ڈیلی نیوز! یورپی ملک ڈنمارک میں ایک حیرت انگیز واقعہ سامنے آیا ہے جہاں خزانے کی تلاش کے خواہشمند ایک نو آموز شخص نے چھٹی صدی عیسوی کے عہد کا سونے کا خزانہ دریافت کرلیا۔اس ذخیرے میں زیورات، رومن سکے اور دیگر اشیا موجود تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اولی گنرپ شاٹز نے اس خزانے کو ڈنمارک کے قصبے ویندی لیوومیں اپنے ایک سابق طالبعلم دوست کی زمین پر تلاش کیا۔
مقامی میوزیم کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اپنے نئے میٹل ڈیٹکٹر کے ساتھ علاقے کے سروے کے چند گھنٹوں کے اندر اولی گنرپ نے ڈنمارک کی تاریخ کا سب سے بڑا اور خوبصورت سونے کا خزانہ تلاش کرلیا۔ڈیڑھ ہزار سال پرانا یہ خزانہ مجموعی طور پر ایک کلوگرام سونے پر مبنی تھا۔مقامی میوزیم نے نیشنل میوزیم آف ڈنمارک کے اشتراک سے اس مقام پر کھدائی کے دوران یہ انکشاف ہواک کہ یہ خزانہ ایک لانگ ہاس میں دفن تھا اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ قصبہ اس عہد کا ایک طاقتور گاں تھا۔ماہرین کا کہنا تھا کہ اس عہد کا کوئی امیر شخصس ہی اس طرح کا خزانہ دفن کرسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ معاشرے کا اعلی ترین طبقہ ہی اس طرح کا خزانہ اکٹھا کرسکتا تھا۔یہ خزانہ دسمبر 2020 میں دریافت ہوا تھا اور 9 ماہ سے ماہرین کی جانب سے اس علاقے میں کھدائی کی جارہی ہے، جس کے دوران اب تک 22 سے زیادہ طلائی تمغے،
سکے اور زیورات کے حصے ملے ہیں جو کم از کم ڈیڑھ ہزار سال پرانے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اولی گنرپ شاٹز کو آغاز میں جب یہ خزانہ دریافت کیا تو ان کو علم نہیں ہوسکا تھا کہ یہ کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جو پہلا نوادر دریافت ہوا وہ کسی مڑے ہوئے لوہے کے چھوٹے ٹکرے سے ملتا جلتا تھا، جس پر متعدد خراشیں تھیں اور مٹی سے ڈھکا ہوا تھا۔مگر پھر انہوں نے مقامی میوزیم میں کام کرنے والے اپنے ایک دوست کو ایک تصویر بھیجی جہاں کے سربراہ میڈز روان نے اسے دیکھا تو وہ اپنی کرسی سے گرتے گرتے بچے۔میڈز روان نے ماہرین کو اس مقام پر بھیجا جہاں متعدد تمغے ملے، زیورات، سکے اور دیگر اشیا ملیں۔ان خزانے کی نمائش فروری 2022 میں مقامی میوزیم میں کی جائے گی۔
Leave a Comment