ایک ایسا حصہ جو

حصہ

عورتوں کا ارگیزم (ارضا) حاصل کرنا ایک اہم مسلہ ہے۔ لیکن بہت سے لوگ اس مسلہ کو نہیں سمجھتے۔ جنسی ابھار اور شہوت کے وقت عورتوں کے آلہ تناسل سے پانی کا خارج ہونا قدرتی امر ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہوتی ہے کہ عورت ارگیزم اور شہوت کی انتہاء کو پہنج چکی ہے۔ اسی طرح مرد کے منی

کے بغیر عورت کے حاملہ ہونے کا امکان نہیں ہوتا۔ عورت کا ارضا ہونا یا ارگیزم کو پہنچنا شاید ہمارے معاشرے میں انجانا مسلہ ہو۔ اور شاید بہت سی ایسی عورتیں ہو جو کہے کہ عورت کیلئے ارگیزم کیا چیز ہوتی ہے؟ اور کیسے ایک عورت ارضا ہو سکتی ہے؟ آجکل بہت سے ماہرین کا کہنا ہیں کہ جنسی تعلق زندگی کا وہ تعلق ہوتا ہے جو تکرار نہیں رکھتا اور ہر بار شوہر اور بیوی کیلئے نیا ہوتا ہے۔ لیکن اس شرط پر کہ دونوں ارگیزم کو پہنج جائے۔ ایسی حالت میں

پھر کبھی بھی جنسی تعلق تکرار نہیں ہوتا۔ جنسی تعلق میں میاں بیوی کا رول مساوی اور ایک جیسا ہونا چاہیئے۔ یہ بات ٹھیک نہیں ہے کہ صرف عورتیں مرد کو ارضا کیلیئے ہوتی ہیں۔ بلکہ دونوں جانب سے جنسی تعلق میں خیال رکھا جانا ضروری ہے کہ ایکدوسرے کو ارضا کریں اور چاہیئے کہ دونوں جانب سے مناسب سیکس ہو۔ اگر ایک جانب سے آرام کے ساتھ سیکس اور دوسری جانب سے سیکس کی خواہش زوروں پر ہو تو ایسی صورت میں جنسی تعلق دونوں

کیلئے تسکین کی بجائے نقصان دہ ہے۔ جس کے نتیجے میں ایک تو ارگیزم کو پہنچ جائے لیکن دوسرے کیلئے یہ تعلق سر درد ثابت ہو۔ اسلیئے میاں بیوی دونوں کو چاہیئے کہ ایکدوسرے کے شخصیت کے پہلوؤں کو جانیں تاکہ دونوں احسن جنسی تعلق قائم کر سکیں۔ اگر میاں بیوی اچھا اور مناسب جنسی تعلق استوار کریں تو زندگی میں پیش آنے والے بہت سے مسائل کو خوش اصلوبی سے حل کر سکتے ہیں۔ ایک با حیا عورت جتنے بھی غم سہہ لے اور شرم کی

وجہ کچھ نہ کہے لیکن ایسا نامناسب جنسی تعلق اس کی زندگی میں ایک قسم کی تنہائی اور بے چینی پیدا کرتی ہے۔ اسلیئے یہ بات بہت ضروری ہے کہ مرد کی طرح بیوی بھی ارضا یا ارگیزم کو پہنچ جائے۔ لیکن کچھ علامات ہیں جن کی بدولت ہمیں معلوم ہو جائے کہ عورت ارگیزم(لذت کی عروج) کو پہنچ چکی ہے۔۔ اگر درج زیل علامات اس میں پائی جائے تو یہ اس کی دلیل ہے کہ عورت ارضا ہو چکی ہے اس کے سینوں کے نپل سخت ہو جائے اور جلدی جلدی سانس

لے، احساساتی ہو جائے، بعض اوقات اس قدر حساسی ہو جائے کہ رو پڑے۔ لیکن یہ علامت زیادہ تر مغربی عورتوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں خواتین شرم و حیا کی وجہ سے بہت سی باتیں نہیں کہتی اور یا اپنے احساسات ظاہر نہیں کرتی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بعض عورتوں کو نیند آجائے، یہ بات اکثر مردوں میں پائی جاتی ہیں لیکن عورتیں میں بھی پائی جا سکتی ہیں۔ اسی طرض بعض عورتیں جب ارضا ہو جائے تو انکا دل چاہتا ہے کہ انکا خاوند انھیں

