کائنات نیوز! رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ جاننا چاہتا ہے کہ اللہ کے ہاں اس کا مقام کیا ہے اپنے دل سے پوچھے اپنے رب کے فیصلوں پر راضی کتنا ہے اور یہی بات عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سمجھایا کرتے تھے لوگو پریشانی کس بات کی جو رب نے فیصلہ کیا ہے وہ تمہارے لئے بہتر ہے اور سچ کہا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہ اگر دو آیتیں
کسی کو سمجھ میں آجائیں پوری زندگی پریشان نہیں ہوگا کونسی دو آیتیں جو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کو بتائیں انا کل شیئ خلقناہ بقدر وما امرنا الا واحدۃ کلمح بالبصر اللہ رب العزت فرماتے ہیں ہم نے ہر چیز کا ایک اندازہ پیش کیا اور اللہ کے اندازے سچے ہیں اس انسان کو اتنا ملے گا انسان کی پریشانی کب شروع ہوتی ہے جب وہ کہتا ہے اے اللہ مجھے اتنا نہیں چاہئے مجھے اس سے زیادہ چاہئے دوسرے لفظوں میں انسان جو اپنی خواہشوں کا اپنے رب کو پابند بنانا چاہتا ہے پریشانی شروع ہوتی ہے اور اگر یہ یقین کر لے میرے رب نے لکھا ہی ایسا ہے اور جو لکھا ہے وہ ٹھیک لکھا ہے کبھی پریشان نہیں ہونا یہ ہو کیسے سکتا ہے تیرے رب نے تیرے لئے کچھ لکھا ہو اور دنیاکی کوئی روکاوٹ آجائے نصیبک یصیبک ولو کان تحت الجبلین جو تیرا نصیب ہے تجھے مل کے رہے گا خواہ دو پہاڑوں کے نیچے چھپا ہوا ہے ومالا نصیبک لا یصیبک ولو کان تحت الیدین جو تیری قسمت میں نہیں ہے تیرے ہاتھوں میں بھی ہو گا
تو تم کھا ہی نہیں سکتے اور آپ نے پڑھا ہو گا بس ساتھ ہی بیٹھا تھا بس چمچ اٹھایا ہے اور اللہ کے پاس چلا گیا کیونکہ اس کی قسمت میں لکھا تھا اور اس لئے امام غزالی رحمۃ اللہ فرمایا کرتے تھے لوگو پریشان ہونا جو ہے یہ ایک انسانی فطرت ہے انسان پریشان ہوجاتا ہے لیکن پریشان ہر وقت رہنا یہ بے ایمانی کی علامت ہوتی ہے کیونکہ مایوسی ہے یہ پریشانی ہوتی اس وقت ہے جب انسان اللہ کے فیصلوں پر راضی نہیں ہوتا اور دوسری آیت جو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان فرمائی تھی قد جعل اللہ لکل شیئ قدرا اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا وقت مقرر بنایا ہے اگر ایک بچہ جس کی عمر ابھی چھ ماہ ہے وہ کہے کہ میں عالمی دوڑ میں حصہ لے لو ں کیسے لے سکتا ہے ایک بچہ جس نے ابھی قاعدہ نہیں پڑھا وہ کہے کہ میں اخباری رپورٹر بن جاؤں کیسے بن سکتا ہے ایک وقت ہے اس وقت سے پہلے وہ چیز نہیں مل سکتی پریشانی اس وقت ہوتی ہے نہیں اللہ مجھے ابھی چاہئے اللہ رب العزت فرماتے ہیں جو لکھا ہے وہ ٹھیک لکھا ہے
اللہ رب العزت کے فیصلے سچے ہیں اور اس لئے امام غزالی رحمۃ اللہ کہاکرتے تھے کہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ اگر انسان سے کہا جائے لکھو تم کیا چاہتے ہو اور اس کے نقصانات بھی لکھے جائیں تو جو اللہ نے لکھا ہے اس کے سامنے کرد یا جائے تو فورا اپنے لکھے کو چیر پھاڑ دے گا نہیں جو اللہ نے لکھا ہے وہ صحیح ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں