خدارا کبھی بھی مسواک یوں استعمال نہ کرنا،ورنہ چار بڑی بیماریاں لگنے کا بہت زیادہ اندیشہ ہے،مزید جاننے کیلئے اس آرٹیکل کو پڑھیں

ش

اردو نیوز! آج ہم آپ کو مسواک کی مختصر فضیلت اور مسواک کرنے اور پکڑنے کامسنون طریقہ ، مسواک لمبائی اور موٹائی کی کیفیت کے ساتھ کچھ ایسی حیران کن باتیں مسواک کے حوالے سےبتائیں گے جس کے استعمال کے طریقے میں اگر تھوڑی سی بھی غلطی ہوگئی ۔ تو کئی بیماریوں کا اندیشہ ہوسکتا ہےاور ایسے بیماریاں ہوجانے کے بعد ہمیں پتہ بھی نہیں ہوتا کہ یہ بیماری کس وجہ سے ہوئی اور میڈیکل سائنس میں اس کاحل تلاش کرنے لگتے ہیں۔

اس دور جدید میں تعلیم یافتہ لوگوں اور نئی عمر اور نئے ذہن والے لوگوں میں برش اور پیسٹ کا استعمال رائج ہے۔ اس سے دنیاوی صفائی ونظافت حاصل کرلیں گے ۔ مگر مسوا ک کی سنت اور اس کے ثواب سے محروم رہیں گے۔ افسو س کہ اب تو مدارس کے ماحول نے بھی مسوا ک کے بجائے ٹوتھ پیسٹ کو اختیار کرلیا ہے۔ اسلام کے طور طریقے کو چھو ڑکر مغربیت پر فدا ہورہے ہیں۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ منجن اور پیسٹ ممنوع ہے مگر سنت کے ثواب سے محروم اور انبیائے کرام کے طریقے سے ہٹ کر ضرور ہے۔ حدیث مبارکہ میں مسواک کرنے کے بڑے بڑے فضائل وارد ہوئے۔ نمونے کےطور پر چند ایک فضائل آپ کوبتائیں گے ۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ

رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایاکہ: وہ نماز جو مسواک کے ساتھ ادا کی گئی ہو اس نماز سے جو بغیر مسواک کے پڑھی جائے تو ستر گنا فضیلت والی ہوتی ہے۔ اسی طرح ایک حدیث میں نبی پاک ﷺ کا ارشاد ہے کہ : مسواک کرکے دو رکعات نماز اداکرنا بغیر مسواک کے ستر رکعات پڑھنے سے افضل ہے ۔ اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ : اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا ڈر نہ ہوتا تو میں انہیں ہرنماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا ۔ اسی طرح کچھ لوگ مسواک تو کرتے ہیں۔ مگر ان کو نیت کا طریقہ پتہ نہیں ہوتا تو امام غزالی ؒ نے لکھا ہے کہ مسواک کرتے وقت یہ نیت کرےکہ خدا کےذکر اور تلاوت کےلیے میں منہ صاف کرتا ہوں۔

اور محض ازالے گندگی کی نیت نہ کرے بلکہ اس کے ساتھ یعنی صفائی کی نیت کے ساتھ ذکر وتلاوت کی بھی نیت کرے ۔ تاکہ مسواک کرنے کا ثواب بھی ملے۔ اب نیت جاننے کے بعد مسواک کا جو طریقہ ہے اس حوالے سے علامہ ابن نجم ؒ نے “البحر الرائق” میں لکھا ہے کہ مسواک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسواک دانت کے اوپر ی حصے اور نچلی حصے اور تالو پر ملے۔ اور مسواک ملنے میں دائیں جانب پہلے کرے پھر بائیں جانب کرے۔ اور کم ازکم تین مرتبہ اوپر کے دانتوں اور اسی طرح تین مرتبہ نیچے کے دانتوں کو ملے ۔اور مسواک دائیں ہاتھ سے پکڑ کر لمبائی اور چوڑائی دونوں میں کرے ۔ اسی طرح مسواک پکڑنے کےمسنون طریقے کے حوالے سے ” عمدۃ القاری ” میں لکھا ہے کہ

دائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی کو مسواک کے نیچے کرے اور اس کے ساتھ والی انگلی اور شہادت کی انگلی مسوا ک کے اوپر رکھے اور انگوٹھا مسوا ک کے سرے کے نیچے رکھے اور مسواک دائیں ہاتھ سے پکڑے ۔ آ پ کو مسواک کے حوالے سے چند عجیب وغریب حقائق سے آپ کو روشناس کرانے جارہے ہیں جس کے استعمال میں اگر یہ چند غلطیاں ہوگئیں تو کئی خط۔رناک بیماریوں کا شک۔ار ہوسکتے ہیں۔ مسواک کو بچھا کر بالکل نہ رکھیں بلکہ ہمیشہ کھڑی کرکے رکھا کریں۔ مسواک کو دھو کر رکھیں اور پھر کرتے وقت بھی لازمی دھوئیں ۔ اور مسواک کو زمین پر نہ رکھیں کیونکہ اس سے جنون کا اندیشہ ہوتا ہے بلکہ طاق یا کسی اونچے مقام پر یا دیوار وغیرہ پر کھڑی کرکے رکھے۔

اور اسی طرح سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا گیا ہے جو شخص مسواک کو زمین پر رکھنے کی وجہ سے مجنون ہوجائے تووہ اپنے نفس کے علاوہ کسی کو ملامت نہ کرے کیونکہ یہ خود اس کی اپنی غلطی ہے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں