ڈیلی کائنات ! جامع صغیر میں آپ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے جس میں آپ ﷺ نے ارشاد فر ما یا کہ یہ تین علا متیں ہیں نشانیاں ہیں جس آدمی میں یہ تین نشانیاں ہیں تو وہ خوش قسمت ہے پہلا خوش قسمت انسان وہ ہے کہ جس کی زبان اس کے قابو میں ہو۔ یعنی وہ کوئی بات کرنے سے پہلے اس بات کو سوچے اور اس بات کو تو لے کہ کیا میں اس بات کو سہی کر رہا ہوں.کس انداز سے کر رہا ہوں میرا بات کرن کا انداز درست ہے
یا نہیں اور اس کے بعد بات کر یں اگر مسلمان اس بات کا خیال رکھیں کہ ہم نے کیا بو لنا ہے اور کیسے بو لنا ہے اور کس وقت بو لنا ہے۔ تو یقین جا نے ایسا مسلمان بہت زیادہ خوش قسمت ہے بلکہ ایسا کو ئی بھی انسان خوش قسمت ہو سکتا ہے جس آدمی کے گھر کے دروازے رشتے داروں کے لیے کھلے ہو جس آدمی کا گھر کشادہ ہو کھلا ہو وہ بندہ بھی خوش قسمت ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ گھر کے دروازے رشتہ داروں کے لیے کھلے ہوں یہ نہیں کہ بندہ سب رشتہ داروں سے ناراض ہو جا ئے کسی کو اپنے گھر میں نہ آ نے دے ایسا نہیں ہو نا چاہیے اس لیے جو بندہ صلح رحمی کر تا ہے اپنے رشتہ داروں کے ساتھا چھے تعلقات رکھتا ہے وہ بندہ خوش قسمت ہو تا ہے اس کی ہر چیز اللہ تعالیٰ بر کت ڈال دیتا ہے تو اس لیے دوسرا آدمی وہ ہے۔ جس کا گھر کشادہ ہوکھلا ہو جو بندہ اپنے گ ن ا ہ وں پر روتا ہو تیسرے بندے کے بارے میں ارشاد فر ما یا کہ خوش قسمت ہیں
وہ آدمی جو اپنے گ ن ا ہ وں پر روتا ہو پر روتا یعنی جس بندے کا دل سخت نہ ہو دل سخت کیسے ہو تا جب بندہ گ ن ا ہ کر نے کے ساتھ ساتھ اپنے رب کو بھول جا تا ہے گ ن ا ہ کو گ ن ا ہ نہیں سمجھتا اور گ ن ا ہ کر کے بھی یہ سمجھتا ہے کہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا تو ایسے بندے کا دل سخت ہو جا تا ہےا ور پھر اسے اپنے گ ن ا ہ وں پر رونا نہیں آتا تو جو بندہ اپنے گ ن ا ہ پر روتا ہے چھوٹے گ ن ا ہ ہو یا بڑے گ ن ا ہ ہوں اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتا ہے ۔ کہ اے اللہ میں تیرا بندہ ہو بندہ ہونے کی وجہ سے میرے سے گ ن ا ہ ہو جا تے ہیں کئی لوگ پو چھتے ہیں کہ ہمیں رونا نہیں آتا ہم کیا کر یں اگر رونا نہیں آتا تو رونے والا منہ بنا لے اللہ تعالیٰ کو تو صرف بہانہ چاہیے وہ اپنے بندے کو بخشنے کے بہانے ڈھونڈتا ہے۔ ان تین بندوں کے بارے میں ارشاد فر ما یا کہ جس بندے میں یہ تین نشانیاں ہیں وہ بندہ بہت زیادہ خوش قسمت ہے
تو ہم سب کو یہ چاہیے کہ یہ تین علامتیں ہم اپنے اندر پیدا کر یں اور اگر ہمارے اندر یہ تین علامتیں ہیں تو ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر یں
Leave a Comment