“اللهم اغفرلنا قبل الموت” یااللہ موت سے پہلے ہم کو معاف فرما ; “و ارحمنا عند الموت “اور موت کے وقت ہم پر رحم فرما ; “ولا تعذبنا بعد الموت” اور ہم کو موت کے بعد عذاب نہ دینا ; “ولا تحاسبنا يوم القيامة” اور ہم سے قیامت کے دن حساب نہ لینا ; “انك علي كل شيئ قدير” بےشک تو ہر چیز پر قادر ھے رحمت خداوندی سدا آپکو اپنے حصار میں رکھے ; آمین یارب العالمینقرآن حکیم کا آغاز دعا سے ہوتا ہے اور اس میں بہت سی دعائیں ہیں جو انسان کو انداز بدل بدل کر ربِ کائنات کے آگے نہایت عاجزی کے ساتھ اپنی حاجتیں
بیان کرنے اور اسی کے سامنے اپنی استدعائیں پیش کرنے کے طریقے سکھلاتی ہیں، لیکن مختلف مقامات پر رب العزت نے اپنے انبیا کی زبانی پوری دنیا کے انسانوں کے لیے دعاؤں کے جو تحفے عطا کیے ہیں ان میں سے ہر ایک قبولیت کے حوالے سے ایک نسخۂ کیمیا ہے۔ یہ دعائیں گواہی دیتی ہیں کہ پیغمبروں جیسی برگزیدہ ہستیوں نے بھی اپنی حاجت براری کے لیے صرف اسی کی طرف رجوع کیا اور اسی کے آگے اپنی جھولی پھیلائی۔ ذیل میں اس آس پر مختلف انبیا علیہم السلام کی چند قرآنی دعائیں مع ترجمہ و مختصر تشریح پیش کی جاتی ہیں کہربِ دوجہاں یقیناً ایک دن اپنی ان عظیم اور بزرگ ترین ہستیوں کی دعاؤں کے صدقے اُمتِ مسلمہ کو موجودہ مشکلات کے گرداب سے نکال لے گا اور اس وطنِ عزیز کے
حالات پر کہ جو صرف اسی کے نام پر حاصل کیا گیا تھا، کرم فرمائے گا اور اس میں سچے دین کو سربلندی اور اپنے نام لیواؤں کو سرخروئی عطا کرے گا۔حضرت موسٰی کی دعا: حضرت موسیٰ علیہ السلام جب کوہِ سینا سے واپس آئے اور انھوں نے دیکھا کہ ان کے بھائی ہارون کے منع کرنے کے باوجود ان کی قوم نے ایک بچھڑے کو اپنا معبود بنا لیا ہےتو وہ سخت برہم ہوئے اور اس پریشانی کے عالم میں اپنے رب سے یہ دعا کی اور پھر اس میں یوں اضافہ کیا۔ ہمارے سرپرست تو آپ ہی ہیںپس ہمیں معاف کردیجیے اور ہم پر رحم فرمایئے، آپ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والے ہیں:رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَ لِاَخِیْ وَ اَدْخِلْنَا فِیْ رَحْمَتِکَ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَo (الاعراف 7 :151) اے رب! مجھے اور میرے بھائی کو معاف کردے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما تو سب سے بڑھ کر رحیم ہے۔
’’موسیٰ علیہ السلام نے اللہ رب العزت سے عرض کیا:اے پروردگار! مجھے کچھ ایسی چیز بتلا جس سے تجھ کو یاد کیا کروں اور اس کے ذریعہ تجھ سے دعائیں مانگا کروں،تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسیٰ! ’’لاالہ الا اللہ‘‘ کہا کرو، موسیٰ علیہ السلام نے کہا:(اے میرے رب!) اسے تو تیرے سبھی بندے کہتے ہیں،اللہ نے فرمایا:’’لاالہ الا اللہ‘‘ کہو،موسیٰ علیہ السلام نے کہالاإلہ إلا أنتَ‘‘ (میرے) رب،میں تو اپنے لئے کوئی خاص وظیفہ چاہتا ہوں،تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسیٰ ! اگرساتوں آسمان اوران کی مخلوق بجز میرےاور ساتوں زمین کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیا جائےاور ’’لاالہ الا اللہ‘‘ دوسرے پلڑے میں ہو تو ’’لاالہ الا اللہ‘‘ ان سب پر بھاری ہوجائے گا۔ تو اے مسلمان بھائیو اور بہنو آپ یہ دعا کیا کریں انشا اللہ ہر مشکل آسان ہو گی ۔ تو ہمیں اللہ سے اپنے گنا ہ وں کی توبہ مانگنی چاہیے تا کہ ہمارے لیے آسانیاں پیدا ہو سکیں۔
Leave a Comment