دھڑکنیں احساسات سے چلتی ہیں احسانات سے نہیں چلتی ، اس لیے جس سے جب تک رشتہ رکھیں ، احساس کا ، رکھیں نہ کہ احسانات کا کسی انسان کی یاداشت کتنی ہی کمزور ہو لیکن وہ اپنے ساتھ گزرے اذیت کے لمحات بھی نہیں بھول سکتا ۔ کبھی کبھی اندر کی گھٹن سے دل اور دماغ اس حد تک تکلیف میں
آجاتا ہے کہ رو لینے سے بھی سکون حاصل نہیں ہوتا ۔۔۔ !! جو خوشیاں لو گوں کو ملیں وہ آپکو نہیں ملیں لیکن جو غم لو گوں کو ملے وہ بھی تو آپکو نہیں ملے موازنہ بے سکونی کا سبب بنتا ہے اور شکر ادا کر نے میں ہی عافیت ، برکت اور سکون ہے اور جب تعلقات میں آزمائش کے سوا کچھ نہ ہو تو بڑے بڑے ظرف والے بھی ہار جاتے ہیں ۔ جب کوئی دل کے دروازے پر دستک دے تو دروازہ فورامت کھولا کر میں کچھ لوگوں کی عادتیں بچوں جیسی ہوتی ہیں دستک دے کر بھاگ جاتے ہیں کسیکواپنےجذبوںکارازداربنانےسے پہلےسوچلیںکےجب رازدل کی سرحدوںکوپارکرکےدوسرےکی سماعتوںکےشریک بن جائیں توکئی
بار اپنی حرمت کھودیتےہیںکونجانے سننےوالےکاظرفاتنابلندہوبھییانھیں کےوہ آپکےجذبوں کی قیمت کوجان سکے ساتھنہدینےوالوںکا طریقہ واردات یہ ہے کہ وقت پڑنےپروہ ناراض ہو جاتےہیں کبھی کبھی انسان ایک نامعلوم سی کیفیت کا شکار ہو جاتا ہے … !! وہ سمجھ ہی نہیں پا تاکہ وہ کس چیز سے ناخوش ہے … ! ! . . اپنی زندگی سے .. !! اپنے حالات سے .. !! خود سے جڑے ہوۓ لوگوں سے .. !! یا پھر اپنے آپ سے
Leave a Comment