;جو آدمی یہ تسبیح پڑھ لیتا ہے اللہ اس کی تمام مرادیں پوری فرماتا ہے اتنی دولت آجائے گی کہ سنبھالنا مشکل ہوجائے گا حضرت علی ؓ کا فرمان ہے کہ : دو اعما ل ایسے ہیں جن کا ثواب کبھی تولا نہیں جاسکتا ۔”معاف کرنا ” اور “انصاف کرنا”۔ یہ ایسا وطیفہ ہے جس کی برکت سے اللہ کے حکم سے آپ کی تمام دلی مرادیںپوری ہونگی۔ عمل اور ضروری ہدایات:یہ وظیفہ آپ نے نمازِ فجر کے بعدکرنا ہے اور اس تسبیح 100 مرتبہ پڑھنا ہے اور وہ یہ اسماء ہیں:یَانُورُ یَابَاعِثُ۔3 مرتبہ درودِ پاک پڑھنا ہے
اور آخر میں اللہ پاک سے دعا مانگنی ہے ۔اس عمل کو 23 روز تک جاری رکھنا ہے ۔ انشاء اللہ اس تسبیح کی برکت سے اور اللہ کی عطا سے آپ کی تمام دل کی حاجات و مناجات بارگاہِ الٰہی میں قبول ہونگی۔ اللہ تعالی آپ کے رزق اور دستر خوان کو وسیع فرمادے گا۔ اللہ تعالی آپ کو غیب کے خزانوں سےعطا کرے گا۔ وظیفہ کرنے سے پہلے کچھ صدقہ و خیرات ضرور کرلیں اگر زیادہ کی استطاعت نہ ہوتو ایک وقت کاکھانا کسی کو مسکین غریب کو کھلادیں یا ایک کھجور ہی صدقہ کر دیں۔ اور انہی اسماء کا دوسرا وظیفہ یہ ہے : جو شخص گناہ کرنے سے تنگ ہو اور گناہ ترک کرنا چاہتا ہو لیکن اپنے آپ کو بے بس پاتا ہو. اس کو چاہیے کہ توبہ کرے اور استغفار کی کثرت کرے۔یکی پر استقامت کےلیے ایک عمل یہ کرے کہ رات کو بستر پر آنے کے بعد سونے سے پہلے دل پر دایاں ہاتھ رکھ کر 3 مرتبہ درود شریف پڑھے اور پھر 11 مرتبہ “یا بَاعِثُ یَا نُوْرُ‘‘ پڑھے اور سوچے کہ دل میں اللہ کا نور بھر گیا ہے
اور آخر میں پھر 3 مرتبہ درود شریف پڑھ لے.انشاءاللہ ہر گناہ سے نجات مل جائیگی اور استقامت نصیب ہو گی.اس کے علاوہ اگر کوئی شخص اس کو روز کا معمول بنا لے گا اس کو دل کی دنیا کی بہت سی برکا ت حاصل ہوں گی. اسکے دل کو اللہ پا ک نورانی کردیں گے ۔ اللہ پا ک ایسے شخص کو مرتے وقت کلمہ نصیب کریں گے۔ ایسے شخص کو اللہ کی طرف سے اعمال کی لذّت نصیب ہو گی ۔ اس کو نیکی کہ توفیق نصیب ہو گی، دل نیکی کی طرف مائل ہو گااور نیکی کرنا آسان ہو جائے گا۔ وہ گناہوں سے دور ہو جائے گا اور گناہ سے بچنا آسان ہو جائے گا۔ انشاءاللہ آمین اللہ جل شانہ اس کےدل کو اس دن نورانی رکھیں گے جس دن بہت سے لوگوں کے دل مردہ ہوجائیں گے۔ آخری لمحے میں اللہ اس کے دل کو نورعطا فرمائیں گے اورزبان پر کلمہ نصیب کریں گے۔اورجس شخص کادل گھٹا رہتاہو، دل کی بیماری ہو، دل کی شریانیں یاوال بندہوں۔ اس کامسئلہ حل ہوجاتا ہے ۔
جو اینگزائٹی ، ٹینشن میں ہو اور دنیا جہان کے مسائل اس کے اردگرد ہوں اس کے دل کو سکون ملتا ہو۔ جس کوانوکھے الٹے سیدھے خوابآتے ہوں وہ خواب آنا بند ہوجاتے ہیں۔کتنے لوگ ایسے تھے جو دل کی گھٹن اورٹینشن میں مبتلا تھے “یا بَاعِثُ یَا نُوْرُ‘‘ پڑھنے سے اللہ نے گھٹن اورٹینشن سے نجات دے دی۔ کتنے لوگ ایسے تھے جو کہتے تھے جی چاہتا ہے خودکشی کرلیں۔ اللہ نے اس کیفیت اس جذبے کوختم کرکے دل کو سکون اورراحت عطاء فرمائی۔کتنے لوگ ایسے تھے جن کادل ہروقت غصے اورجھنجھلاہٹاوراکتاہٹ سے ہروقت بھرارہتا تھا۔ اورجن سے بچے اوردوست دور ہوگئے تھے ان کو چین اورسکون ملا۔ اوراس وظیفے کی برکت سے کتنے لوگ ایسے تھے جن کی راتوں کی نیندیں ختم ہوچکی تھیں اورگولیاں بھی ناکام ہوچکی تھی۔ اس “یا بَاعِثُ یَا نُوْرُ‘‘ کی برکت سے اللہ نے ان کو بہترین نیند عطا کردی۔ کتنے لوگ ایسے تھے جن کو ہائی بلڈپریشرتھا۔ اوربہت زیادہ انیگزائٹی ان کو اس سے فائدہ ہوا۔کتنے لوگ ایسے تھے
جن کادل نیکیوں کو نہیں کرتا تھا وہ کہتے تھے کہ ہمارا دل نہیں کرتا نور کو، نیکیوں کو، درود پاک کو اوراولیاء کی محبت کو، صحابہ اہلبیت کی محبت کو، مدینے والے کے عشق کو، ان کادل خود کرنا شروع ہوگیا۔ اصل تو دل ہے نا۔ دل چاہے لے توجسم چاہ لیتا ہے دل نہ چاہے توجسم نہیں چاہتا۔ کتنے لوگ ایسے تھے جو کہتے تھے نمازمیں دل نہیں لگتا ، نماز میں دل لگنا شروعہوگیا، تسبیح میں دل نہیں لگتا، تسبیح میں دل لگنا شروع ہوگیا، تلاوت میں نہیں کرتا، تلاوت میں لگنا شروع ہوگیا۔ اوراللہ کی محبت میں خرچ میں نہیں لگتا، اس میں لگنا شروع ہوگیا۔ یاباعث یانوراتنا بڑا مبارک نام ہے ۔ اس کا ورد کیجئے اور بتایا گیا عمل کیجئے اور فوائد حاصل کرتے رہئے۔
Leave a Comment