وہ کچن میں کھڑی پیاز کا ٹ رہی تھی۔ میں نےدیکھا کہ اس کی آ نکھیں سرخ تھیں اور مسلسل آنسو بہہ رہے تھے میں نے ہمدردی سے پو چھا کہ رو رہی ہو کیا؟ بھیگی آ نکھوں سے ہنستی ہوئے بولی نہیں تو ۔ پیاز کاٹ رہی تھی ۔ بہت ہی کڑوا ہے۔ میں نے کہا خالہ امی بلا رہی ہے۔ رشتے دیکھنے والے لوگ آ گئے ہیں۔اس نے کہا ٹھیک ہے اس نے پہلے آنکھیں صاف کیں اور پھر ٹرے میں کو لڈ ڈرنک فروٹ وغیرہ رکھ کر دپٹہ ٹھیک سے اوڑھا اور باہر کی طرف چل دی میں نے اس کے جانے کےبعد ٹیبل پر پیاز کی طرف دیکھا جو آدھا کٹا ہوا تھا۔
باقی پیاز میں کاٹنے لگا اور حیرت کا جھٹکا مجھے تب لگا۔ جب پورا پیاز کٹ گیا اور نہ میری آ نکھیں جلیں اور نہ ان میں پانی آ یا۔ پیاز تو بالکل بھی کڑوا نہیں تھا۔ میں نے اس کے قدموں کی آہٹ سن کر دیکھا تو وہ ٹرے میں بسکٹ بھی رکھ رہی تھی اور خاموش آنکھوں کے ساتھ میری طرف دیکھ رہی تھی اور میری آ نکھوں میں آنکھوں ڈال کر دھیمے لہجے میں کہنے لگی پیاز تو کڑوا نہیں ہو تا عمر بھائی عورت کی زندگی کڑ وی ہوتی ہے۔کیا ہوا یار زندگی کو اچھی بھلی تو ہے والدین بہن بھائی اچھی تعلیم عزت اور زندگی کی ہر سہولت ہے۔ پھر یہ زندگی سے ناشکری کیوں عمر بھائی آپ نہیں سمجھیں گے۔ اس نے چائے اٹھائی اور جانے لگی۔ اور پھر میں نے کہا کہ سمجھا ؤ نا ۔ اس نے کہا آپ میرے ساتھ آ ئیں وہ چائےلے کر کمرے میں چلی گئی اور میں کھڑکی سے اند رکا منظر دیکھنے لگا۔ موٹے موٹے صوفے پر بیٹھی تین عورتیں کسائیوں کی طرح نادیہ کو دیکھ رہی تھیں۔
میں کھڑکی کے باہر کھڑا تھا مگر وہ نظر کی چوبھن مجھے بھی بے قرار کر گئی۔ سر جھکائے بیٹھی نادیہ پر مجھے بہت ترس آرہا تھا۔ ایک عورت نے چھبتے الفاظ میں پو چھا کہ بہن آپ کے خاندان میں اور کوئی رشتہ نہیں ہے۔خالہ نے سادگی سے کہا جی بہت سے بچے ہیں فیملی میں اچھا یہ لڑ کا کو ن ہے جس نے دروازہ کھو لا تھا وہ میرے بارے میں پو چھ رہی تھی۔ میرا بھانجھا ہے سی ایس ایس کیا ہے ابھی بہت جلد ہی ٹریننگ پر چلا جائے گا۔ خالہ کے لہجے میں محبت ہی محبت تھی دیکھو بہن اگر خاندان میں اتنے اچھے لڑ کے ہیں۔ کیوں کوششیں کر رہی ہے۔ ناراض نہ ہونا میں تو سیدھی بات کرتی ہوں۔پلیٹو ں پر ہاتھ صاف کرتی ہوئی موٹی عورت کو اس بات سے کوئی غرض نہیں تھی کہ اس کی باتوں سے خالہ اور نادیہ پر کیا گزر رہی ہے۔ کہنے لگی اگر کسی اچھی بھلی نظر آ نے والی لڑ کی کو خاندان میں رشتہ نہیں مل رہا ہوتا تو اس کا مطلب ہے کہ لڑ کی میں کوئی خرابی ہے۔
نادیہ اڑی اڑی سی رنگت اور کانپتے ہاتھوں سے ٹرے لیے باہر نکلی میری طرف ایک نظر ڈالی اور پھر کچن میں گھس گئی خواتین کمرے سے باہر نکل رہی تھیں۔ اتنا پڑھا لکھا اور خوبصورت گھر میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ لڑکی اچھی نہیں ہوگی۔ اس لیے مجھے اور کچھ سننے کی ہمت نہیں رہی اور میں اس کے پیچھے کچن میں آ گیا۔ وہ ہاتھ میں پیاز لیے کھڑی تھی اور آ نکھوں میں آنسوؤں کا سیلا ب تھا جو گالوں پر بہہ رہا تھا۔ میں نے پیاز اس کے ہاتھوں سے لے لیا پیاز تو کڑوا نہیں ہے زندگی کڑ وی ہے نا۔ تو یہ زندگی مجھے دے دو۔ میں نے اس کے آ نسو اپنی ہتھیلیوں پر سجا لیے ہیں یہ بہت قیمتی موتی ہیں۔انہیں ضائع نہیں کرو۔ وہ حیرت اور بے یقینی سے مجھے دیکھ رہی تھی۔ اور میں دل ہی دل میں خود کو کوس ر ہا تھا میں نے امی کے بار بار کہنے کے باوجود اس رشتے کے لیے حامی نہیں بھری تھی۔ حالانکہ شریک ِ حیات کے لیے جن خوبیوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ تمام خوبیاں نادیہ میں موجود تھیں۔ میں ہی کیا خاندان میں کوئی بھی اچھے مقام پر پہنچتا وہ خاندان سے باہر شادی کرنے کی ضد لگا لیتا تھا۔ اور اس طرح نا جانے کتنی لڑ کیاں اچھے رشتوں کی تلاش میں لوگوں کے طعنے اپنی کردار کشی برداشت کرنے پر مجبور ہو جاتی تھیں۔ اور پیاز کاٹنے کے بہانے آ نسو بہاتی رہتی تھیں
Leave a Comment