”اگرآپ تہجد کے وقت نہیں اُٹھ سکتے تو وہ پانچ اوقات جن میں آپ تہجد ادا کرسکتے ہیں ثواب بھی اتنا“

تہجد کے وقت

کائنات نیوز! اگر آپ سحری کے وقت نہیں اٹھ سکتے تو عشاء کے بعد ہی پڑھ لیجئے آپ ﷺ کامعمول مبار ک یہ تھا آپ رات کے آخری حصہ میں بھی تہجد پڑھتے شروع حصے میں بھی پڑھتے درمیان میں بھی پڑھتے جو آسانی لگے معمول بنائیے گیارہ انتیس چالیس رکعتیں اگر تہجد کے وقت نہیں اٹھ سکتے عشاء کے بعد پڑھ لیجئے تیسرا طریقہ اگر پھر بھی سوئے رہیں اتنی تھکاوٹ سے چکنا چور ہیں عشاء کے بعد بھی نہیں پڑھ سکے

اور نیت ہے تہجد کے لئے اٹھوں گا بیدا ر نہیں ہوسکے سورج نکل آئے سورج نکلنے کے بعد ظہر تک بارہ رکعتیں پڑھ لیں رب تعالیٰ ثواب تہجد کا ہی عطا کریں گے مسلم کی روایت ہے اگر یہ بھی نہیں ہوسکا تم نے نیت کی ہے کہ میں تہجد پڑھوں گا بیداری نہیں ہوسکی تمہاری نیت کی وجہ سے تمہیں رات کے قیام کا اجر عطا کردیا جائے گا اور اگر آپ نیت کرنا بھی بھول گئے اور صبح کی نماز کی پابندی جماعت کے ساتھ کر لے رات کے قیام کا اجر اللہ پھر بھی تمہیں عطا کر دے گا۔ راہِ سلوک کی منزل کے مسافر کے لئے قیامِ لیل کی اہمیت بہت زیادہ ہے خلوت کی ساعتوں میں اپنے مولا سے عبودیت کا رشتہ استوار کرنے کے لئے قیامِ لیل سے زیادہ اور کوئی مؤثر ذریعہ نہیں۔قیام اللّیل راتوں کو جاگنے کا عمل ہے جو رضائے الٰہی کی خاطر رات کے کسی حصہ میں نوافل ادا کرنے، تلاوتِ قرآن اور ذکر واذکارمیں مشغول رہنے، بارگاہِ الٰہی میں مناجات کرنے،

اپنے گناہوں پر نادم و شرمندہ ہو کر آنسو بہانے اور اﷲ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی میں حصولِ حلاوت کے لئے سر انجام دیا جاتا ہے۔ اسے عرفِ عام میں شب بیداری کہا جاتا ہے۔رات کی تنہائی میں اﷲ تعالیٰ کو یاد کرنا بڑی اہمیت و فضیلت کا حامل ہے۔ بندہ اس وقت اپنے مالک حقیقی کو پکارتا ہے جب سارا عالم سو رہا ہوتا ہے۔ وہ اپنے مولا کو منانے کے لئے اپنی راحت و آرام قربان کر دیتا ہے۔ وہ کبھی قیام کی حالت میں اﷲتعالیٰ کو یاد کرتا ہے تو کبھی رکوع اور سجدے میں جاکر اپنے عجز و انکسار کا اظہار کرتا ہے۔ اپنے بندے کی یہ ادا اﷲ رب العزت کو بے حد پسند ہے۔ وہ ایسے شب زندہ دار بندوں پر آسمان سے انوار و تجلیّات کی بارش نازل فرماتا ہے اور انہیں اپنے مقبول بندوں میں شامل فرما کر مستجاب الدّعوات بنا دیتا ہے۔ قیام اللّیل کا نور دن کو بھی چھایا رہتا ہے اور وہ رات میں قیام کرنے والے کو اس طرح اپنی پناہ اور حفاظت میں رکھتا ہے کہ بندہ دن بھرنفس

اور شیطان کے شر سے محفوظ رہتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے رات کو اٹھنے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:بیشک رات کا اُٹھنا (نفس کو) سخت پامال کرتا ہے اور (دِل و دِماغ کی یکسوئی کے ساتھ) زبان سے سیدھی بات نکالتا ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

اپنی رائے کا اظہار کریں