جنّت میں جنتیوں کو کیسا لباس پہنایا جائےگا؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں انتہائی اہم معلومات

جنتیوں کو کیسا لباس

کائنات نیوز ! جنّت میں جنتیوں کو کیسا لباس پہنایا جائےگا؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:(اُوْلَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَابًا خُضْرًا مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا) (الکھف:31) “ان کو ہمیشہ رہنے والے باغات ملیں گے

جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ وہاں انھیں سونے کے زیورات پہنائے جائیں گے اور وہ باریک اور دبیز ریشم کے ہرے کپڑے پہنیں گے۔ وہ ان میں آرام دہ کرسیوں پر ٹیک لگائے ہوئے ہوں گے۔ کتنا اچھا بدلہ ہوگا۔ اور جنت اچھی آرام گاہ ہوگی۔” اسی طرح کا فرمان ہے: (عَالِيَهُمْ ثِيَابُ سُندُسٍ خُضْرٌ وَإِسْتَبْرَقٌ وَحُلُّوا أَسَاوِرَ مِن فِضَّةٍ وَسَقَاهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُورًا) (الدھر:21) “ان کے جسموں پر سبز باریک اور موٹے ریشمی کپڑے ہوں گے اور انھیں چاندی کے کنگن کا زیور پہنایا جائےگا۔ اور انھیں ان کا رب پاک صاف شراب پلائےگا۔” نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (إِنَّ اللہَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ) (الحج:23) “ایمان والوں اور نیک عمل کرنے

والوں کو اللہ تعالیٰ ان جنتوں میں لے جائےگا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں انھیں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سچے موتی بھی۔ وہاں ان کا لباس خالص ریشم ہوگا۔” اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَن یَّدخُلُ الجَنَّةَ یَنعَمُ وَلاَ یَبأسُ، لاَ تَبلٰی ثِیَابُہُ، وَلاَ یَفنیٰ شَبَابُہُ) (رواہ مسلم:2836) “جو شخص جنت میں داخل ہوگا وہ خوشحال رہےگا اور کبھی کوئی دکھ نہیں دیکھےگا۔ اس کا لباس کبھی پرانا نہیں ہوگا اور اس کی جوانی کبھی ختم نہیں ہوگی۔” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: “جنت میں جو پہلا گروہ داخل ہوگا ان کے چہرے ایسے چمک رہے ہوں گے جیسے چودھویں رات کا چاند چمکتا ہے۔

ان میں سے ہر ایک کے لیے موٹی موٹی آنکھوں والی حوروں میں سے دو بیویاں ہوں گی۔ ہر بیوی پر ستر زیورات ہوں گے۔ اوراس کی پنڈلیوں کا گودا اس کے گوشت اور زیورات کے پیچھے سے نظر آرہا ہوگا۔” (رواہ الطبرانی والبیھقی وقال الألبانی فی صحیح الترغیب: صحیح لغیرہ) حضرت ابن مسعود ر ضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: (بَطَائِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ) “ان(بچھونوں) کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے” کے متعلق کہتے ہیں کہ آپ کو ان کے استر (اندر کے کپڑے) کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ دبیز ریشم کے ہوں گے تو ان کے اوپر والے کپڑے کیسے ہوں گے۔” (رواہ البیھقی) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (عَلَى سُرُرٍ مَّوْضُونَة مُتَّكِئِينَ عَلَيْهَا مُتَقَابِلِينَ) (الواقعۃ:15-16) “یہ لوگ سونے کے تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر،

ایک دوسرے کے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔” نیز فرمایا: (مُتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ لَا يَرَوْنَ فِيهَا شَمْسًا وَلَا زَمْهَرِيرًا) (الدھر:13) “یہ وہاں تختوں پر تکیے لگائے ہوئے بیٹھیں گے۔ نہ وہاں آفتاب کی گرمی دیکھیں گے اور نہ جاڑے کی سختی۔” اسی طرح فرمایا: (فِيهَا سُرُرٌ مَّرْفُوعَةٌ) (الغاشیۃ:13)” اس میں اونچے تخت ہوں گے

اپنی رائے کا اظہار کریں