گود میں لے لے۔ بعض اس حالت کے بعد ٹھیک طریقے سے راستے پر نہیں چل سکتی، اسلیئے کہ جب وہ ارگیزم کو پہنچ جائے تو ان کے پیر لرزتے ہیں اور یہ بات انکے ارضا کی دلیل ہوتی ہیں۔ اگر میاں بیوی ایکدوسرے کے ساتھ کچھ بے ججک ہو تو ممکن ہے کہ جنسی تعلق کے بعد بھی عورت چاہے کہ اس بارے میں بات کرے یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ارضا ہو گئی ہے۔ اگر کچھ بھی نہ کہے تو ممکن ہے کہ عورت کے چہرے پر رضایت کا ایک تبسم ہو۔

یہ بھی ارضا ہونے کی دلیل ہے عورت کے شہوت کی تحریک کیلئے اور پھر ارگیزم تک پہنچنے کیلیئے چند مراحل ہوتے ہیں جو درج زیل ہیں: پہلا مرحلہ ابھارنے کا مرحلہ ہوتا ہے۔ بیوی کی جنسی ابھار کے نتیجے میں جنسی عضو کے گلیٹورس میں خو ن جمع ہو جاتا ہے اور اس چھوٹے سے عضو کو سخت کر دیتا ہے اور اس کے ساتھ ویجنا یا مھبل سے سیال اور چکنی مادہ خارج کرتا ہے اور ویجنا کا داخلی حصہ اس مادے سے تر ہوتا ہے۔ مھبل کا ورید خو ن سے

بھر جاتا ہے اور اسکا رنگ گہرا سبز ہو جاتا ہے۔ اسی اثنا میں عورت کا نبض اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ جنسی اعضاء گرم اور پھول جاتے ہیں۔ اسطرح عورتوں میں تحریک یا ابھارنے کا مرحلہ دوسرے مرحلے میں جاتا ہے: اس مرحلہ میں ویجنا کے دیواریں خو ن سے بھر جاتی ہیں اور اسکے نتیجے میں مھبل کا منہ تنگ ہو جاتا ہے۔ اسے ارگیزم کا پلیٹ فارم بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں کلیٹورس ڈھانپ جاتا ہے، یہ چھوٹا عضو تحریک کا کام کرتا ہے۔ اس مرحلے

میں رحم، رحم کی نلکی، اور تخمدانیاں پھولتی ہیں۔ سانس پھول جاتی ہے اس کے ساتھ بنض بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔ تیسرا مرحلہ آرام کا ہوتا ہے اس مرحلے میں ویجنا میں خو ن کا جمع ہونا کم ہو جاتا ہے۔ نبض پھر سے آہستہ ہو جاتی ہے۔ اور پھولنا کم ہوجاتا ہے۔ ویجنا کا گہرا سبز رنگ دوبارہ اپنی اصلی حالت میں آتا ہے۔ بدن آرام اور سست ہو جاتا ہے، بعض اوقات عورت کے بدن سے پسینے آنے شروع ہو جاتے ہیں۔ اور یہ بات بھی یاد رہے کہ کبھی غیر جنسی اعضاء

جیسے سینوں میں تبدیلی نمودار ہوتی ہیں۔ بعض اوقات عورت چاہتی ہے کہ پیشاب کرے، پسینہ زیادہ ہو جاتا ہے، بدن کی گرمی بڑھتی ہے۔ البتہ بعض عورتیں ٹھنڈک کا احساس کرتی ہیں۔ بدن کے بعض حصوں سے پسینہ آنا شروع ہو جاتا ہے۔ ہر عورت اس قابل ہوتی ہے کہ ارگیزم کو پہنچ جائے۔ شاید بہت سی خواتین یہ کہے کہ انھوں نے یہ احساس نہیں پایا ہے۔ ان خواتین کو چاہیئے کہ اسے سیکھے کہ کیسے ارگیزم کو پہنچے۔ صرف تھوڑی سی محنت کی ضرورت ہوتی

