برے وقت اور مشکلوں سے صرف وہی شخص لڑسکتا ہے،جس میں یہ 3 باتیں ہوں،جانیں ہر جگہ کام آنے والی باتیں

برے وقت اور مشکلوں

کائنات نیوز ! اگر آپ پاکستان کو ایک عظیم ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔ تو اپنے آرام و آسائش اور تفریحوں کو بھول جائیں، جتنا زیادہ کام کرسکتے ہیں۔ کریں۔ اور زیادہ سے زیادہ وقت دیں۔ اگر آپ سے کوئی کہتا ہے کہ تم یہ نہیں کرسکتے تو وہ اپنے سوچنے کی حد بتاتا ہے۔ آپ کی نہیں ، آپ خود پر بھروسہ رکھے۔ آ پ نہیں بدلو گے تو کچھ بھی نہیں بدلے گا۔ اٹل حقیقت ہے

کہ مقصد جتنا بڑا ہوتا ہے۔ قربانیاں اتنی زیادہ پڑتی ہیں۔ خود کے آئیڈیاز کو کبھی کسی سے کم مت سمجھو، خود کو کبھی کسی سے چھوٹا مت سمجھو۔ جب زندگی میں ہمیں دھکے لگتے ہیں۔ لوگوں کے رویوں سے تو اس وقت ہماری اصلیت ہی چھلکتی ہے۔ تو دیکھنا یہ ہے کہ جب آپ کو دھکا لگا تو کیا چھلکا؟ صبر خاموشی انسانیت یا غ صہ ، کڑواہٹ ، جنون ، حسد، نف رت ، حقارت چن لیجئے۔ کہ ہمیں اپنے کردار کو کسی چیز سے بھرنا ہے ۔ فیصلہ ہمارے اختیار میں ہے۔ کا میابی ایک ایسی کتاب ہے جسے پڑھ کر اب تک لاکھوں لوگ اپنی زندگیوں میں انقلاب لاچکے ہیں۔ یہ کتاب پڑھ کرآپ کامیابی سے زیادہ دور نہیں رہ سکتے۔ یقین ، نظم وضبط اور بے لوث لگن کے ساتھ دنیا کی ایسی کوئی چیز نہیں جو حاصل نہیں کی جاسکتی۔

بہرے بن کر منزل تک پوچھنے کی کوشش کرو کیونکہ بعض لوگوں کی مایوس باتیں تمہیں رو ک نہ دیں۔ اپنے اندر کے خوف کو ختم کردو تو تم دنیا کے کامیاب انسان بن جاؤ گے۔ تنگ جگہ سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ آپ اپنا راستہ ایجاد کریں۔ چہرے کتنے عجیب ہوتے ہیں راز ہوتے ہیں جب انہیں پڑھنے لگیں تو یوں لگتا ہے جیسے کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ۔ دوسر ی دفعہ نظر ڈالیں تو دوبارہ شروع سے پڑھنا پڑتا ہے ۔ یو ں جیسے کتا ب کاورق الٹ گیا ہو۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں ۔ جن کی خواہشات کی کوئی انتہاء نہیں ہوتی وہ ہر انسانی خوبی اور صفت سے خود کو محروم کرلیتے ہیں ۔ دریا کے کنارے بیٹھ کر بھی ان کو پانی نظر نہیں آتا۔ آپ اپنے ذہن سے نکال دیں

کہ آج کل کے مرد کو آپ کا جسم نہیں چاہیے کوئی آپ کے ساتھ جتنا بھی مخلص ہیں پر اس بات کو کبھی نابھولے کہ یہ فطرتی چیز ہے مرد میں اور آپ کا واسطہ آج کل کے مرد سے پڑا ہے ۔ جہاں تک میں نے دیکھا ہے۔ سوچے اس قابل نہیں ہے کہ ان سے یہ جانا جاسکے کہ واقعی میں مخلص ہیں لوگ ہاں جس کے دل میں ایمان کا ذرہ باقی ہے وہ ہمیشہ حلال کا راستہ ہی اپنائے گا پر میں صرف یہ چاہوں گا کہ ہرانسان خود کو محفوظ کرنے کا خود حقدار ہے۔ خود کو محفوظ رکھے خدا نے آپ کو عقل دی ہے آج کل کے لوگوں کا ذہن فح اشی سے بھرے ہے اور یہ کس سے بات کرنے سے ظاہر نہیں ہوگی کیونکہ ہر کسی کے پاس اب الفاظ ہیں جن کو کردار کی ڈھال بنا کے استعمال کیا جاتاہے۔

عورت کو ہر طرح کی بدنامی سے بچنے کے لیے ایک گھر کی ضرورت ہوتی ہے ، اور مرد کو دن رات غلامی کرنے والی نوکر کی، اسے عورت سے بڑھ کر کوئی اچھا نوکر نہیں مل سکتا ، اس لیے روٹی ، کپڑا منظور کرکے ، مرد یہ سودا منظور کرلیتا ہے۔ اور اسے ہمارے شہر میں بیاہ کے نام سے یا دکیا جاتا ہے

اپنی رائے کا اظہار کریں