”نبی کریم ﷺ نے فر ما یا۔ اس چیز سے علاج کروانا حرام ہے۔ کبھی شفا مل ہی نہیں سکے گی۔“

”نبی کریم ﷺ نے فر ما یا

کائنات نیوز! علاج ضرور کروائیں لیکن حرام چیز سے علاج کروانا جائز نہیں ہے۔ رسول ِ اکرم ﷺ نے فر ما یا اللہ نے جہاں بیماری اتاری ہے اس کا علاج بھی اتارا ہے علاج کروایا کرو یہ سنت ہے۔ لیکن حرام چیز سے علاج نہ کروایا کرو۔ بلکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس طارق بن جعفی آ ئے اور آکر کہتے ہیں ش راب کے بارے میں کیا خیال ہے کہا حرام ہے میں تو دوائی میں ڈالتا ہوںتو آپ ﷺ نے کیا

فر ما یا یہ ش راب تو خود بیماری ہے۔ یہ دوائی نہیں ہے۔ اور شخص نے آ کر یہ کہا جیسا آج لوگ بھی کہتے ہیں۔ بس حقہ لے لیتے ہیں کھانا ہضم ہو جا تا ہے۔ روایت کہتی ہے۔ تم ش راب کیوں پیتے ہو کہتے ہیں ہاضمے کے لیے کھانا ذرا ہضم ہو جا تا ہے۔ دیکھنا شاید تمہارا کھانا ہضم نہ ہو تمہاری صحت ہی خراب نہ ہو جا ئے۔تمہاری عقل اور تمہار ا دین زیادہ ہضم ہو جا ئے یہ نہیں ہو سکتا کیونکہ حدیث کہتی ہے ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے اس چیز میں شفاء رکھی ہی نہیں ہے جس کو ح رام لگا ہوا ہو۔ اب آپ کہو کہ چمکادڑ کا جسم لگ جائے اور شفاء مل جا ئے۔ یہ کہاں سے آیا ہے کرونا؟ کبھی آپ سوچ سکتے ہیں ۔ اب مینڈک جو کھا ئے اور کہے کہ میں صحت مند رہوں کیسے رہے گا یہ اللہ کے فیصلے ہیں اللہ کی بنائی ہوئی حدود اس سے تجاوز کرنے والا کیسے صحت مند ہو سکتا ہے۔ اس لیے اللہ نے جس چیز کو حلال کر دیا ہے شفاء اس میں رکھی ہے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں