دنیا کی عمر کا ہم عمر ا ابلیس کا پوتا (ہامہ ) حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آقا کریم ﷺ کو حضرت عیسیٰؑ کاپیغام دیتے ہوئے کیا درخواست کی

دنیا

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روزہم حضور ﷺ کے ہمراہ تہامہ کی ایک پہاڑی پر بیٹھے تھے کہ اچانک ایک بوڑھا ہاتھ میں عصالئے ہوئے حضور ﷺ کے سامنے حاضر ہوا اور سلام عرض کیا ، حضور نے جواب دیا اور فرمایا، اس کی آواز جنوں کی سی ہے ، پھر آپ نے اس سے دریافت کیا تو کون ہے؟اس نے عرض کیا حضور مین جن ہوں میرانام ہامہ ہے بیٹاہیم کا اعر رہیم بیٹا لاقیس بیٹا ابلیس کا ہے حضور نے فرمایا تو گویا تیرےاور ابلیس کے درمیان دو پشتیں ہیں ،

پھر فرمایا اچھا یہ بتاؤتمہاری عمر کتنی ہے؟ اس نے کہا یارسول اللہ جتنی عمر دنیا کی ہے اتنی ہی میری ہے کچھ تھوڑی سی کم ہے حضور جن دنوں قابیل نے ہابیل کو قتل کیا تھا اس وقت میں کئی برس کا بچہ ہی تھا مگر بات سمجھتا تھا، پہاڑوں میں دوڑتا پھرتا تھا اور لوگوں کا کھانا وغلہ چوری کرلیا کرتا تھا اور لوگوں کے دلوں میں وسوسے بھی ڈال لیتا تھا کہ وہ اپنے خویش واقربا سے بدسلوکی کریں۔حضور ﷺ نے فرمایا: تب تو تم بہت بُرے ہو، اس نے عرض کی حضور مجھے ملامت نہ فرمایئےاس لئے کہ اب میں حضورﷺ کی خدمت میں توبہ کرنے حاضر ہوا ہوں ، یارسول اللہ! میں نے حضرت نوح علیہ السلام سے ملاقات کی ہے

اور ایک سال تک ان کے ساتھ ان کی مسجد میں رہاہوں ، اس سے پہلے میں ان کی بارگاہ میں بھی توبہ کرچکا ہوں،حضرت ہود ،حضرت یعقوب،اور حضرت یوسف علیہ السلام کی صحبتوں میں بھی رہ چکا ہوں، اور ان سے تورات سیکھی ہے اور ان کا سلام حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو پہنچایا تھا، اور اے نبیوں کے سردار حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایاتھا کہ اگر تو محمد ﷺ سے ملاقات کرے تو میرا سلام ان کو پہنچانا، سو حضور! اب میں اس امانت سے سبکدوش ہونے کو حاضر ہوا ہوں اور یہ بھی آرزو ہے کہ آپ اپنی زبان حق ترجمان سے مجھے کچھ کلام اللہ تعلیم فرمایئے،حضور علیہ السلام نے اس سورہٴ مرسلات ، سورہٴ عِم متسیا ٴلون ، اخلاص اور معوذتین اور ذالشمس تعلیم فرمائیں اور یہ بھی فرمایا کہ اسے ہامہ جس وقت تمہیں کوئی احتیاج ہو پھر میرے پاس آجانا اور ہم سے ملاقات نہ چھوڑنا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضور علیہ السلام نے تو وصال فرمایا لیکن ہامہ کی بابت پھر کچھ نہ فرمایا ، خدا جانے ہامہ اب بھی زندہ ہے یا مرگیا ہے۔سبق:ہمارے حضور ﷺ الثقلین اور رسول الکل ہیں اور آپ کی بارگاہِ عالیہ جن وانس کی مرجع ہے۔

Leave a Comment