۔اور حضرت عائشہ رض کی صحیح حدیث بھی ہے جس میں اک ھٹے غ سل کا تذکرہ ہے ۔اس کے مقابلے میں جو احادیث ہے جس میں ممانعت ہے جما ع کے وقت بر ہنہ ہونے سے وہ ضعیف احادیث ہے ایک حدیث میں ہے جب اپنی بیوی کے پاس جاو تو گد ھے کہ طرح بر ہنہ ہوکر نہ جاو۔اور جما ع کے وقت چادر
اوڑھنے کا ذکر ہے وہ حدیث ضعیف ہے ۔کسی صحیح حدیث میں برہنہ جما ع کی ممانعت نہیں آئی ہے ۔علماء کہتے ہیں خاوند اور بیوی کے درمیان کوئی ستر نہیں اور اور خاوند اور بیوی کا ایک دوسرے کا شر مگا ہ دیکھنا بھی جایز ہے ۔ اسی طرح علماء کہتے ہے جما ع کے دوران خاوند اور بیوی کا مکمل طور پر بر ہنہ ہونا ادب کے خلاف ہے لیکن ناجایز نہیں ہے ۔میں نے بہت سے علماء اور دار الافتا سے معلومات کی ہے وہ کہتے ہے شریعت میں حر ا م چیزیں صرف
دو ہے حیض کی حالت میں جما ع کرنا اور دبر میں جما ع کرنا ۔اس کے علاوہ شر م گاہ کو منہمیں لینے سے منع کرتے ہیں کہ یہ حیو انیت کا عمل ہے اس کے علاوہ خاوند اور بیوی جس طرح چاہے جما ع کرسکتے ہے ۔و اللہ اعلم اب میرے سوال ہے کہ 1۔کیا خاوند اور بیوی کیلیے جما ع سے پہلے مکمل طور پر بر ہنہ ہوکر بوس و کنار کرنا جایز ہے ؟ 2 کیا خاوند اور بیوی کیلیے مکمل طور پر بر ہنہ ہوکر جماع کرنا جایز ہے ؟ 3 کیا خاوند اور بیوی کیلیے مکمل طور پر
بر ہنہ ہوکر اکھٹے سونا جایز ہے ؟ 4 ان تینوں میں سے اگر کوئی عمل شریعت میں نا جائز یا گنا ہ والا ہو تو بتادینا۔ جواب نمبر: 603523 بسم الله الرحمن الرحيم (۱، ۲، ۳، ۴) یہ تینوں عمل فی نفسہ جائز ہیں، گناہ نہیں ہیں؛ لیکن خلاف اولیٰ ہے، ملاعبت اور مجامعت کے وقت جس قدر ہوسکے ستر چھپانے کی کوشش ہونی چاہئے، اسی طرح بر ہنہ سونے کی حالت میں اوپر چادر وغیرہ ڈال لینی چاہئے۔ قال فی الہدایة: الأولی أن لا ینظر کل واحد منہما إلی عورة صاحبہ
الخ (درمختار مع الشامی: 9/527، کتاب الحظر والإباحة، مطبوعة: مکتبہ زکریا، دیوبند)۔
Leave a Comment