کیا آپ جانتے ہیں حضرت آدم علیہ اسلام کی وفات کب اور کیسے ہوئی جانیےاس تحریر میں

حضرت آدم علیہ اسلام

کائنات نیوز ! جب حضرت آدم علیہ السلام ہابیل کی م ص ی ب ت میں بیقرار رہتے تھے۔ تب اللہ پاک نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو انکی تسلی کے لئے بھیجا۔ انہوں نے حضرت آدم علیہ السلام کوبحکم خداوندی بتایا۔ آللہ انکو ایک فرزند عنایت کرے گا۔ جس کی نسل سے پیغمبر پیدا ہوں گے۔ حضرت شیث علیہ السلام. چنانچہ ہابیل کے م رن ے کے پانچ سال بعد حضرت آدم کے ہاں فرزند پیدا ہوا۔جس کا نام شیث رکھا اسکا مطلب ہے آللہ کا دیا ہوا تحفہ ۔

یہ نام رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ ہا بیل کے م رن ے کے پا نچ سال بعد اللہ پاک نے انکو شیث عطا فرمایا۔ جبحضرت آدم علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے اپنے بیٹوں سے فرمایا کہ بیٹوں میرا جنت کے پھل کھانے کا جی چاہ رہا ہے وہ تلاش کے لئے نکل گئے. تو انہیں سامنے سے فرشتے آتے ہو ئے ملےجن کے پاس حضرت آدم علیہ السلام کا کفن اور خوشبو تھی اور انکے پاس کلہاڑے اور ٹوکریا ں بھی تھیں. انہوں نے کہا کہ آدم کے بیٹوں تمہیں کس چیز کی تلاش ہے. انہوں نے کہا کہ ہمارے والد بیمار ہیں اور جنت کے میوے کھانے کی خواہش رکھتے ہیں. فرشتوں نے کہا کہ واپس چلے جاؤ۔ تمہا رے والد فوت ہونے والے ہیں

اور جب فرشتے حضرت آدم علیہ السلام کی روح قبض کرنے کے لئے آئے۔تو حواعلیہ السلام نے انکو دیکھ کر پہچان لیا اور وہ حضرت آدم علیہ السلام سے چمٹ گئیں۔ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھ سے الگ ہو جاؤ. پہلے بھی مجھے تمہارے ذریعے سے ہی مصیبت پہنچی تھی۔ مجھے میرے رب کے فرشتوں کا ساتھ دینے دو. فرشتوں نے انکی روح قبض کی غسل دیا کفن پہنایا خوشبو لگائی. آپ کی قبر کھودی اور لحد تیار کی اور انہوں نے حضرت آدم علیہ السلام کی نماز جنازہ ادا کی. اور پھر انہیں قبر میں رکھ کر اوپر سے مٹی ڈال دی۔ پھر کہا کہ آدم کے بیٹوں تمہارے لئے یہی طریقہ ہے(بحوالہ حسند احمد) حضرت آدم علیہ السلام کہاں دفن ہوئے اس میں اختلاف ہے۔ مشہور ہے

کہ انہیں انڈیا کے پاس سری لنکا میں دفن کیا گیا اور ایک قول یہ بھی ہے کہ مکہ مکرمہ میں جبل ابی قبیس میں دفن کیا گیایہ بھی کہتے ہیںکہ حضرت نوح علیہ السلام نے طوفان کے موقع پر حضرت آدم اور حضرت حوا کی میتوں کوایک طابوت میں ڈال کر ایک کشتی میں رکھ لیا تھا اور پھر طوفان کے بعد انہیں بیت المقدس میں دفن کیا (بحوالہ تاریخ 13 )حضرت آدم علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو وصیت کہ شیث علیہ السلام میرے قائم مقام رہیں گے. تم سب انکی فرما برداری کرنااور ان پر ایمان لانا. سب نے اقرار کیا اور پھر حضرت آدم علیہ السلام کی وفات کے بعدحضرت شیث علیہ السلام نے انکے کام یعنی رشدوہدایت اور تبلیغ کی ذمہ داری اٹھائی. حضرت شیث علیہ السلام کے زمانے میں بنی آدم دو قسم کے تھے.

کچھ وہ جو نیکی پر تھے اور کچھ قابیل کی اولاد کی تابع داری میں مشغول تھے . حضرت شیث علیہ السلام کی نصیحت سے کچھ راہ راست پر آئے اوربعض نافرمانی پر قائم رہے۔ حضرت شیث علیہ السلام کی نصیحتوں میں سے کچھ تو یہ ہیں کہ مومن حقیقی وہ ہےجس میں یہ خصلتیں ہوں خدا کو پہچاننا، نیک و بد کو جاننا، بادشاہ وقت کا حکم بجا لانا ، ماں با پ کا حق پہچاننا، اور انکی خدمت کرنا، صلہ رحمی کرنا، غصہ کہ حد سے نہ بڑھانا، محتاجوں اور مسکینوں کہ صدقہ دینا، رحم کرنا ، گناہوں سے پرہیز کرنا اور مصیبتوں میں صبر اور شکر الہی کرنا۔ حضرت شیث علیہ السلام کی وفات کا وقت آیا. تو انہوں نے اپنے بیٹے انوش کے حق میں وصیت کی.

