دریانے نہر سے پوچھا : تجھے سمندر نہیں بننا ؟ نہر نے پیار سے کہا بڑا بن کے کھارا ہوجانے سے بہتر ہے چھوٹا ہو کہ میٹھارہا جائے۔ہر لکھی ہوئی بات ہر پڑھنے والا نہیں سمجھ سکتا کیونکہ لکھنے والا احساس لکھتا ہے اور پڑھنے والا الفاظ پڑھتا ہے ۔ہر انسان کا دل برا اور بے وفا نہیں ہوتا بجھ جاتا ہے دیا تیل کی کمی سے ہر بار قصور ہوا کا نہیں ہوتا۔حیرت کی بات ہے ہر وہ شخص معافی مانگتا ہے جس نے دل دکھایا ہی نہ ہو پر وہ لوگ کبھی معافی نہیں مانگتے جنہوں نے دل کے ٹکڑے کئے ہوں۔کبھی کبھی انسان ایک نامعلوم سی کیفیت کا شکار ہوجاتا ہے
سمجھ نہیں پاتا کہ وہ کس چیز سے ناخوش ہے اپنی زندگی سے ؟حالات سے ؟ لوگوں سے ؟یا پھر اپنے آپ سے ؟کبھی کبھی مرنے کے لئے زہر کی ضرورت نہیں پڑتی حساس انسانوں کو تو رویئے ہی مار دیتے ہیں اور یہ موت بڑی اذیت ناک موت ہوتی ہے ۔انسان دونوں معاملات میں بے بس ہے دکھ سے بھاگ نہیں سکتا اور خوشی کو خرید نہیں سکتا۔شام زندگی کی ہو یادکھوں کی آخر ڈھل ہی جاتی ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو عرش کے اوپر اپنے پاس لکھ کر رکھ لیا: بے شک میری رحمت میرے غضب سے بڑھ گئی ہے۔حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ سے یہ روایت کیا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کیا ہے اور میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام کر دیا، لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو، اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو، سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں،
سو تم مجھ سے ہدایت طلب کرو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں کھانا کھلاؤں، پس تم مجھ سے کھانا طلب کرو، میں تمہیں کھلاؤں گا، اے میرے بندو! تم سب بے لباس ہو سوائے اس کے جسے میں لباس پہناؤں، لہٰذا تم مجھ سے لباس مانگو میں تمہیں لباس پہناؤں گا، اے میرے بندو! تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں تمام گناہوں کو بخشتا ہوں، تم مجھ سے بخشش طلب کرو، میں تمہیں بخش دوں گااے میرے بندو! تم کسی نقصان کے مالک نہیں ہو کہ مجھے نقصان پہنچا سکو اور تم کسی نفع کے مالک نہیں کہ مجھے نفع پہنچا سکو، اے میرے بندو! اگر تمہارے اول اور آخر اور تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ متقی شخص کی طرح ہو جائیں تو میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں کر سکتے اور اے میرے بندو! اگر تمہارے اول و آخر اور تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ بدکار شخص کی طرح ہو جائیں تو میری بادشاہت سے کوئی چیز کم نہیں کر سکتے
اور اے میرے بندو! اگر تمہارے اول اور آخر اور تمہارے انسان اور جن کسی ایک جگہ کھڑے ہو کر مجھ سے سوال کریں اور میں ہر انسان کا سوال پورا کر دوں تو جو کچھ میرے پاس ہے اس سے صرف اتنا کم ہو گا جس طرح سوئی کو سمندر میں ڈال کر (نکالنے سے) اس میں کمی ہوتی ہے، اے میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہیں جنہیں میں تمہارے لئے جمع کر رہا ہوں، پھر میں تمہیں ان کی پوری پوری جزا دوں گا، پس جو شخص خیر کو پائے وہ اللہ کی حمد کرے اور جسے خیر کے سوا کوئی چیز (مثلاً آفت یا مصیبت) پہنچے وہ اپنے نفس کے سوا اور کسی کو ملامت نہ کرے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
Leave a Comment