اگر آپ بھی ہر مانگنے والوں کو بھیک دے دیتے ہیں تو نبی ﷺ کا یہ فرمان ضرور پڑھ لیجئے۔

اگر آپ بھی ہر مانگنے

کائنات نیوز! دین اسلام جس نے بھیک مانگنے سے سب سے زیادہ منع کیا ہو محنت سے کمانے کھانے اور کوشش و جدوجہد سے روزی حاصل کرنے پر سب سے زیادہ زور دیا ہو اسی دین کے نام لیواؤں میں بھیکاریوں کا تناسب سب سے زیادہ ہو ہر چوراہے گلی کوچے ٹریفک سگنل اور مسجد کے سامنے بھیک مانگنے والوں کی بھیڑ دکھائی دے تو یہ کس قدر افسوس ناک اور باعث شرم بات ہے

تو اس تحریر میں بتایا جائے گا کہ اگر آپ بھی پروفیشنل بھیکاریوں اور مانگنے والوں کو بھیک دیتے ہیں تو رسول پاک ﷺ کا طرز عمل کیا تھا ؟ اور رسول اکرم ﷺ کا اس بارے میں فرمان کیا ہے بھیک ایک ایسی لعنت ہے جس نے ہمارے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے آپ اپنے گھر کی چہار دیوار میں بیٹھے ہوں تو گھر پر مانگنے والوں کا ایک تانتا بندھارہتا ہے اور آپ گھر کی دہلیز سے باہر قدم نکالیں تو دوکانوں پر گلی چوراہوں پر ٹریفک سگنلز پر اور اس کے ساتھ ساتھ مسجد جیسی بابرکت جگہوں پر سوال کرنے والوں کی کمی نہیں آتی انفرادی سطح پر تو چھوڑیئے بحثیت قوم بھی ہم مانگنے والوں میں ہی شمار ہوتے ہیں آئے روز ہم یہ خبر سنتے ہیں کہ حکمرانوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرضہ لینے کی درخواست کردی ہے جو بحثیت قوم بھی ہم رسول اکرم ﷺ کے فرمان کے عین مطابق ذلیل و رسوا ہی ہو رہے ہیں تو معزز قارئین اگر آپ بھی ان پروفیشنل مانگنے والوں اور بھکاریوں کو دس بیس

روپے کی خیرات دیتے ہیں تو اس بارے میں حضور ﷺ کی یہ احادیث و سنت ضرور پڑھ لیجئے اور ان لوگوں کی ہدایت کےلئے آپﷺ نے کیا فرمایا تھا حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری صحابی ؓ رسول اکرم ﷺ کے پاس سوال کرنے کی غرض سے آئے آپ ﷺ نے ان سے پوچھا کیا تیرے گھر میں کچھ نہیں ہے وہ بولے کیوں نہیں ؟ایک کمبل ہے جس کا ایک حصہ ہم بچھا لیتے ہیں اور ایک حصہ اوڑھ لیتے ہیں اور ایک پانی کا پیالہ ہے جس سے ہم پانی پیتے ہیں آپﷺ نے فرمایا وہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آؤ وہ صحابی ؓ گئے اور اپنی دونوں چیزیں لے آئے آپﷺ نے ان دونوں کو ہاتھ میں لے کر فرمایا ان کا خریدار کون ہے ایک شخص بولا میں ایک دینار میں خریدتا ہوں آپﷺ نے فرمایا ایک دینار سے زائد کون دیتا ہے ؟ اور اس طرح آپﷺ نے دو یا تین مرتبہ فرمایا یعنی اس کمبل اور پیالے کی بولی لگی جو بولی آپﷺ نے لگائی ایک شخص نے کہا میں ان دونوں چیزوں کو دو درہم میں لینے کے لئے

تیارہوں پس آپﷺ نے وہ دونوں چیزیں اس کے حوالہ کردیں اور اس سے دو درہم لے کر اس انصاری صحابی ؓ کو دے دیئے اور فرمایا ایک درہم کی کچھ کھانے پینے کی چیزیں لے کر گھر والوں کے لئے لے جاؤ اور ایک درہم میں ایک کلہاڑی خریدلو وہ صحابی ؓ کلہاڑی لے کر آپﷺ کے پاس آئے توآپﷺ نے اس میں ایک لکڑی اپنے دستِ مبارک سے ٹھونکی اور فرمایا جاؤ لکڑیاں کاٹ کر بیچو اور پندرہ دن تک میں تمہیں یہاں نہ دیکھوں پس وہ شخص چلا گیا وہ لکڑیاں کاٹتا اوران کو بیچتا کچھ دنوں بعد وہ شخص آیا اور اس نے دس درہم کمائے تھے جس میں سے اس نے کچھ کا کپڑا خریدااور کچھ کا کھانے پینے کا سامان آپﷺ نے فرمایا تیرے حق میں یہ بہتر ہے اس بات سے کہ قیامت کے دن تیرے منہ پر ایک داغ لگا ہو نیز آپﷺ نے فرمایا سوال کرنا درست نہیں مگر تین طرح کے آدمیوں کے لئے ایک وہ جو نہایت مفلس ہو خاک میں لوٹتا ہو دوسرے وہ جو پریشان کن قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہو تیسرے وہ جس نے

کوئی قتل کرڈالا ہو اور اب اس پر دیت لازم آئی ہو مگر اس کے پاس دیت میں دینے کچھ نہ ہو وہ سوال کر سکتا ہے ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

اپنی رائے کا اظہار کریں