اونٹ سان پ کیوں کھاتا ہے؟جب ایک عربی نے اونٹ کو زبردستی اُس کی ماں کے ساتھ جفتی کرنے پر مجبو کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟

اونٹ

کائنات نیوز! آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر اونٹ کی کوہان پر ایک شیطان ہوتا ہے ۔ جب اونٹ پر سوار ہو تو اللہ کا نام لو اور اپنے کاموں میں کوئی کوتاہی نہ کرو۔ اونٹ شیاطین سے پیدا کیے گئے ہر اونٹ کے پیچھے ایک شیطان ہوتا ہے ۔ >سنن ابن ماجہ میں حدیث مبارکہ حضرت عبداللہ بن مغفل مذنی ؒ سے روایت ہے کہ ہمیں حکم تھا کہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔

لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھ سکتے ۔ کیونکہ اونٹ کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے ۔ ان کی فطرت میں شیطانیت پائی جاتی ہے ۔ اونٹ بالوں سے کپڑا بنایا جاتا ۔ اس کی کھال سے متعدد مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔ اونٹ خوراک اور پانی کو چربی میں تبدیل کرکے اپنی کوہانوں میں ذخیرہ کرلیتے ہیں۔ اونٹ کے پنجے اسے ریت اور برف میں دھنسنے سے بجاتے ہیں۔جب ریت کے طوفان آتے ہیں تو ان کے رتنے بند ہوجاتے ہیں تاکہ ان کے اندر ریت نہ جاسکے ۔اونٹ کی ناک کی نتھنے سامنے سے سیدھے نہیں ہوتے بلکہ ترچھے ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے اگر نتھنے کھلے بھی ہوں تو براہ راست ان میں ریت جمع نہیں ہوسکتی ۔ اونٹ کو صحرائی جہاز کہا جاتا ہے ۔ اونٹ کے ہونٹوں پر گدی نما کھال ہوتی ہے ۔

جس پر چھوٹے چھوٹے بال ہوتے ہیں۔ ان کی مدد سے اپنے ہونٹوں کو کانٹوں سے محفوظ رکھتا ہے ۔ اونٹ کانٹے دار درختوں کو بڑے مزے سے کھاتا ہے کیونکہ ان کی انتڑیاں مضبوط ہوتی ہے ۔ اونٹ ہر اس گھاس بھوس کو کھالیتا ہے جن کو دوسرے جانور نہیں کھا پاتے ۔ ماہرین نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ اونٹ تین منٹ دوسو لیٹر تک پانی پی سکتا ہے ۔ اتنی تیزی سے اتنی زیادہ مقدار میں کوئی اور جانورپانی پینے کی صلاحیت نہیں رکھتا ۔ اونٹ کو ایک بیماری لگتی ہے جس کا نام حیام ہے ۔ بعض ماہرین کے نزدیک اس بیماری کا علاج سانپ کو زندہ نگلنا ہے ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے بعض اوقات خود اونٹ سان پ کو کھا لیتا ہے جس کے زہر کیوجہ سے اس کو شدید پیاس لگتی ہے ۔ اونٹ اس حالت میں سانپ کے زہریلے اثر پیاس کی شدت کیوجہ

سے ایک ہی سانس میں وافر مقدار میں پانی پیتا چلا جاتا ہے ۔مگر سیراب نہیں ہوتا ۔سان پ کو نگلنے کیوجہ سے اونٹ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں ان آنسوؤں کو بہت قیمتی تصور کیا جاتا ہے ۔ انہیں چمرے کی چھوٹی تھیلی میں محفوظ کرلیا جاتا ہے ۔ یہ آنسو سانپ کے ڈسنے کا مجرب تریاک ہیں۔ ان آنسوؤں سے متعدد بیماریوں کا علاج اور زہر کا علاج بھی کیا جاتا ہے ۔ اونٹ کی خصوصیات میں یہ بات بھی شامل ہے یہ اپنی ماں کیساتھ جفتی نہیں کرتا ہے اس پر حیات الحیوانات میں ایک مشہور واقعہ بھی موجود ہے گزشتہ زمانے میں اونٹنی کو ایک کپڑے سے باندھ کر اس کے نوجوان بچے کو اس پر چھوڑ دیا ۔ وہ اونٹنی کا بچہ جب جفتی کیلئے اپنی ماں پر سوا ر ہوا تو اس نے اپنی ماں کو پہچان لیا ۔تو

اس نے اپنے ذکر کو اپنے دانتوں سے کاٹ لیا پھر وہ نوجوان اونٹ اس آدمی سے بغض رکھنے لگا یہاں تک کہ اس نوجوان اونٹ نے اس آدمی کو مار ڈالا اور پھر نوجوان اونٹ نے اپنے آپ کو بھی ہلاک کردیا۔ اس کے علاوہ اونٹ کے بدن میں پتہ نہیں ہوتا شاید اسی لیے اس کے اندر صبر وتحمل کی بے پناہ قوت ہوتی ہے ۔اس کی فرمانبرداری کا یہ عالم ہے اگر ایک چھوٹی سی چوہیا اس کی نوخیل دبا کر جہاں لیجانا چاہے لیجاسکتی ہے کیونکہ یہ اطاعت سے کبھی روگردانی نہیں کرتا ۔

اپنی رائے کا اظہار کریں