مذہبِ اسلام جس کے ہم تابعدار ہیں، جسکی فرماں برداری کا قلادہ ہم نے اپنی گردن میںڈالا ہے۔ اور جس نے ہم کو عزت بخشی ہے، وہ صرف ایک دین ہی نہیں، بلکہ ایک مستقل تہذیب و تمدن کا گہوارہ ہے۔ اس دین میں عبادات، نماز، روزہ ،زکات، حج وغیرہ سے لیکر کھانے، پینے، سونے جاگنے، شادی بیاہ۔ حتی کہ جوبشری تقاضے ہیںاسکی بھی ہدایات موجود ہیں۔ صرف کلمۂ طیبہ لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ، پڑھ لینے سے کوئی انسان مکمل انسان نہیں بن جاتا، بلکہ مذکورہ تمام باتوں پر عمل بھی کرنا اُس انسان کے لئے بے حد ضروری ہے۔
اور یہ سب چیزیں بحکم خداوندی حضورپاک صلی اﷲ علیہ وسلم بتلادیئے ہیں۔ چنانچہ اسلام دوحصوں پرمحیط ہے۔ نمبر ایک حقوق اﷲ۔یعنی نماز، روزہ، زکات، حج وغیرہ۔ نمبر دوحقوق العبادیعنی بندوں پر ایکدوسرے کے کیا حقوق ہیں۔ اس کے متعلق اﷲتبارک وتعالیٰ نے سب سے پہلے والدین کے حق کو مقدم کیا ہے۔ارشاد ہورہا ہے:’’ہم نے آدمی کو حکم دیا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے‘‘ (سورۃ الاحقاف آیۃ پندرہ)۔امام طبرانی نے اس حدیث پاک کو نقل کیا ہے۔ فرماتے ہیں’’نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طاعۃ اﷲ فی طاعۃ الوالد معصیۃ اﷲ فی معصیۃ الوالد۔ والد کی اطاعت میں اﷲ تعالیٰ کی اطاعت ہے۔ والدین کی نافرمانی اﷲتعالیٰ کی نافرمانی ہے۔مشکوۃ شریف باب البر والصلۃ میں حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
حسن سلوک کرنے والی اولاد جب بھی محبت کی نظر سے والدین کو دیکھے تو ہر نظر کے بدلے اﷲتعالیٰ مقبول حج کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ صحابہ رضی اﷲعنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! اگر کوئی اپنے والدین کی زیارت دن میں سومرتبہ کرے تو ؟ حضوراکرم صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اﷲاکبر اطیب۔ اﷲتعالیٰ بہت بڑا، نہایت ہی تقدس والا ہے‘‘۔والدین کے دیدارکی فضیلت کے متعلق حضورپاک صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’محبت بھری ایک نظر پر حج مقبول کو ثواب ہے‘‘۔ کاش کہ آج کا مسلمان اس حدیث شریف کی اہمیت کو سمجھتا اور محبت کی نظر سے والدین کے دیدار کی سعادت حاصل کرتا۔مشکوۃ المصابیح میں حضرت ابوامامہ رضی اﷲعنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’ایک شخص نے رسول اﷲصلی اﷲعلیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں عرض کیا: یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم والدین کا اولاد پر کیا حق ہے؟ ارشاد فرمایا:
ھماجنتک و نارک ۔ وہ دونوں تمہاری جنت اور دوزخ ہیں۔حضرت ابوطفیل رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے’’یعنی میں نے ’’مقام جِعِّرانہ‘‘ میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو دیکھا کہ گوشت بانٹ رہے تھے۔ اتنے میں ایک خاتون آئی اور نبی کریم صلی اﷲعلیہ وسلم کے بالکل قریب چلی گئی۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان کیلئے اپنی چادر مبارک بچھادی، میں نے لوگوں سے کہا! یہ صاحبہ کون ہیں؟ لوگو نے بتایا یہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی والدہ ہیں۔ انہوں نے حضور پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کو دودھ پلایا تھا۔ اندازہ لگائیے کہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم اپنی رضاعی ماں کا احترام اور خدمت کا خیال کتنا رکھے ہیں۔آج حضورپاک صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبت کے دعویدار ! حقیقی والدین(باپ یا ماں) سے کیسا سلوک کررہے ہیں۔ اﷲاکبر۔ آج ہم عصرحاضر کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ ایسے ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں،
جن کو دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔ کبھی معشوقہ کی خوشی کیلئے ماں کے قلب کو چاک کیا جاتا ہے، کبھی اپنی بیوی کو راضی کرنے کیلئے والدین کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے، کبھی والدین کے سامنے زبان درازی کی جاتی ہے۔ العیاذباﷲ کبھی والدین کے ساتھ دست درازی کی جاتی ہے، تو کبھی بدسلوکی۔تمام قوموں کا جائزہ لینے کے بعد یہ پتہ چلتا ہے کہ مذہب اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے، جس نے والدین کے متعلق کہا ہے کہ:٭ جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔٭ باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے۔٭ رب کی رضامندی والدین کی رضامندی پرہے۔٭ رب کی ناراضگی والدین کی ناراضگی پر ہے۔٭ والدین کی فرمابرداری میں اﷲتعالیٰ کی فرمابرداری ہے۔٭ والدین کی نافرمانی میں اﷲتعالیٰ کی نافرمانی ہے۔اﷲتعالیٰ ہم سب کو نیک توفیق عطافرمائے اور والدین کا سایہ ہم پر تادیر سلامتی کے ساتھ قائم رکھے۔
Leave a Comment