پانچ چیزیں شوگر سے نجات دلاتی ہیں مزید جاننے کیلئے اس آرٹیکل کو پڑھیں

شوگر

کائنات نیوز! اس مرض لاحق ہونے کا مطلب ہے کہ متعدد اقسام کی غذاﺅں کی لذت سے منہ موڑ لیا جائے خاص طور پر چینی سے بنی اشیاءسے دوری اس کے مریضوں کی بہتر صحت کے لیے ضروری ہے۔تاہم فکر نہ کریں ایسی بھی مزیدار چیزوں کی کمی نہیں جن کا استعمال نہ صرف ذیابیطس یا شوگر کی مقدار کو معمول پر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے بلکہ یہ جسمانی توانائی کو بھی برقرار رکھتی ہیں۔

کم کاربو ہائیڈرنٹ والی سبزیاں آلو، شکرقندی، مکئی وغیرہ وٹامن، کیلیوریز، کاربوہائیڈرنٹ اور دیگر معدنی عناصر بھرپور ہونے کے ساتھ کچھ مٹھاس کے ساتھ ذیابیطس کے مریضوں کی تکلیف میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں، اس کے مقابلے میں گوبھی یا دیگر کم کیلیوریز والی سبزیوں کا استعمال نہ صرف بھوک مٹاتا ہے۔بلکہ وٹامنز، منرلز اور فائبر وغیرہ سے جسم کو بھی فائدہ بھی پہنچتا ہے ایک تحقیق کے مطابق کم کیلیوریز والی سبزیوں کے استعمال سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کی شکایت میں کافی حد تک کمی بھی آتی ہے۔چکنائی سے پاک دودھ اور دہی وٹامن ڈی اچھی صحت کے لیے ضروری ہے جو ہڈیوں کو صحت مند رکھتا ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اکثر اپنی جسمانی ضروریات کے مطابق

اسے حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ نان فیٹ یا چکنائی سے پاک دودھ اور دہی وٹامن ڈی کے حصول کا آسان ذریعہ بھی ہے اور اس سے گلوکوز لیول بھی نہیں بڑھتا۔ہاورڈ میڈیکل اسکول کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دودھ دہی کا استعمال ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ نو فیصد تک کم کردیتا ہے۔ خاص طور پر مردوں کو اس سے کافی فائدہ ہوتا ہے۔ٹماٹر لائکوپین سے بھرپور ہوتے ہیں، یہ طاقتور جز کینسر، امراض قلب اور پٹھوں کی تنزلی وغیرہ جیسے امراض کا خطرہ کم کرتا ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اگر اسے روزانہ دو سو گرام تک استعمال کریں تو اس سے گلوکوز لیول معمول پر رہتا ہے اور بلڈپریشر بھی کم ہوجاتا ہے، جبکہ اس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس سے منسلک امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے

مالٹوں اور گریپ فروٹ کا گاڑھا پن فائبر کا بہترین ذخیرہ فراہم کرتا ہے، اسے جوس کی بجائے پھل کی شکل میں کھانے سے زیادہ سے زیادہ فائبر اور وٹامن سی جسم کا حصہ بنتے ہیں۔ ہاورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق کے مطابق مالٹے یا دیگر اسی طرح کے پھلوں کا استعمال خواتین میں ذیابیطس کا خطرہ کم کردیتا ہے تاہم اس کا جوس یہ خطرہ بڑھا دیتا ہے۔مچھلی اومیگا تھری فیی ایسڈز سے بھرپور مچھلی کا استعمال امراض قلب کا خطرہ کر دیتا ہے، چونکہ اس میں کیلیوریز اور کاربوہائیڈریٹس بہت کم ہوتے ہیں اس لئے اس کا استعمال ذیابیطس کی شکایت میں کمی کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے بندگوبھی اور دیگر پتوں والی سبزیاں کم کیلیوریز کی حامل ہوتی ہیں۔

خاص طور پر بند گوبھی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سپرفوڈ سے کم نہیں کیونکہ یہ بلڈ پریشر کی شرح بھی کم کرتی ہے۔ ہول گرین یعنی جو، دالیں اور دیگر اجناس میٹابولزم کو تیز کرکے چربی کو ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں، جبکہ ان سے بلڈکولیسٹرول کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے اور بلڈ شوگر کی شرح مستحکم رکھتی ہیں۔دالیں وٹامن بی، آئرن، کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین فراہم کرتی ہیں جس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں