ڈیلی کائنات ! کسی انسان کو دکھ دینا اتنا آسان ہے جتنا سمندر میں پتھر پھینکنا مگر یہ کوئی نہیں جانتا کہ وہ پتھر کتنی گہرائی میں گیا ہے ۔جس نے کسی کو اکیلے میں نصیحت کی اس نے اسے سنوار دیا اور جس نے کسی کو سب کے سامنے نصیحت کی اس نے اسے مزید بگاڑ دیا۔ لوگوں سے ایسا میل جول رکھو کہ اگر تم مر جاؤ تووہ تم پر روئیں اور اگر جیو تو تمہاری طرف مائل رہیں جس بات کا علم نہ ہو اسے برا نہ سمجھو ہو سکتا ہے کئی باتیں ابھی تک تمہارے کان تک نہ پہنچی ہوں۔ جس نے اپنی رائے کو ترجیح دی وہ ہلاک ہوگیا
اور جس نے دوسروں سے مشورہ کیا وہ ان کی عقلوں میں شریک ہوگیا۔جب دنیا کسی کی طرف رخ کرتی ہے تو دوسروں کی خوبیاں اسے ادھار دے دیتی ہے اور جب اسے پیٹھ پھیرتی ہے تو اس کی اپنی خوبیاں بھی اس سے چھین لیتی ہے۔ جب تک کسی شخص سے بات چیت نہ ہو اسے حقیر نہ سمجھو۔ عقلمند آدمی کی زبان اس کے دل کے پیچھے ہوتی ہے اور احمق آدمی کا دل اس کی زبان کے پیچھے ہوتا ہے برا آدمی کسی کے ساتھ نیک گمان نہیں رکھتا کیونکہ وہ ہر ایک کو اپنے جیسا خیال کرتا ہے۔کسی کی مدد کرتے وقت اس کے چہرے کی جانب مت دیکھو ہوسکتا ہے اس کی شرمندہ آنکھیں تمہارے دل میں غرور کا بیج بو دے۔ کچھ لوگوں کو پچھتاوا بھی نہیں ہوتا ہم سوچتے رہتے ہیں کہ شاید کسی وقت انہیں احساس ہوگا اپنے منفی رویے کا لیکن ایسا نہیں ہوتا یہ پچھتاوے بھی ظرف والوں کے لئے ہوتے ہیں بے حس لوگوں کے پاس صرف اپنا آپ ہوتا ہے ۔ غموں کے کانتوں اور دکھوں کی دھول سے اپنی آنکھوں کو بند کر لو ورنہ کبھی خوشی سے زندگی بسر نہیں کر سکو گے۔
کبھی اپنی جسمانی طاقت اور دولت پر بھروسہ نہ کرنا کیونکہ بیماری اور غربت آنے میں دیر نہیں لگتی تمہارا مرض تمہارے اندر ہے اور تمہیں معلوم نہیں تمہاری دوا تم میں ہے اور تمہیں معلوم نہیں تم خود کو معمولی جاندار سمجھتے ہو حالانکہ تمہارے اندر تو پوری کائنات چھپی ہوئی ہے۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک یہودی آیا اور کہا میں نے سنا ہے آپ مسلمان جب عبادت کرتے ہو تو برے برے خیالات آتے ہیں جب کہ ہم عبادت کر تے ہیں تو ہمیں نہیں آتے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اگر ایک گھر فقیر کا ہو اور ایک امیر کا تو چور کہاں جائے گا ؟یہودی نے کہا امیر کے گھر میں جائے گا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تبھی تو شیطان ان کو ستاتا ہے جن کے دل میں اللہ ہو جن کے دل میں اللہ نہیں ہوتا وہاں شیطان کا کیا کام۔ لوگوں میں سب سے بے چارہ وہ ہے جو اپنے لئے دوست حاصل نہ کر سکے اور اس سے زیادہ بے چارہ وہ ہے جو بنے بنائے دوستوں کو کھو بیٹھے۔ جب مسائل کے صحیح یا غلط ہونے میں شک ہوجائے تو ہر مسئلہ کے انجام کا اس کے آغاز پر اعتبار کیا جائے گا۔اللہ ہم سب کا حامی ونا صر ہو۔آمین
Leave a Comment