گردہ ہمارے جسم کا اہم حصہ ہے لیکن بد قسمتی سے ہم میں سے بہت سے افراد اس کی اہمیت کو تب تک نہیں سمجھتے جب تک اس میں کسی قسم کا مسئلہ رونما نہ ہو جا ئے گردے ہمارے خ و ن کو صاف کر تے ہیں اور ہمارے جسم سے فضول مادوں کا اخراج کر تے ہیںیہ ہمارے جسم سے فضول مادوں کے اخراج کا اہم ذریعہ ہیں ہم میں سے بہت سے افراد یہ نہیں جانتے کہ ہماری روزمرہ کی عادتیں انہیں متاثر کر تی ہیں جو آ گے چل کر اس مسئلے کو جنم دیتی ہیں آج میں آپ کو گردے کی پتھری کا بہترین علاج بتاؤں گی اس سے پہلے کہ
آپ کو اس کے اجزاء کے بارے میں تفصیل سے بتاؤں آپ سے گزارش ہے۔کہ ان باتوں کو آخر تک اور بہت ہی زیادہ غور سے سنیے گا اس کے لیے آپ کو زیتون کا تیل چاہیے ایک چمچ لیموں کا رس چاہیے ایک چمچ اور شہد ایک چمچ۔ اس کا طریقہ استعمال یہ ہے کہ ایک چمچ زیتون کے تیل کو ایک چمچ لیموں کے رس اور ایک چمچ شہد میں ملا ئیں اور نہار منہ آدھے گلاس پانی میں حل کر کے پی لیں پتھری ریزہ ریزہ ہو کر نکلے گی جو افراد گردے میں پتھری کی وجہ سے پریشان ہیں وہ میرا آج کا بتا یا ہوا گھر یلو ٹوٹکہ ضرور استعمال کر کے دیکھیں اس ٹوٹکے کی بدو لت آپ کے گردے کی پتھری ریز ہ ریزہ ہو کر نکل جا ئے گی۔ گردے کی پتھری کا سبب بننے والے اجزا یا مادوں میں سے سب سے پہلے نمبر پر جانوروں کی چربی اور وہ پروٹین ہے۔جو سرخ گوشت میں پائی جاتی ہے۔ یہ مادے گردے کی پتھریوں کے خطرے کو بڑھاتے ہیں، ایسی کچھ دوسری چیزیں بھی ہیں
جو اس پریشانی کا سبب بنتی ہیںسوفٹ ڈرنکس بھی پتھری بننے کا سبب بن سکتے ہیں۔ پتھری بننے سے بچنے کا طریقہ یہ زیادہ مشکل نہیں ہے۔ زیادہ سے زیادہ پانی پیجیے۔ نمک ، گوشت ، تیل اور جانوروں کی پروٹینز میں کمی کردیں۔ آبی غذا پتھریوں کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے ، کیونکہ یہ سبزیوں ، پھلوں اور مچھلی سے مالا مال ہے۔ اسی طرح دودھ کی مصنوعات کی معتدل مقدار بھی اس سے بچاتی ہے۔گردے کی پتھری کیسے بنتی ہے؟گردے کی پتھری بننے سے متعلق امریکہ میں قائم ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ گردے کی پتھری بنتی ہے ، پھر ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے،اس کے بعد دوبارہ اس کی نشوونما ہونا شروع ہو جاتی ہے محققین میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ’پتھروں کا نیوکلیئس کرسٹل کے آسنجن سے پیدا ہوتا ہے جو نامیاتی مواد اور آکسلیٹ کی پرت کے بعد بڑھنے لگتا ہے۔ جیسے جیسے یہ بڑھتے ہیں ایک یا زیادہ تہیں ٹوٹ جاتی ہیں جو اس کے بعد دوبارہ بڑھنے لگتی ہیں۔واضح رہے کہ دنیا کی دس فیصد آبادی گردوں کی پتھری میں مبتلا ہے۔ کیلشیم آکسالٹ وہ مادہ ہے جو ان میں سے تقریباً 70 فیصد کی بناوٹ کا ذریعہ ہوتا ہے۔
Leave a Comment