محبت کا خاص عمل جس کو کولڈ ڈرنک میں پلائیں گے لڑکا ہو یا لڑکی آپ کی محبت میں دیوانے

محبت میں دیوانے

کائنات نیوز ! یہ آسان سا لیکن بہت طاقتور عمل ہے ایک دن میں بهی محبوب کو حاضر کر دیتا ہے-اور محبوب محبت میں پاگل ہو جاتا ہے بس ہر وقت آپکا ہی نام لیتا ہے اپکے پیچهے پیچهے پهرتا ہے جس جس کو بتا بہت سے لوگوں نے کہا کے پیر صاحب کیا بتا دیا ہے محبوب نے تو جان عذاب کر دی انسان کسی حال میں بهی خوش نہیں بہر حال عمل بہت طاقتور ہے

جائز جگہوں کا خیال رکهیں۔عمل رات کو سونے سے پہلے باوضو ہوکر بیٹھ جائیں سورہ یوسف کی آیت نمبر 30 میں یہ آیت میں یہ لفظ مل جائیں گے۔11 مرتبہ درود شریف 11 مرتبہ یہ ایت قد شغفها حبا،ایک سانس میں 11 مرتبہ پڑهنا ہےلمبی سانس لیں 11 مرتبہ پڑهیں سانس باہر نکال لیں پهر لمبی سانس لیں اور 11 مربہ پڑهیں پهر تیسری سانس میں بهی 11 مرتبہ اسی طرح 11 سانسوں میں گیارہ گیارہ مرتبہ پڑهنا ہے محبوب کا تصور دھیان میں رکهیں۔آخر میں پهر درود شریف 11 مرتبہ پڑهیں۔روزانہ وقت اور جگہ ایک رکهیں سب کو عام اجازت ہے اگر اس عمل کو کر کے کولڈ ڈرنک پر دم کر کے محبوب کو پلا دیا جائے تو زیادہ متاثر کن ہو گا۔انسان دنیا میں جس شخص سے محبت کرتا ہے اس کی ملاقات کی راہیں تلاش کرتا ہے

اور اس کو کھودینے کا خوف ہمہ وقت اس کے دل کو مضطرب رکھتا ہے نتیجتاً وہ اپنے محبوب کے سامنے ہر اس عمل سے دور رہتا ہے جو محبوب کو ناراض کردے ۔ اسی طرح ایک مومن کی شان یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے رب سے محبت کرتا ہے قرآن عظیم الشان میں ہے والذین امنوا اشد حبا للہ یعنی ایمان والے اللہ سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں اور حقیقت یہی ہے کہ احسان وسلوک کا راستہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شدید محبت سے ہی طے کیاجاسکتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ سالکین اللہ سے محبت سیکھنے کے لیے باقاعدہ کسی نیک اور اللہ والے کے سامنے اپنے آپ کو بچھادیتے ہیں اور تزکیہ قلب حاصل کرتے ہیں تاکہ اللہ کی ایک محبت کی نظر اس کے دل پر پڑجائے اور اس کی زندگی بن جائے ۔اسی کانام تصوف ہے۔یعنی اللہ کی خاطر مخلوق سے کٹنا پھر اللہ تعالیٰ کی نسبت سے مخلوق سے جڑنا یہی حاصل تصوف ہے ۔

مشائخ نے ایک اہم بات یہ بتلائی ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ تصوف میں سب سے پہلے تزکیہ قلب ضروری ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ سالک کے لیے سب سے پہلے اس بات کا استحضار کرنا ضروری ہے کہ اللہ اس سے محبت کرتا ہے ۔بلکہ ہمارے محبت کرنے سے بھی پہلے اللہ ہم سے محبت کرتےہیں ۔ قرآن عظیم الشان میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا یحبھم ویحبونہ اللہ ان سے محبت کرتا ہے اور وہ اللہ سے محبت کرتے ہیں اس آیت میں اللہ نے اپنی محبت کو پہلے ذکر کیا اور بندوں کی اللہ سے محبت کو بعد میں ذکر کیا۔ اس سے اندازہ لگائیے کہ اللہ کو اپنے بندوں سے کس قدر محبت ہوگی ! آج ہماری اللہ سے دوری کا یہ سبب بھی ہے کہ ہمیں اندازہ ہی نہیں کہ ہمارا پروردگار ہم سے کتنا پیار کرتا ہے ۔کوئی آدمی کہہ سکتا ہے کہ جی کیا دلیل کہ بندوں سے اللہ رب العزت کو محبت ہے

یعنی اللہ تعالیٰ بندوں پر مہربان بھی ہے کریم بھی ہیں اللہ کی سو صفات ہیں مگر یہ دلیل کہاں کہ اللہ رب العزت کو محبت ہے ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

اپنی رائے کا اظہار کریں