ایک بار حضور اکرم ﷺ مومنین کو صدقہ کی تلقین فرما رہے تھے کہ،ایک اعرابی آ پہنچا جس کے پاس ایک بڑی خوبصورت اونٹنی تھی۔بڑی ہی خوش رفتار اور خوش خرام۔۔۔۔ اس اعرابی نے اسے ایک جگہ کھڑا کردیا۔ سحری کے وقت جب حضور اکرم ﷺ گھر سے نکلے تو یہ اونٹنی فصیح و بلیغ انداز میں پڑھ رہی تھی۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَازَیْنَ الْقِیَامۃِ‘اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاخَیْرَ الْبَشَرِ‘اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَافَاتِحَ الْجَنَانِ‘اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاشَافِعَ الْاُمَمِ‘اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاقَائِدَ الْمُؤمِنِیْنَ فِی الْقِیَامَۃِ اِلَی الْجَنَّۃِاَلسَّلَامُ عَلَیْک یَارَسُوْلَ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ حضور اکرم ﷺ نے یہ کلمات سنتے ہی
اونٹنی کی طرف توجہ فرمائی اور اس کا حال پوچھا تو وہ کہنے لگی۔یا رسول اللہ ﷺ! میں اس اعرابی کے پاس تھی وہ مجھے ایک سنسان جنگل میں باندھ دیا کرتا۔ رات کے وقت جنگل کے جانور میرے اردگرد جمع ہو جاتے اور کہتے، “اسے نہ چھیڑنا یہ حضور ﷺ کی سواری ہے۔” میں اس دن سے آپ ﷺ کے ہجر و فراق میں تھی۔ آج اللہ نے احسان فرمایا ہے کہ آپ ﷺ تک پہنچی ہوں۔ آپ ﷺ اونٹنی کی یہ باتیں سن کر بہت خوش ہوئے اور اس کی طرف زیادہ التفات فرمانے لگے اور اس کانام اسبا رکھا۔ ایک روز اسبا نے کہا، یارسول اللہ ﷺ مجھے آپﷺ سے ایک درخواست کرنی ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا وہ کیا؟ عرض کیا! آپ اللہ سے میری یہ باتیں منظور کرا دیجئےکہ جنت میں بھی میں آپ ﷺ کی سواری رہوں۔ اور دوسری بات یہ کہ، مجھے آپ ﷺ کے وصال سے پہلے موت آجائے تاکہ میری پشت پر کوئی دوسرا سواری نہ کرسکے۔
آپ ﷺ نے اسے یقین دلایا کہ تمہاری پشت پر کوئی سواری نہ کرے گا۔ جب حضور اکرم ﷺ کے وصال کا وقت قریب آیا تو آپ ﷺ نے حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کو بلا کر وصیت کی کہ، اسبا، پر میرے بعد کوئی سواری نہ کرے کیونکہ میں نے اس سے عہد کیا ہے۔ بیٹی! تم خود اس کی دیکھ بھال کرنا۔ آنحضرت ﷺ کے وصال کے بعد اس اونٹی نے کھانا پینا چھوڑ دیا اور آپ ﷺ کے فراق میں گم سم رہنے لگی۔ ایک رات حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا اس اونٹی کے نزدیک سے گزریں تووہ اونٹنی آپ رضی اللہ عنہا کو دیکھ کر یوں گویا ہوئی۔”اے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی! جب سے میرے رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا ہے، میں نے گھاس کھانا اور پانی پینا چھوڑ دیا ہے۔خدا کرے مجھے جلد موت آجائے، کیونکہ مجھے اس زندگی سے حضور ﷺ کی غلامی زیادہ پسند ہے۔ میں حضور ﷺ کی خدمت میں جارہی ہوں۔ حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا اس اونٹنی کی باتیں سن کر بہت مغموم ہوئیں اور رونے لگیں اور پیار سے اپنے ہاتھ اونٹنی کے چہرے پر ملنے لگیں۔ کہتے ہیں کہ اسی حالت میں اس اونٹنی نے جان دے دی۔ علی الصبح حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کیلئے کفن تیار کرایا اور ایک گہرا سا گڑھا کھدوا کراسے دفن کردیا۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین
Leave a Comment