ہے۔ تو اس بات کو جان جائے گی کہ خواتین بھی انزال ہوتی ہیں۔ خواتین جب جنسی لذت کے چوٹی کو پہنچ جائے تو انکے مھبل میں کچھ پانی نکلتا ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ عورتیں جنسی تقلقات کے وقت ہر قسم کی شرم کو ایک طرف رکھ کر اچھی زندگی کیلیئے بہتر جنسی تعلقات استوار کریں۔ عورتوں کا ارضا ہونا مردوں کے مقابلے پیچیدا عمل ہے۔ کافی حد تک یہ عمل عورتوں کے روحانی اور عاطفی حالات پر منحصر ہے۔ میاں بیوی کچھ طریقوں کے

سیکھنے کے نتیجے میں ایک ساتھ ارگیزم پاسکتے ہیں۔ مردوں میں ارگیزم جسمانی تحاریک اور تعلقات سے واقع ہوتی ہے۔ خواتین میں یہ کام کچھ پیچیدا ہوتا ہے۔ البتہ یہ بات کہ عورت ارگیزم کو نہیں پہنچتی، اس کی وجوہات میں جنسی تعلقات میں عدم دلچسپی، خوف، اور نا مناسب روحانی پریشر یا نامناسب طریقے سے جنسی مقاربت ہو سکتی ہیں۔ بعض خواتین ایسی بھی ہو سکتی ہیں کہ ہر جنسی مقاربت کے نتیجے میں ارگیزم کو نہ پہنچے چاہے اس کی خواہش بھی ہو

کہ اپنے خاوند کے ساتھ ایک جنسی مقاربت میں کئی ارگیزم کو پہنچ جائے۔ البتہ وہی بات پھر دہرا رہے ہیں کہ مرد اور عورتوں کے ارگیزم میں فرق ہوتا ہے۔ عورتوں میں محض جنسی لذت کو ارگیزم نہیں کہہ سکتے۔ عورتوں کے عاطفی حالات جنسی تعلقات کے وقت بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر ان عاطفی خواہشات کو توجہ دی جائے تو لذت اور خوشیوں سے بھری زندگی ہوگی۔ نیچھے ہم وہ باتیں زکر کر رہے ہیں کہ جس میں عورت ارگیزم کو پہنچے اور جنسی تعلقات

کے نتیجے میں میاں بیوی دونوں ایک جیسی لذت حاصل کریں: سب سے اہم بات یہ ہے کہ مرد کو چاہیئے کہ بیوی کی مکمل تحریک سے پہلے جنسی مقاربت یا جماع (دخول) نہ کریں یعنی اس وقت تک دخول نہ کرے جب تک بیوی ارگیزم کو نہ پہنچی ہو۔ جنسی اور روحانی تعلقات کے زریعے سے اپنے آپکو جنسی تعلق کے لئے تیار کریں۔ اگر سیکس پر توجہ مرکوز رہے تو یہ جنسی ابھار میں مدد دیتا ہے۔ اگر انھی خیالات کے ساتھ جوشیلی محبت اور جنسی تعلق قائم

کریں تو بہت جلد ارضا ہو جائے گے۔ سب سے اہم بات یہ کہ بیوی مطمئن اور ہر خوف سے پاک ہو۔ یہ روحانی دباؤ جنسی لذت کو کم کرتی ہیں۔ لہذا جنسی تعلقات کے وقت اگر آرام طلب ہو تو چاہیئے کہ اس سے پہلے گرم پانی سے نہایا جائے یا مطالعہ کرے یا ہر وہ کام جو آپ کو آرام اور ریلکس کریں اس کے بعد جنسی مقاربت بہت لذت بھری ہوتی ہے۔ وہ چیزیں جو آپ کے پریشانی کا بعث بنتی ہیں انھیں دور کریں۔ بعض عورتیں جب اپنے شوہر کے ساتھ جنسی تعلقات

قائم کرتی ہیں تو دوسرے چیزوں کے بارے میں سوچتی ہیں جیسے گھر کے کام کاج، بچوں کے مسائل، کمرے کی زیادہ روشنی اور شوہر سے حیا، ساس سے جھگڑے، گھر کی آمدن وغیرہ جیسے خیالات آپکو اچھے تعلقات سے دور کرتی ہیں۔ چند منٹ کیلئے یہ افکار و خیالات اپنے زہین سے نکالے اور محض جنسی تعلقات کی لذت حاصل کریں۔ اس کے بعد یہ صحیح جنسی تعلق آپکے اعصاب کو ایک خاص سکون اور راحت پہنچاتی ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ آپکی قوت

