حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ پاک سے پوچھا یہ سفید بال کیا ہے؟

حضرت ابراہیم علیہ السلام

کائنات نیوز! یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت سعید بن مسیب کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام جو رحمن (اللہ ) کے دوست تھے سب سے پہلے انسان ہیں جنہوں نے اپنی مونچھیں کتریں، اور وہ سب سے پہلے انسان ہیں جنہوں نے بڑھاپا یعنی سفید بال دیکھا، چنانچہ انہوں نے (جب سب سے پہلے اپنے بالوں میں سفیدی کودیکھا تو ) عرض کیا کہ ” میرے پروردگار ” ! یہ کیا ہے ؟

پروردگار کا جواب آیا کہ ” ابراہیم (علیہ السلام ) ” یہ وقار ہے یعنی یہ اس بڑھاپے کی علامت ہے جو علم و دانش میں اضافہ کا باعث اور عز و وقار کا ذریعہ ہے اور اس کی وجہ سے لہو و لعب کی مشغولیت اور گناہوں کے ارتکاب سے باز رہتا ہے ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا کہ پروردگار ! یہ تو تیری بڑی نعمت ہے لہٰذا ” میرے وقار میں اضافہ فرما ۔” (مالک ) مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 415 میرے بھائیوں اور محترم بہنوں! سر کے پہلے بال کا سفید ہو جانا انسان کے لئے موت کی بڑھنے اور الله سبحانہ وتعالیٰ کے سامنے پیش ہونے کے وقت کے قریب ہو جانے کا سگنل ہوتا ہے لہٰذا اپنی باقی ماندہ زندگی الله کی مرضی سے گزارنے کا سگنل ہوتا ہےگناہوں اور نافرمانیوں سے باز آنے اور آخرت بچانے کی فکر کرنے سگنل۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:سات آدمی ایسے ہیں جن پراللہ تعالیٰ اپنی رحمت کاسایہ ڈالتا ہے

کائنات نیوز!  حضرت ابو الد ردہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے خلیل و محبوب ﷺ نے وصیت فرمائی ہے۔ کہ اللہ کےساتھ کبھی کسی چیز کو شریک نہ کرنا اگرچہ تمہارے ٹکڑے کر دیے جائیں اور تمہیں آگ میں بھون دیا جائے۔ اور خبردار کبھی جان بوجھ کر نماز نہ چھوڑنا کیونکہ جس نے قصد نماز چھوڑ دی تو اس کے بارے میں وہ ذمہ داری ختم ہوگئی جو اللہ کی طرف سے اس کے وفادار اور صاحب ایمان بندوں کےلیے ہے۔اور خبردار شراب کا بھی نہ پینا کیونکہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریمﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ سات آدمی ایسے ہیں جن پر اللہ پاک اپنی رحمت کا سایہ ڈالتا ہے ان میں سے ایک شخص وہ ہے جو اللہ پاک کا ذکر کرے تو اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجائیں۔حضو ر ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی جوتا پہنے تو داہنے پاؤں سے شروع کرے اور جب نکالے تو بائیں سے شروع کرے ۔

ہونا یوں چاہیے کہ داہنا پاؤں پہنے میں پہنا ہوا اور نکالنے میں آخری سیدنا ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سب سے برا نام جس پر روز قیامت اللہ پاک کے ہاں شرمندگی ہوگی یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو شہنشاہ کہلوائے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں۔انہوں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپ ﷺ نے سود کھانے والے ، کھلانے والے تحریر کرنے والے اور صدقہ نہ دینے والے پر لعنت کی نیز آپﷺ نوحہ گری سے منع فرماتے تھے۔ حضو ر اکرم ﷺ نے فرمایا: اگر تم کو جنت پسند ہے تو اپنے بھائی کےلیے وہی پسند کرو جو اپنےلیے پسند کرتے ہو۔ اذان اور اقامت کے درمیان د عائیں رد نہیں ہوتی لہذا دعا مانگا کرو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہر ۔گ۔ناہ میں سے جتنا چاہے اور جب چاہے اللہ پاک معاف کر دیتا ہے لیکن ماں باپ کی نافرمانی کے گ ناہ کا مواخذہ دنیا ہی سے شروع ہوجاتا ہے۔

اسے معاف نہیں کیا جاتا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول کریم ﷺ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ کے مشہور پہاڑ احد پر چڑھےتو وہ خوشی کے مارے ہلنے لگا تو حضرت محمد ﷺ نے اپنا پیر اس پر مارا اور فرمایا ارے احد تھم جا تیرے اوپر ایک نبی ہے ایک صدیق ہے اور دو شہید ہیں۔ حضور اکر مﷺ کا ارشاد ہے کہ میرے رب نے مجھ پر یہ پیش کیا کہ میرے لیے مکہ کے پہاڑوں کو سونے کا بنا دیا جائے میں نے عرض کیا اے اللہ ! مجھے تو یہ پسند ہے کہ ایک دن پیٹ بھر کر کھاؤں تو دوسرے دن بھوکا رہو تاکہ جب بھوکا رہو وہ تیر ی طرف زاری کروں اور تجھے یاد کرو اور جب پیٹ بھروں تو تیرا شکر ادا کروں تیری تعریف کروں۔ حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جمعے کے دن میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے۔

کہ اگر کسی مسلمان بندے کو حسن اتفاق سے خاص اس گھڑی میں خیر اور بھلائی کی کوئی چیز اللہ پاک سے مانگنے کی توفیق مل جائے تواللہ پاک اس کو وہ ہر چیز عطا فرمادیتا ہے

اپنی رائے کا اظہار کریں