;وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ اور ہمیں رزق دے اور تو بہترین رازق ہے”المائدہ:114۲۔ وَإِذَا قُلْتَ: اللهُمَّارْزُقْنِيقَالَ اللهُ: قَدْ فَعَلْتُنبی کریم ﷺ نے فرمایا:جب تم کہو گے:اللهُمَّ ارْزُقْنِيتو اللہ کہے گا:میں نے رزق دینے کا فیصلہ کردیا۔ شعب الایمان:610، السلسلۃ الصحیحۃ۳۔حَدَّثَنَا ابْنُ عَامِرٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى أَهْلِهِ، فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ الْحَاجَةِ، خَرَجَ إِلَىالْبَرِيَّةِ، فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ امْرَأَتُهُ قَامَتْ إِلَى الرَّحَى، فَوَضَعَتْهَا، وَإِلَى التَّنُّورِفَسَجَرَتْهُ، ثُمَّ قَالَتْ: اللهُمَّارْزُقْنَا.فَنَظَرَتْ فَإِذَا الْجَفْنَةُ قَدِ امْتَلَأَتْ. قَالَ: وَذَهَبَتْ إِلَى التَّنُّورِ فَوَجَدَتْهُ مُمْتَلِئًا. قَالَ: فَرَجَعَ الزَّوْجُ، قَالَ: أَصَبْتُمْ بَعْدِي شَيْئًا؟ قَالَتْ امْرَأَتُهُ: نَعَمْ مِنْ رَبِّنَا. قَامَ إِلَى الرَّحَى. فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ” أَمَا إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَرْفَعْهَا، لَمْ تَزَلْ تَدُورُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِمسند احمابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
ایک آدمی اپنی بیوی کے پاس آیا اور اس پر فاقے کے حالات دیکھے تو وہ جنگل کی طرف نکل گیا یہ دیکھ کر اس کی بیوی چکی کی طرف بڑھی اور اسے لا کر رکھا، تنور کو دہکایا اور کہنے لگیاللهُمَّ ارْزُقْنَا:اے اللہ ہمیں رزق عطا فرما۔رزق کے حصول کے لیے اللہ سے اس کا فضل مانگنا حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ أَحْمَدَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْبُرْجُمِيُّ، ثنا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، ثنا مِسْعَرٌ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: ضَافَ النَّبِيُّ صَلَّىاللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَزْوَاجِهِ يَبْتَغِي عِنْدَهُنَّ طَعَامًا، فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ، فَقَالَ:«اللهُمَّإِنِّيأَسْأَلُكَمِنْفَضْلِكَوَرَحْمَتِكَ؛ فَإِنَّهُ لَا يَمْلِكُهَا إِلَّا أَنْتَ» ، فَأُهْدِيَتْ إِلَيْهِ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ، فَقَالَ: «هَذِهِ مِنْ فَضْلِ اللهِ، وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ الرَّحْمَةَ»معجم الكبيرللطبراني:والسلسلة الصحيحة: عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک مہمان آیا، آپ ﷺ نے کھانا لانے کے لیے (ایک آدمی کو) اپنی ازواج کے پاس بھیجا لیکن ان میں سے کسی ایک کے پاس بھی کھانا نہ ملا۔ تو آپ ﷺ نے دعا کی:اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ وَرَحْمَتِكَ،فَإِنَّهُ لَا يَمْلِكُهَا إِلَّا أَنْتَاے اللہ میں تجھ سے تیرے فضل اور تیری رحمت کا سوال کرتا ہوں، بےشک تیرے سوا اس کا کوئی مالک نہیں ہے۔چنانچہ آپ ﷺ کے پاس بھنی ہوئی بکری کا تحفہ لایا گیا۔
تو آپ ﷺ نے فرمایا: یہ اللہ کا فضل ہے اور ہم رحمت کا انتظار کررہے ہیں۔ رزق کے حصولکے لیے استغفار کرنا:5. فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا۔ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا۔ وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًامیں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے۔وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا۔ تمہیں مال اور اولاد سے نوازے گا، تمہارے لیے باغ پیدا کرے گا اور تمہارے لیے نہریں جاری کر دے گا۔اس نے دیکھا تو اچانک پیالہ بھرا ہوا تھا۔ پھر وہ تنور کے پاس گئی تو وہ بھی بھرا ہوا تھا۔ اتنے میں اس کا شوہر واپس آگیا اور کہنے لگا کیا میرے بعد تمہیں کچھ حاصل ہوا ہے؟ اس کی بیوی نے کہا ہاں، ہمارے رب کی طرف سے۔ چنانچہ وہ اٹھ کر چکی کے پاس گیا۔ رسول اللہ ﷺ سے یہ واقعہ ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:اگر وہ چکی کا پاٹ نہ اٹھاتا تو وہ قیامت تک گھومتی رہتی۔
Leave a Comment