حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے پہلی زوجہ محترمہ تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بے حد محبت تھی حضرت خدیجہ ہی وہ خاتون تھیں جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حوصلہ افزائی کی۔آپ مکہ کی صاحبِ ثروت خاتون تھیں آپ کے کاروانِ تجارت میں 80 ہزار اونٹ تھے۔ آ پ کو حضرت خدیجہ سے بے پناہ محبت اس لئے بھی تھی کیونکہ ان کے بطن سے آپ کو اولاد ہوئی تھی حضرت خدیجہ انتہائی نیک خاتون تھیں اوران کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت غم زدہ ہوگئے تھے
اور اسی سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت ابو طالب کا بھی انتقال ہوا تھا اور اس سال کو آپ نے عام الحزن یعنی غم کا سال قرار دیا تھا ۔ حضورﷺ حضرت خدیجہ کے بارے میں فرماتے تھے کہ ان سے بہتر کوئی بیوی مجھے نہیں ملی کیونکہ انہوں نے ایمان لاکر اس وقت میرا ساتھ دیا جب کفار نے مجھ پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے۔ حضرت خدیجہ 25 سال تک حضورﷺ کی اکلوتی زوجہ رہیں، ان کی زندگی میں رسول اللہ ﷺ نے دوسرا کوئی نکاح نہیں کیا۔ حضرت خدیجۃ الکبرٰی عمرمیں حضورﷺ سے بڑی تھیں۔ لیکن اس کے باوجود حضورﷺ ان سے بے پناہ محبت کرتے تھے سب سے پہلے ام المومنین کا لقب بھی آپ کو ہی دیا گیا۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی نماز جنازہ کیوں ادا نہیں کی گئی؟حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ کا انتقال رمضان المبارک کے مہینے میں ہوا تھا لیکن آپ کا نماز جنازہ نہیں پڑھایا گیا تھا اور نماز جنازہ نہ پڑھنے کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت کوئی بھی نماز فرض نہیں ہوئی تھی اور نہ ہی نماز جنازہ پڑھانے کے حوالے سے کوئی احکامات آئے تھے ۔ اور جب آپ کا انتقال ہوا تو اس وقت 11رمضان المبارک تھا اور رمضان کا مہینہ ہونے کے باوجود کوئی فرد بھی روزے سے نہ تھا اور اس کی وجہ بھی یہ تھی کہ اس وقت روزے فرض نہیں کیے گئے تھے۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی قبر میں اترے۔ اور اپنے ہاتھوں سے اپنی زوجہ محترمہ کو قبرِمیں اتارا۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نبوت کے دسویں سال ،بنی ہاشم کے شعب ابی طالب سے نکلنے کے بعد فوت ہوئیں ۔ آپ 65 سال کی عمر میں اس دارِ فانی سے رخصت ہوئیں۔ آپ کی جنت المعلٰی میں تدفین کی گئی۔ آپ کا نامِ نامی خدیجہ، کنیت ام ہند تھی، والد کا نام خویلد ابنِ اسد تھا۔
Leave a Comment