مدافعت اور قوت برداشت بھی ناخوشگوار کاموں کے بارے میں بڑھاتی ہے۔ عصبانیت کو آپ سے دور کرتی ہے۔ اچھے جنسی تعلق کے لئے ضروری ہے کہ اس سے پہلے اپنے ساتھی سے دل سے پیار و محبت کریں۔ اس کے بغیر جنسی تعلق لذت نہیں دیتی۔ جنسی مقاربت کے دوران بیوی کو چاہیئے کہ وہ اپنی فکر شہوانی کرے۔ صرف ان امور پر توجہ دے جو اسکا شوہر انجام دے دہا ہے۔ بہتر ہے شوہر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھے اور صرف جنسی مقاربت پر

کفایت نہ کرے کہ اپنی بیوی کو ارضا کرنا ہے، بہتر ہے کہ ہاتھ پھیرنے، بوس و کنار اور دوسرے زرائع سے بھی استعفادہ کرے تاکہ بیوی بھی لذت کے عروج کو پہنچ جائے۔ بہت سے میاں بیوی ایسے وقت میں جنسی مقاربت کرتے ہیں کہ جب جسم کو نیند کی سخت ضرورت ہوتی ہیں اور جنسی روابط کے زریعے سے لذت حاصل نہیں کر سکتے۔ تو بہتر ہے کہ تھوڑا جلدی پہلا پیار و محبت اور بوس و کنار ہو جائے اور اسکے بعد جب بیوی تیار ہو جائے جنسی تعلق قائم

کرنا چاہیئے۔ شرم و حیا کو ایک طرف رکھ کر اپنے جسم پر حاکم بنے اور دیکھے کہ آپکے شوہر کی کونسی حرکت آپکے جنسی ابھار کو زیادہ متحرک کرتی ہے۔ پھر اس سے کہے کہ وہی عمل جاری رکھے۔ شوہر کے ساتھ بے باک اور جنسی باتیں کرے۔ اسلام کی طرف سے بھی آپکو اجازت ہے۔ پست آواز میں بات کرے۔ اگر اور کچھ نہ ہو تو اشاروں کی مدد سے اپنے شوہر کو سمجھائے کہ کونسی حرکت لذت والی ہے۔ جب بیوی اپنے شوہر کے ساتھ جنسی باتیں کرتی

ہے، اس دوران شوہر کو بتا سکتی ہے کہ کون سا عمل اسے متحرک کر سکتی ہے۔ اسکے ساتھ اپنے اعضاء کو منقبض اور سخت کرے اور جتنا ہو سکے اپنے عضلات کا دباؤ بڑھائے۔ پھر جب اپنے شوہر کے ساتھ پیار کرتی ہے تو ایسے میں اس کی جنسی تمایل بڑھتی ہے، اپنی سانس مختلف انواع میں لے، جب آپکا شوہر آپکا جسم چھوتا ہے تو آپ بھی اس کے ساتھ مدد کرے یعنی آپ بھی اپنے بدن پر ہاتھ پھیرے اور ارگیزم کو پہنچنے کی مشق کرے۔ اسکے ساتھ کھانے کی

چیزوں کو بھی بروئے کار لائے جیسے کھجور اور دودھ، اس میں شوہر کیلئے بڑی طاقت ہے، انڈے،سلاد پتہ, پیاز، گاجر، انجیر، آپ اور آپکے شوہر کے ساتھ تعاون کرتی ہیں یہ اعمال آپ کیلیئے مفید ثابت ہو سکتی ہیں تاکہ شوہر سے ایک ساتھ ارگیزم کو پہنچ جائے۔ اگر یہ مضمون کسی طور پر ناگوار معلوم ہو لیکن اس میں اسلیئے صاف باتیں کی ہیں کیونکہ اکثر لوگ ان مسائل کو نہیں سمجھتے اور نہ ہی کوئی ایسا زریعہ ہوتا ہے کہ جس سے لوگ رہنمائی حاصل کریں

Leave a Comment