ڈیلی کائنات! نزلہ زکام میں میں ہر دوسرا شخص مبتلا دکھائی دیتا ہے لیکن چند احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس قرب سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ سردیوں کے ساتھ جہاں میوہ جات، سوپ ، کافی، چائے اور لحاف کا لطف لیا جاتا ہے وہیں کچھ امور تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ مثلاً سرد موسم میں نزلہ زکام شدت کے ساتھ پھیلنے لگتا ہے۔ ان سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل گُر اپنائیے۔ہاتھ دھوئیں:
اگر آپ ایسے افراد سے ملیں جنہیں نزلہ زکام ہو تو ملاقات کے بعد اپنے ہاتھ دھوئیں کیونکہ ان کے وائرس ہاتھوں کے ذریعے آپ میں منتقل ہو سکتے ہیں۔ ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح اور کم از کم 20 سیکنڈ تک دھونا چاہیے۔ بیمار سے دوری: ایسے افراد جو بیمار ہوں ان سے فاصلہ پر رہیں۔ ان کی چھینکوں کی زد میں مت آئیں۔ ایسا نہیں کہ ان سے ملاقات ہی ترک کر دیں لیکن فاصلہ ضرور رکھیں تاکہ وائرس منتقل نہ ہو۔ اردگرد کی صفائی: اگر آپ کو اپنی طبیعت خراب ہوتی محسوس ہو اور لگے کہ نزلہ زکام ہونے لگا ہے تو اپنے رہنے اور کام کے مقام کو صاف ستھرا رکھنے کی کوشش کریں۔ ان کے وائرس گھر اور دفتر میں مختلف اشیا مثلاً کھانے کے برتنوںاور بستر وغیرہ سے پھیل سکتے ہیں۔ صحت مندانہ طرززندگی:
اگر آپ کا طرززندگی صحت مندانہ ہو گا یعنی آپ جسمانی طور پر متحرک ہوں گے اور متوازن خوراک استعمال کریں گے، نیز صفائی کا خیال رکھیں گے تو قوت مدافعت بہتر ہو گی۔ قوت مدافعت میں اضافے سے بیماری کا حملہ پسا ہو سکتا ہے۔ سردیوں میں اکثر بچوں کونزلہ اور زکام ہو جاتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ بھی ان کا شکار ہے تو اسے راحت پہنچانے لیے بعض اقدامات اٹھانے ضروری ہیں۔ آپ بخار، بہتی ناک، سوجے ہوئے گلے اور دیگر علامات کے لیے سادہ نوع کی ادویات استعمال کر سکتے ہیں۔ ماہرین اطفال کا کہنا ہے کہ 100 ڈگری یا اس سے زیادہ درجہ حرارت خصوصی توجہ کا تقاضا کرتا ہے۔ اگر آپ کے بچے کو بخار ہے اور وہ چھ ماہ سے کم عمر کا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
نسبتاً بڑے بچوں کے لیے دوسری علامات اور دو دن سے زائد بخار کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ نزلہ زکام میں بچے کو کبھی اسپرین نہ دیں۔ اس سے ری ایز سنڈروم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ بیماری بہت کم ہوتی ہے لیکن خطرناک ہے کیونکہ اس سے جگر اور دماغ متاثر ہو سکتے ہیں۔ درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے تولیہ یا فوم وغیرہ سے نیم گرم پانی لگانا معاون ہوتا ہے۔ ٹھنڈا پانی یا برف استعمال نہ کریں۔ اپنے بچے کو بہت زیادہ کپڑوں میں نہ لپیٹیں۔ اگر شیرخوار کو پیشاب نہ آئے، اس کا منہ یا زبان خشک ہو یا وہ خوراک ٹھیک طرح نہ لے رہا ہو تو فوراًڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بڑے بچے کو پانی کی کمی، معمول سے بہت کم پیشاب کرنے یا مناسب پانی نہ پینے یا پھر نارمل نہ لگنے پر ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔
بخار کے علاوہ پانی کی کمی پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ اگر بچے کے ناک سے پیلا یا سبز مواد نکلے تو بھی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ اگر بچے کو سانس لینے میں دشواری ہو، وہ کھا پی نہ رہا ہو یا بہت زیادہ بیمار لگ رہا ہو تو فوراً ایمرجنسی کا رخ کریں۔ مرغی کا سوپ سوزش کم کرنے میں مدد گار ہوتا ہے۔ اگر ایسا نہ بھی ہو تو بھی اس سے جسم کو توانائی اور پانی میسر آتے ہیں۔ نزلہ زکام میں پانی اور دودھ وغیرہ کی شکل میں مائع زیادہ پینا چاہیے۔ اگر ناک بند ہو تو بھاپ لینے یا انہیلر سے اسے کھولا جاسکتا ہے۔ سینے پر مینتھول کی مالش بھی مفید ہوتی ہے۔ لیکن اسے دو سال سے کم عمر کے بچوں پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ >نزلہ زکام سے گلا چار پانچ دن خراب رہتا ہے۔ دو سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو نیم گرم کیفین کے بغیر چائے
جیسے سبز چائے یا پانی میں ایک چھوٹا چمچ شہد ملا کر دینے سے گلے اور کھانسی کو آرام پہنچتا ہے۔ ایک سال سے کم عمر بچے کو شہد مت دیں۔ چار سال سے کم عمر بچے کو اپنی مرضی سے کھانسی کی دوا کبھی مت دیں۔اس طرح اس کی جان تک کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ ایسی دو دوائیں نہ دیں جس میں ایک جیسے اجزا ہوں۔ ہو سکتا ہے جو دوا کھانسی کی دی جا رہی ہو اس میں نزلے والی دوا کے اجزا بھی موجود ہوں۔ ناک بند ہونے کی صورت میں ناک کھولنے والے قطرے دیے جا سکتے ہیں لیکن یہ قطرے دو تین دن سے زیادہ لگاتار استعمال نہ کریں۔ نزلہ زکام کے دوران آرام کرنے سے جلد بہتری آتی ہے۔ اگر بچہ سو رہا ہو تو عام ادویات جیسے کھانسی کی ادویات کے لیے اسے جگانا ضروری نہیں۔ اینٹی بائیوٹکس کو وقت پر دینا چاہیے۔
اگر دوائی کے بعد بچہ الٹی کر دے تو اسے دوبارہ دوا کی خوراک نہ دیں کیونکہ معلوم نہیں اس نے کتنی دوا پی لی ہے اور کتنی نہیں۔اس کے لیے ڈاکٹر سے پوچھنا بہتر ہے۔ اگر بچہ دوائی ناپسند کرتا ہے تو ڈاکٹر سے پوچھ لیں کہ اسے بچے کی پسندیدہ خوراک میں ملا کر دیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ بچے کے سامنے اپنی ادویات کبھی مت کھائیں۔ بچے کو ٹافی بتا کر دوا کبھی مت دیں۔ بچوں کو انعام کے طور پر میٹھی دوائیں جیسے کسی وٹامن کی گولیاں مت دیں۔ البتہ آپ دوا لینے پر اسے کوئی اچھا مشروب بطور انعام دے
Leave a Comment