَقُولَانِ لَهُ : اور اسے بٹھا کر اس سے پوچھتے ہیں: مَنْ رَبُّكَ ؟ تیرا رب کون ہے؟ فَيَقُولُ : وہ کہتا ہے: هَاهْ هَاهْ، لَا أَدْرِي. ہائے ہائے! میں تونہیں جانتا فَيَقُولَانِ لَهُ : مَا دِينُكَ ؟ ۔وہ پوچھتے ہیں: تیرا دین کیا ہے؟ فَيَقُولُ : هَاهْ هَاهْ، لَا أَدْرِي. وہ کہتا ہے: ہائے ہائے! میں تو نہیں جانتا فَيَقُولَانِ لَهُ : مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ ؟ وہ پوچھتے ہیں: یہ جو آدمی تمہارے اندر مبعوث کیا گیا تھا

، وہ کون ہے؟ فَيَقُولُ : هَاهْ هَاهْ، لَا أَدْرِي. ۔وہ کہتا ہے: ہائے ہائے! میں نہیں جانتا یعنی تو کس کا بندہ تھا کس کی عبادت کیا کرتا تھا کیا تو ایک اللہ کی عبادت کیا کرتا تھا یا اپنی شرمگاہ کا غلام تھا اپنے مال کا غلام تھا اپنی کرسی عہدے کا غلام تھا اپنی خواہش کا غلام تھا اور اس آدمی کے بارے میں تو کیا جانتا ہے جس کو تمہارے پاس نبی بنا کر بھیجا گیا تھا کیا تو اس کو جانتا ہے کیا تو اس کی سیرت کو جانتا ہے کیا تو نے اس کے بارے میں پڑھا کیا تو اس کی صفات کو جانتا ہے کیا تو نے اس کی پیروی کی کیا تو نے اس کی عزت کا دفاع کیا جب تمام سوالوں کے جوابات دینے میں ناکام ہو جائے گا تو فرشتہ اس کو کہے گا نہ تو نے پڑھا نہ کسی اہل علم کا پیچھا کیا اور نہ سمجھنے کی کوشش کی نہ قرآن پڑھتا تھا نہ اس کی تلاوت کرتا تھا

نہ سمجھنے کی کوشش کرتا تھا تیرا سارا مقصد خواہشات اور دنیا اکٹھا کرنا تھا یا پھر عہدہ، کرسی، بادشاہت اور پروٹوکول تیرا مطمع نظر رہتا تھا یہی تیرا ہر وقت مقصد ہوتا تھا اور رہا آخرت کا ڈر تو اس کو تو نے قدموں کے نیچے پھینک دیا تھا۔

اپنی رائے کا اظہار کریں