آپ ﷺ نے جو دعاحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کوسکھائی تھی اگر وہ پڑھی جائے تو زندگی میں کبھی رزق کی تنگی محسوس نہیں ہوگی

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا

وظائفاین تنگی رزق سے ہر کوئی عاجز ہوتا ہے ۔اگر کوئی مسلمان یہ چاہے کہ اسکو کثیر رزق عطا ہوتو اسکو دعائے جبرائیل ؑ پڑھنیچاہئے۔ یہ دعااللہ کریم نے اپنے محبوب نبیﷺ کو حضرت جبرائیل کے ذریعہ سے سکھائی تھیجرمن تیل جو سائز بڑا کرتا ہے۔اور سب سے پہلے سرکار دوجہاں ﷺ نے اپنی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہؓ کو عطا کی تھی۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ایکحدیث میں اس دعا کا ذکر موجود ہے۔ ایک روز آپؓ نے شدید فقر و فاقہ کی وجہ سے کائنات نیوز! رسول کریم ﷺ سے عرض کیا کہ ایک ماہ ہو گیا گھر میں چولہا جلانے کی نوبت تک نہیں آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو تو پانچ بکریاں دے دوں اور چاہو تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ابھی ابھی ایک دعا سکھائی ہے بتا دوں۔یہ دعا پڑھو۔ یَااَوَّلَ الاَوَّلِینَ یَااٰخِرَ الاٰخِرِینَ‘ ذَاالقُوَّةِ المَتِینِ‘ وَ یَارَاحِمَ المَسَاکِینَ‘ وَیَا اَرحَمَ الرَّاحِمِینَ۔۔۔سبحان اللہ کیسی مبارک دعا ہے۔ اگرکسی کوفقروفاقہ کا خوف ہو اور تنگی معاش ہو تو

اس دعا کو کثرت توجہ و دھیان سے پڑھے ۔اللہ کریم اس کی مشکلات دور فرمائیں گے :ہمارے پیارے نبی کریمﷺ نے فرمایا جس شخص نے میرے اوپر درود شریف نہ پڑھا اس کا کوئی دین نہیں۔ (کشف النعمہ صفحہ272) قرآن کریم میں سورۃ آل عمران میں ہے ’’اے رسول ﷺ آپ لوگوں سے فرما دیجئے کہ اگر تم اﷲ تعالیٰ سے دوستی کا دم بھرتے ہو ،تومیری پیروی کرو ۔ خدا تمہیں اپنا دوست بنائے گا۔‘‘ اسی طرح سے سورۃ احزاب میں ہے ’’ بیشک اﷲ اور اسکے فرشتے بنی ﷺ پر درود پڑھ رہے ہیں ۔ اے مومنو تم بھی انکے اوپر درود پڑھو اور پوری طرح سلام بھیجو‘‘ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نے مجھ پر درود پاک نہ پڑھا اس کا وضو نہیں ہے۔ (کشف النعمہ صفحہ272) درودشریف ایک سلام ہے

جو حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے اور اسکے بے بہا فوائدہیں جس سے دنیا و آخرت کی بھلائی اورکامرانی ممکن ہے۔درودشریف پیار ے نبی ﷺ پر سلام بھیجنے کو کہا جاتا ہے۔درودشریف ایک دعا بھی ہے جس سے اﷲ کے پیارے رسول ﷺ پر رحمت طلب کی جاتی ہے اور سلامتی بھی طلب کی جاتی ہے۔حضرت شیخ صادی ؒ نے شرح ورد الارویر میں بیان کیا ہے کہ حضرت شیخ عارف محمد حقیؒ نے ’’ خزینتہ الاسرار‘‘ میں لکھا ہے کہ درودشریف تقریباََ چارہزار قسموں کے ہیں۔ایک روایت میں بارہ ہزار بھی لکھا ہے۔ ان میں سے ہر ایک دروددنیا کی کسی نہ کسی جماعت کا اپنے او رحضورﷺ کے درمیان تعلق و اُنس کے اعتبار سے پسندید ہ ترین ہے۔

دنیا میں موجود ہر مسلمان اپنی مرضی کا من پسند درود پڑھ کر اپنے پیارے نبی ﷺ کی خوشنودی حاصل کی جستجو کرنے میں لگا ہو اہے اور اس کی بہت سی مشکلات و مسائل سے اس کی بدولت نجاب ممکن ہوتی جاتی ہے۔اﷲ تعالیٰ نے اس مادی دنیا میں جس طرح سے پھولوں پھلوں کو خاص شکل وصورت دی ہوئی ہے۔ لیکن پھولوں کا سردار گلاب ہے اور آم پھلوں کا سردار ہے اُسی مانند درود شریف کو بھی عبادات میں خاص امتیاز حاصل ہے اور یہ وردوظائف کا سردار ہے۔ُُمشکل جو سر پر آپڑی تیرے ہی نام سے ٹلی مشکل کشا ہے تیر انام تج پر لاکھوں درودوسلامہر مسلمان کے لئے جنت کے ساتھ ساتھ اﷲ تعالیٰ کے قرب کا حصول بھی اس کے پڑھنے سے حاصل ہوتا ہے ۔اﷲ تعالیٰ خود بھی درود پڑھ رہا ہے