چنانچہ انہوں نے منصب سنبھالاان کے بیٹے کینن اور پھر ان کے بیٹے ملائل نے یہ منصب سنبھالا ان کے با رے میں اہل فارس کا کہنا ہے کہ وہ ہفت اقلیت کے بادشا ہ تھے. سب سے پہلے انہوں نے درخت کاٹے. شہر بسائے اور بڑے بڑے قلعے تعمیر کئے وہ کہتے ہیں کہ بابل اور سوس ایران کے شہر انہوں نے تیار کئے۔ان کی وفات پر انکے پیٹے یرت نے انکا منصب سنبھالا. اور انہوں نے اپنے بیٹے خنوق کے حق میں وصیت کی. اور ایک مشہور قول کے مطابق انکو ہی حضرت ادریس علیہ السلام کہا جاتا ہے حضرت شیث علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام کے فرزند ہیں ۔ حضرت آدم کی عمر ایک سو تیس برس تھی جب یہ پیدا ہوئے۔ ہابیل کے ق ت ل کے پانچ برس بعد انکی پیدائش ہو ئی.

کیونکہ انکی پیدائش ہابیل کے ق ت ل کے بعد ہوئی اس لئے حضرت آدم نے ان کو عطیہ خداوندی سمجھا. اور انکی صفا ت حسنہ کی وجہ سے ان سے بہت خوش رہے۔ تمام بنی آدم انکی ہی اولاد ہیں. کیونکہ حضرت آدم علیہ السلام کی دوسری اولاد کا سلسلہ آگے نہ چل سکا. قرآن پاک میں انکا ذکر نہیں ہے ۔ اللہ تعالی رسول اللہؐ سے ایک روایت میں فرماتے ہیںکہ اللہ نے اپنے پیغمبروں پر سو صحیفے نا زل کئے اور چار کتاہیں، اور ان صحیفوں میں سے پچاس صحیفے حضرت شیث علیہ السلام پر نازل ہوئے. اور اس سے انکی نبوت ثابت ہوتی ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد یہ دوسرے نبی تھے۔ جب حضرت آدم کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے حضرت شیث علیہ السلام کو اپنا جانشین بنایا.

دن اور رات کو ساعتوں میں تقسیم کیا اور ہر ساعت کی عبادت کی. انکو تعلیم دی اور انکو طوفان نوح سے بھی آگا ہ کیا۔ حضرت آدم نے ان کی نسل میں خیرو برکت کی دعا ئیں مانگی۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدؐ حضرت شیث علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ حضرت شیث علیہ السلام سیرت و صورت میں حضرت آدم کے مشابہہ تھے. اور تمام اولاد سے زیادہ محبوب تھے حضرت آدم علیہ السلام نے حضرت شیث علیہ السلام سے فرما یا کہ طوفان نوح کے زمانے کو پاؤ. تو میرے ہڈیوں کو کشتی میں رکھنا تاکہ وہ غرق ہونے سے محفوظ رہیں یا اپنی اولاد کو یہ نصیحت کرنا۔حضرت شیث علیہ السلام حضرت آدم سے احوال بہشت لذت کے ساتھ سنتے تھے اور آسمانی صحیفوں کا مضمون بھی دریافت کرتے تھے ۔

اس لئے حضرت آدم علیہ السلام نے تجرد اور خلق سےان سے حق سے خلیفہ کیا تھا اور لوگوں سے تنہا ہو کر دنیا کی لذتیں چھوڑ کر اکثر اوقات وظائف اور اطاعت میں مشغول رہتے تھے اور نفس کی ریاضت اور تہذیب و اخلاق ہمیشہ انکے مد نظر رہتا تھا۔ حضرت آدم نے نصیحت کی کہ اے میرے بیٹے جب بھی آللہ کی عبادت کرو تو اس وقت حضرت محمدؐ کا نام ضرور لو. کیونکہ میں نے عرش پر انکا نام لکھا دیکھا. جب میں روح اور مٹی کی درمیانی حالت میں تھا. پھر میں نے تما م آسمانوں کا چکر لگایا. تو میں نے اس ہستی کی شان محبوبیتکا بارگاہ رب العزت میں یہ عالم دیکھا کہ آپکا نام پاک محمد اللہ کو اتنا پیارا ہے .کہ میں نے آسمانوں میں کوئی جگہ ایسی نہیں دیکھی جہاں حضرت محمدؐ کا نام نہ لکھا ہو۔

میرے رب نے مجھے جنت میں رکھا تو میں نے جنت میں کوئی محل، کو ئی بالا خانہ ،کوئی دریچہ ایسا نا دیکھا کہ جس پر اسم محمد تحریر نا ہو. اے میرے بیٹے میں نے یہ نام فرشتوں کی آنکھوں کی پتلیوں میں، شجر توبہ کے پتوں اور سدرۃ المنتہی پر لکھا دیکھا ہے۔ تم بھی کثرت کے ساتھ انکا ذکر کیا کرو کیونکہ فرشتے بھی انکا ہر وقت ذکر کرتے رہتے ہیں۔ حضرت شیث علیہ السلام کے بعد انکی آل سے حضرت ادریس علیہ السلام نبوت سے سرفراز ہوئے۔ حضرت شیث کا مزار تین جگہ موجود ہے ۔ ان تینوں میں سے وہ کس جگہ مدفون ہیں یہ اللہ تعالی ہی بہتر جانتا ہے ۔ ایک مزار غزہ شام میں، دوسرا عراق کے شہر مسل میں اور تیسراایودہیہ میں واقع ہے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں