وہ چیز جس کے پہننے سے نبی کریم صلی اللہ وسلم ناراض ہوتے ہیں لیکن اکثر لوگ اسے پہنتے ہیں

نبی کریم صلی اللہ وسلم

کائنات نیوز! مرد کو سونے کی اَنگوٹھی پہننا حرام ہے۔ سلطانِ دو جہان،رَحمتِ عالَمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے مَنع فرمایا نابالِغ لڑکے کو سونے چاندی کا زَیور پہنانا حرام ہے اور جس نے پہنایا وہ گنہگار ہو گا ۔ اِسی طرح بچّوں کے ہاتھ پاؤں میں بِلاضَرورت مہندی لگانا ناجائز ہے۔ عورت خود اپنے ہاتھ پاؤں میں لگاسکتی ہے، مگر لڑکے کو لگائے گی

تو گنہگار ہوگی۔ بَچّیوں کے ہاتھ پاؤں میں مہندی لگانے میں حَرَج نہیں لوہے کی انگوٹھی جَہنَّمیوں کا زیور ہے مرد کیلئے وُہی اَنگوٹھی جائز ہے جومَردوں کی اَنگوٹھی کی طرح ہو یعنی صِرف ایک نگینے کی ہو اور اگر اُس میں ایک سے زیادہ یا کئی نگینے ہوں تو اگرچِہ وہ چاندی ہی کی ہو ، مرد کے لیے ناجا ئز ہے بِغیر نگینے کی انگوٹھی پہننا ناجائز ہے کہ یہ انگوٹھی نہیں چَھلّا ہے حُرُوفِ مُقَطَّعات کی انگوٹھی پہننا جائز ہے مگر حُرُوفِ مُقَطَّعات والی انگوٹھی بِغیر وُضو پہننا اور چُھونا یا مُصافحے کے وقت ہاتھ ملانے والے کا اس اَنگوٹھی کو بے وُضُوچُھو جانا جائز نہیں اِسی طرح مَردوں کے لیے ایک سے زیادہ جائز والی انگوٹھی پہننا یا ایک یا زیادہ چھلّے پہننا بھی ناجائز ہے کہ یہ چھلّا انگوٹھی نہیں ۔ عورَتیں چَھلّے پہن سکتی

ہیںچاندی کی ایک انگوٹھی ایک نگ یعنی نگینے کی کہ وَزن میں ساڑھے چار ماشے یعنی چار گرام 374 ملی گرام سے کم ہو ، پہننا جائز ہے اگر چِہ بے حاجتِ مُہر، مگر اس کا تَرک یعنی جس کو اِسٹامپ کی ضَرورت نہ ہو اُس کیلئے جائز انگوٹھی بھی نہ پہننا افضل ہے اور جن کو انگوٹھی سے اِسٹامپ لگانی ہواُن کے لئے مُہر کی غَرَض سے پہننے میں خالی جَواز یعنی صِرف جائز ہی نہیں بلکہسنَّتہے ،ہاں تَکبُّر یا زنانہ پن کا سنگار یعنی لیڈیز اسٹائل کی ٹِیپ ٹاپ یا اور کوئی غَرَضِ مذموم یعنی قابلِ مذمّت مقصد نیّت میں ہو تو ایک انگوٹھی ہی کیااِس نیّت سے تو اچّھے کپڑے پہننے بھی جائز نہیں عیدَین میں انگوٹھی پہننا مُستحب ہے مگر مرد وُہی جائز والی انگوٹھی پہنی انگوٹھی اُنھیں کے لیے سنَّتہے جن کو مُہر کرنے یعنی اِسٹامپ لگانے کی حاجت ہوتی ہے،

جیسے سلطان و قاضی اور عُلَما جو فتوے پر انگوٹھی سے مُہرکرتے یعنی اِسٹامپ لگاتے ہیں ، ان کے علاوہ دوسروں کے لیے جِن کو مُہر کرنے کی حاجت نہ ہو سنَّت نہیں البتَّہ پہننا جائز ہے۔فِی زمانہ انگوٹھی سے مُہر کرنے کا عُرف یعنی معمول و رَواج نہیں رہا،بلکہ اِس کام کے لئے اِسٹام بنوائی جاتی ہے ،لہٰذا جن کو مُہر نہ لگانی ہواُن قاضی وغیرہ کے لئے بھی انگوٹھی پہننا سنَّتنہ رہا مرد کو چاہیے کہ انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی جانب اور عورت نگینہ ہاتھ کی پُشت یعنی ہاتھ کی پیٹھ کی طرف رکھے چاندی کا چَھلّا خاص لباسِ زَنان یعنی عورَتوں کا پہناوا ہے مردوں کو مکروہِ تحریمی ، ناجائز وگناہ ہے عورَت سونے چاندی کی جتنی چاہے انگوٹھیاں اور چھلّے پہن سکتی ہے ، اِس میں وزن اور نگینے کی تعدادکی کوئی قید نہیں لوہے کی انگوٹھی پر چاندی کا خول چڑھا دیا کہ

لوہا بالکل نہ دکھائی دیتا ہو، اس انگوٹھی کے پہننے کی مرد و عورت کسی کو بھی مُمانَعَت نہیں دونوں میں سے کسی بھی ایک ہاتھ میں انگوٹھی پہن سکتے ہیں اور چھنگلیا یعنی سب سے چھوٹی اُنگلی میں پہنی جائے مَنّت کا یا دَم کیا ہوا دھات کاکڑابھی مرد کو پہننا ناجائز وگناہ ہے ۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

اپنی رائے کا اظہار کریں