علمی سپاٹ! امام علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں ایک مرد اپنی عورت کو لے کر حاضر ہوا اور کہنے لگا یا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں نے اپنی بیوی کو شادی کی رات باکرہ نہیں پایا اب میں اس کو طلاق دینا چاہتا ہوں بس جیسے ہی اس شخص نے یہ کہا امام علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے شخص ایسی عورت پر کوئی حد نہیں ہے جس کے لئے اس کا مر د کہے
کہ میں نے اس کو باکرہ نہیں پایا یا د رکھا اس عورت پر الزام لگا کر طلاق دینا بدنام کرنا تمہاری ق ب ر کے لئے سب سے بڑا ع ذ ا ب ٹھہرے گا کیونکہ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ کھیل کود کی وجہ سے لڑکیوں کا کنوارہ پن ضائع ہوجاتا ہے اور یوں وہ باکرہ ہوتے ہوئے بھی باکرہ معلوم نہیں ہوتی میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ جو مرد اپنی بیوی کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس کے عیب زمانے کے سامنے ظاہر کرتا ہے تو اللہ ایسے مرد کو قیامت کے دن بدترین شکل میں اُٹھائے گا اور یوں دنیا میں بھی اس پر لعنت برسے گی اور آخرت میں بھی اس پر ع ذ ا ب ہو گا۔حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ سے یہ روایت کیا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کیا ہے اور میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام کر دیا، لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو، اے میرے بندو!
تم سب گمراہ ہو، سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، سو تم مجھ سے ہدایت طلب کرو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں کھانا کھلاؤں، پس تم مجھ سے کھانا طلب کرو، میں تمہیں کھلاؤں گا، اے میرے بندو! تم سب بے لباس ہو سوائے اس کے جسے میں لباس پہناؤں، لہٰذا تم مجھ سے لباس مانگو میں تمہیں لباس پہناؤں گا، اے میرے بندو! تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں تمام گناہوں کو بخشتا ہوں، تم مجھ سے بخشش طلب کرو، میں تمہیں بخش دوں گا، اے میرے بندو! تم کسی نقصان کے مالک نہیں ہو کہ مجھے نقصان پہنچا سکو اور تم کسی نفع کے مالک نہیں کہ مجھے نفع پہنچا سکو،. اے میرے بندو! اگر تمہارے اول اور آخر اور تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ متقی شخص کی طرح ہو جائیں تو میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں کر سکتے اور اے میرے بندو!
اگر تمہارے اول و آخر اور تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ بدکار شخص کی طرح ہو جائیں تو میری بادشاہت سے کوئی چیز کم نہیں کر سکتے۔ اور اے میرے بندو! اگر تمہارے اول اور آخر اور تمہارے انسان اور جن کسی ایک جگہ کھڑے ہو کر مجھ سے سوال کریں اور میں ہر انسان کا سوال پورا کر دوں تو جو کچھ میرے پاس ہے اس سے صرف اتنا کم ہو گا جس طرح سوئی کو سمندر میں ڈال کر (نکالنے سے) اس میں کمی ہوتی ہے، اے میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہیں جنہیں میں تمہارے لئے جمع کر رہا ہوں، پھر میں تمہیں ان کی پوری پوری جزا دوں گا، پس جو شخص خیر کو پائے وہ اللہ کی حمد کرے اور جسے خیر کے سوا کوئی چیز (مثلاً آفت یا مصیبت) پہنچے وہ اپنے نفس کے سوا اور کسی کو ملامت نہ کرے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو
Leave a Comment