اور اسکے فرشتے بھی درودبھیجتے ہیں۔درودشریف اﷲ تعالیٰ کے ذکر اور بنی کریمﷺ کی تعظیم پر مبنی ایک بہترین عبادت ہے۔ہم تو صرف اﷲ کے ساتھ ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اور بڑے سے بڑا فائدہ حاصل کر لیتے ہیں۔اس کو پڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم با وضو ہوں اور چلتے پھرتے پڑھتے رہیں اور اپنے تمام ترضروری کام کاج بھی کرتے رہیں،دل میں یا زبان سے با آواز بلند بھی پڑھ سکتے ہیں ۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی غوث الاغطم ؒ اپنی معرکتہ الا ٓرا تصنیف ’’ غنیط الطالبین‘‘ میں فرماتے ہیں کہ اُمت کا نبی کریم ﷺ پر درودبھیجنا شفاعت کا طلب کرنا ہے۔حضرت غوث الاعظم ؒ مزید فرماتے ہیں کہ درودشریف کا مطلب پیروی کرنا اورحرمت کرنا بھی ہے۔

حضرت شاہ عبدالقادر صاحب نور اﷲ مرقدہ مرحوم فرماتے ہیں کہ (درودشریف ) اﷲ سے رحمت مانگنی اپنے پیارے نبی ﷺ پر اور ان کے گھرانے پر بڑی قبولیت رکھتی ہے۔ان پر ان کے لائق رحمت اُترتی ہے اور ایک دفعہ مانگنے سے دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں ۔ جو مانگنے والے پر اُترتی ہیں اور جب جس کا جی چاہے اتنی ہی رحمت حاصل کر لے۔حضرت علامہ زرقانی ’’شرح مواہب‘‘میں نقل کرتے ہیں کہ دوردشریف پڑھنے سے اﷲ تعالی کی بارگاہ میں قر ب حاصل ہوتا ہے۔جس کو بھی اﷲ تعالیٰ کا قرب آسانی سے ملا ہے تو درود شریف کی وجہ سے ہی ملا ہے اور جس کو والایت حاصل ہوئی ہے تو اسکی بدولت ملی ہے۔درودشریف پڑھنے والے کو دنوں طرف سے برکات ملتی ہیں

اﷲ تعالیٰ کے دربار میں مقبولیت اور حضورﷺ کے دربار میں قبولیت ۔یہ ایک نہایت آسان اور بابرکت تجارت ہے۔جس سے آدمی کو بلاتکلیف صرف منافع ملتا ہے۔یہی وہ واحد وظیفہ ہے جس کے پڑھنے کے اُلٹ اثرات نہیں پڑتے ہیں اور ہم کثرت سے پڑھ سکتے ہیں۔حضرت علامہ احمد بن المبارک اپنی مشہور کتاب ’’لبریز‘‘ جو غوث الزمان برالعرفان سیدنا عبدالعزیز رحمت اﷲ علیہ کے ملفوظات پر مشتمل ہے۔گیارہویں باب میں فرماتے ہیں۔ کہ حضرت شیخ سے اس قول کے بارے میں فرماتے سنا تھا کہ بنی کریم ﷺ پر درودشریف ہر ایک شخص سے قطعی طور پر قبول ہے۔اس میں قطعی شک وشبہ نہیں کہ درودشریف تمام اعمام سے افضل ہے اور یہ ملائکہ کا بھی ذکر ہے جو کہ جنت میں رہتے ہیں ۔یہ ملائکہ

جب بھی درودشریف کا ذکر کرتے ہیں ،توجنب کشادہ ہو جاتی ہے اور یہ کشادگی بنی کریم ﷺ پر درودشریف کی برکات کی بدولت ہوتی ہے۔ جنت بڑھنا اس وقت بند کر دیتی ہے جب ملائکہ تسبیح پڑھنا شروع کرتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ ان پر تجلی ڈالتا ہے ،جونہی تجلی پڑتی ہے ،ملائکہ تسبیح بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔تسبیح سنتے ہیں جنت ٹھہر جاتی ہے۔ایک بات یاد رکھنا چاہیے کہ قرآن شریف اﷲ تعالیٰ کا کلام ہے مگر اﷲ نے کبھی یہ نہیں کہا کہ قرآن میں بھی پڑھتا ہوں۔ اور تم بھی پڑھو۔لیکن درودشریف کے متعلق صاف صاف کہہ دیا کہ میں بھی سلام بھیجتا ہوں ،ملائکہ بھی اور مومنو تم بھی بھیجو۔اس کے معنیٰ صرف درودشریف پڑھنے سے ہی ہم’’مومن‘‘ ہو جاتے ہیں۔بہت سے لوگ اپنے آپ کو مومن تو بڑی خوشی سی کہلواتے ہیں

