آپﷺ نے الٹا ہوکر سونے سے منع کیوں فرمایا؟ اُلٹا سونے والے خبردار ہوجائیں

آپﷺ

کائنات نیوز! حضرت ابو ذر ؓ نے فرمایا کہ حضورنبی کریم ﷺ نے مجھے الٹا لیٹا ہوا پایا تو پاؤں سے ہلاکر فرمایا یہ انداز دوزخیوں کا ہے ۔آج کل کی مصروف زندگی انسان کو بہت تھکا دیتی ہے اور دن بھر کے مصروف دن کے بعد جب را ت میں بستر نظر آتا ہے تو د ل چاہتا ہے کہ بس اس پر فوراً لیٹ کے سوجائیں۔ لہذا کچھ لوگوں کو تھکے ہوئے دن کے بعد جیسے ہی بستر نظر آتا ہے وہ فوراً الٹے ہوکر اس پر سوجاتے ہیں

ہر کوئی شخص مختلف طریقے سے سوتا ہے کچھ افراد زیاد ہ جگہ لے کر سوتے ہیں کچھ لوگ بلکل سمٹ کر سوتے ہیں۔ اور کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو پیٹ کے بل اوندھے ہوکر سوتے ہیں۔ پیٹ کے بل سونا آپ کی گردن اور پیٹھ کیلئے بہت نقصان دہ ہے پیٹ کے بل سونے سے آپ کی نیند میں بھی خلل پیدا ہوتا جس کے باعث اگلے دن آپ کا دن بلکل اچھا نہیں گزرتا اور تھکا تھکا محسوس کرتے ہیں پیٹ کے بل سونے سے آپ کی ریڑھ کی ہڈی میں کھنچاؤ پیدا ہوجاتا ہے جس کے باعث آپ کو سونے میں دقت محسوس ہوتی ہے اور آپ اپنے روٹین کے کام بھی صحیح طور پر سرانجام نہیں دے سکتے ۔ریڑھ کی ہڈی آپ کے جسم میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے اگر یہ صحیح طور پر کام نہیں کرے گی۔

تو آپ کا پورا جسم متاثر ہوگا اور آپ کوئی بھی کام صحیح طرح سے سرانجام نہیں دے سکتے ۔پیٹ کے بل سونے سے آپ کے جسم کے کئی سارے حصے سن ہونے شروع ہوجاتے ہیں ۔پیٹ کے بل سونے سے گردن بھی متاثر ہوتی ہے ۔اگر آپ کو پیٹ کے بل سونے کی بہت زیادہ عادت ہے تو آپ اس طرح سوتے ہوئے تکیے کا استعمال بلکل نہیں کریں یا اگر کریں بھی تو بلکل پتلے تکیے کا استعمال کریں تاکہ اس سے آپ کی گردن میں درد نہیں بیٹھے ۔ جب آپ صبح سو کے اٹھیں تو اپنی جسم کو اسٹرچ کریں اس عمل سے آپ کا جسم نارمل ہوجائیگا۔اس کے بارے میں حضور ﷺ نے الٹا سونے سے منع فرمایا ہے ۔ اور سائنس کی تحقیق ہے کہ اس طرح سونے سے کتنا نقصان ہوتا ہے ۔ حضرت حفصہ ؓ سے روایت ہے کہ

نبی کریم ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھ لیتے پھر فرماتے اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَاے اللہ مجھے اس دن اپنے عذاب سے بچائیے جس روز آپ اپنے بندوں کو اٹھائنگے۔ حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب سوتے تو فرماتےاللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَأَمُوت اے اللہ میں آپ کے نام کے ساتھ زندہ ہوتا ہوں اور آپ کے نام کے ساتھ مرتا ہوں اور جب آپ ﷺ بیدار ہوتے تو فرماتےالْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ”تمام تعریف اللہ کی ہے جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں