ڈیلی کائنات! پتہ نہیں ہماری آنے والی نسلوں کا کیا بنے گا جن کے بزرگ آج کے ٹک ٹاکر ہیں اگر عورت کسی مرد کو مفت میں اپنا جسم فراہم کر دے تو مرد اسے محبت کا نام دیتا ہے اور اگر عورت اسی جسم کے پیسے وصول کر ے تو فاحشہ کہلاتی ہے۔ تلخ حقیقت: ہمارے معاشرے میں لڑکی محبت میں نا کامی پر سب سے بڑا بدلہ خود سے لیتی ہے اور والدین کی مرضی سے شادی کر لیتی ہے۔
مرد بھی عجیب مخلوق ہے جو سامنے آ جا ئے اس سے لا پرواہ ہو جا تے ہیں جو چھپ جا ئے اس سے عشق لگا لیتے ہیں۔ پہلے مجھے لگا تھا کہ وفادار ہیں آپ لیکن پھر پتہ چلا کہ اداکار ہیں آپ یقین کیجئے کچھ لوگوں کو پہلی محبت ہی ق ب ر تک لے کر جا تی ہے محبت کے سفر میں اکثر عاشق کی جیب پیسوں سے اور محبوب کا دل محبت سے اکٹھے خالی ہو تے ہیں۔ انسان دنیا میں کسی کام سے اتنا نہیں تھکتا جتنا رویوں اور احساس کی شدت سے تھک جا تا ہے۔ عورت کو تو جنگ میں بھی م ارنے کی اجازت نہیں اے ابنِ آدم آپ محبت میں اسے م ا ر دیتے ہو۔ سنبھل کر رہیں ایسے لوگوں سے جو پہلے رو رو کر آپ کے درد پو چھیں گے پھر ہنس ہنس کر لوگوں کو بتائیں گے عورت کی فطرت ہے کہ وہ گھر کی خاطر بہت سی قر با نیاں دیتی ہے کڑوی باتیں اور تلخ رویے تک سہہ جا تی ہے مگر جب اس کا ہم سفر ہی اس کو نظر انداز کر دے تو وہ اندر سے ٹوٹ جا تی ہے
عورت کا حوصلہ اس کا شریک حیات ہی ہو تا ہے۔ جب مرد نے عورت کا جسم استعمال کر نا ہو تا تو وہ تین کام کر تا ہے۔ اور عورت بیو قوف ہو تی ہے اسے پتہ نہیں ہو تا ۔ ہمدردی دکھتا ہے ۔ تعریف کر تا ہے وعدے کر تا ہے۔ کبھی کسی کو موقع نہ دیں کہ وہ آپ کو بر باد کر سکے اگر کوئی آپ کو فون نہیں کر تا تو آرام سے سو جا ئیں اگر کوئی آپ کو میسج نہیں کر تا تو کسی کا انتظار نہ کر یں کیوں آپ سب سے اہم ہیں اپنا خیال رکھیں توجہ کا پہلا نمبر آپ کا ہے بعد میں کسی اور کا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایک عرصہٴ دراز سے عورت مظلوم چلی آرہی تھی۔ یونان میں، مصر میں، عراق میں، ہند میں، چین میں، غرض ہرقوم میں ہر خطہ میں کوئی ایسی جگہ نہیں تھی، جہاں عورتوں پر ظلم کے پہاڑ نہ ٹوٹے ہوں۔ لوگ اسے اپنے عیش وعشرت کی غرض سے خریدوفروخت کرتے ان کے ساتھ حیوانوں سے بھی بُرا سلوک کیاجاتاتھا؛
حتی کہ اہلِ عرب عورت کے وجود کو موجبِ عار سمجھتے تھے اور لڑکیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے۔ ہندوستان میں شوہر کی چتا پر اس کی بیوہ کو جلایا جاتا تھا ۔ واہیانہ مذاہب عورت کو گناہ کا سرچشمہ اور معصیت کا دروازہ اور پاپ کا مجسم سمجھتے تھے۔ اس سے تعلق رکھناروحانی ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے تھے۔ دنیا کے زیادہ تر تہذیبوں میں اس کی سماجی حیثیت نہیں تھی۔
Leave a Comment