نبی کریم حضرت محمد مصطفی ﷺ کھانے میں کھجور اور سبزیوں میں کدو کو بے حد پسند فرمایا کرتے تھے۔ حضرت عا ئشہؓ سے روایت ہے کہ حضورؐ کدو کے موسم میں کدو کی ترکاری کھانے میں بے حد پسند فرماتے تھے۔ یہ ترکاری خشکی کو دور کرنے والی ہے ۔ چوتھی صدی ہجری کے طبی محققین جن میں بوعلی سینا ،موسی بن خالد اور حسین بن اسحق کا نام سر فہرست ہےان ما ہرین نے کدو کی افادیت کے بارے میں کہا کہ ’’ ہم حیران ہیں کہ اس سبزی کے اتنے زیادہ فائدے ہیں‘‘
۔کدو کے چھلکے کو خشک کر کے اسے جلا کر خاکستر کر لیں یہ خاکستر چاقو چھر ی یا تلوار کے زخموں سے جاری خون کو روکتا ہے اور حیران کن طور پر خون کے بہنے کو بند کر دیتا ہے۔ یہ سالن بہت سی بیماریوں میں میں قوت بخش ثابت ہوتا ہے مثال کے طور پر اعصابی توانائی کا مظاہرہ کرنے والے احباب کے لیے نادر شے ہے موسم گرما میں اکثر بچوں کی آنکھیں دْکھنے پر جا تی ہیں ،بخار چڑھ جاتا ہے ، چڑچڑاہٹ پیدا ہو جاتی ہے ایسی حالت سے بچنے کے لیے حفظ ما تقدم کے طور پر کدو کا چھلکا حاصل کر کے بچوں کے تالو پر گدی بنا کر رکھیں بعد میں اٹھا دیں چند دن یہ عمل کرنے سے بچےگرمی میں ہر قسم کے ہنگامی اور وبائی امراض سے محفوظ رہتے ہیں کدو کی ڈنڈی داڑھ کے نیچے رکھ کر چبائیں اگر وہ قدرے مٹھاس لیے ہوئے ہو تو کدو نہایت لذیذ ہوگا ، پھیکی ہونے کی صورت میں کدو قدرے مزیدار اور اگر کڑوی ہو تو کدو کڑوا ہو گا کڑوا کدو پیٹ میں ہوا بھر جانے کی حالت میں ڈراپس کا زبردست علاج ہے۔
Leave a Comment