مگر اُ ن میں سے اکثریت ایسی ہے جو کہ درود پڑھنے کی توفیق تک نہیں رکھتے ہیں۔قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: ترجمہ: یعنی بلند کیا ہم نے تمہارے لئے تمہارد ذکرعلامہ قاضی عیاض ؒ تفسیر فرماتے ہیں کہ حق تبارک تعالیٰ نے اپنے حبیب احمد مجتبیٰ ﷺ سے ارشاد فرما یا ہے کہ :۔ ’’ میں نے تمہیں اپنی یاد میں سے ایک یاد کیا ،جس نے تمہارا ذکر کیا،اس نے میرا ذکر کیا،اس کا صاف اور صاف مطلب یہ ہے کہ جس نے حضورﷺ پر صلوۃ و سلام پڑھا تو اس نے تحقیق اﷲ تعالیٰ کا ذکر کیا۔حضر ت مولانا محمد علی خان رامپٹوری مرحوم اپنی مشہورکتاب ’’فلاح دین ودنیا‘‘ میں فرماتے ہیں کہ جو شخص صد ق دل سے ایک مرتبہ حضرت محمد ﷺ پر درود شریف بھیجتا ہے ۔تو گناہوں سے ایسا پاک ہو جاتا ہے

جیسے ماں کے پیٹ سے ابھی ابھی پیدا ہوا ہو۔ ایک لاکھ نیکیاں لکھی جاتی ہیں اس کے نامہ اعمال میں اور اسکا نام بھی زندہ اولیاء میں تحریر ہوتا ہے۔ رہے عزت و احترم محمدﷺ کہ بعد از خدا ہے مقام محمدﷺ ثبوت اس کا قرآن کی آیتیں ہیں کلام خدا ہے کلام محمدﷺایک سائل حضر ت علی رضی اﷲ عنہ کے پاس آ یا اور عرض کی کہ مجھے کچھ دیجئے ،میں تنگدست ہوں۔حضرت علی ؓ کے پاس اس وقت دینے کے لئے کوئی چیز نہ تھی۔آپنے دس بار درود پڑھ کر سئائل کی ہتھیلی پر پھونک مار کر فرمایا ۔ہتھیلی بندکر دو۔سائل نے باہر جا کر جب ہتھیلی کھولی تو سونے کے دنیاروں سے بھری پڑی تھی۔( فضل الصلواۃ واسلام صفحہ132)جب جضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اﷲ علیہ نے دردد پاک کے فضائل بیان فرما رہے تھے

تو پانچ درویش آئے اور عرض کیا ہم مسافر ہیں؟ خانہ کعبہ کی زیارت کے لئے جار ہے ہیں لیکن پیسہ نہیں۔یہ سن کر حضرت شیخ فرید شکر گنج رحمتہ اﷲ علیہ نے مراقبہ کیا اور سر اُٹھا کر کھجور کی چند گٹھلیاں لیں اور کچھ پڑھ کر ان سب مسافروں کو دے دیں۔درویشوں نے جب باہر جاکر انکو دیکھا تو وہ سونے کی اشرافیاں تھیں۔آپ کے رفیق حضرت شیخ بدرالدین اسحاق رحمتہ اﷲ علیہ نے بتایا کہ بابا فرید گنج شکر نے کھجور کی گھٹلیوں ں پر درود شریف پڑھ کر پھونکا تھا جس کی برکت سے وہ گٹھلیاں سونا بن گئیں۔(آب کوثر صفحہ 133)امام شافعی ؒ کے بڑے شاگرد حضرت امام اسمعیل مزنی رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ بعد مرنے کے امام شافعی ؒ کو خواب میں دیکھا اور دریافت کیا کہ رب تعالیٰ نے کیا معاملہ کیا؟

بولے مجھے فورا بخش دیا اور فرشتوں کوحکم ملا کہ امام شافعی ؒ کو بڑے عزت و احترام کے ساتھ جنت میں لے آؤ ۔یہ سب اس درود شریف کی برکت کی وجہ سے ہوا تھا جو میں پڑھا کرتا تھا۔

اپنی رائے کا اظہار کریں