علمی سپاٹ! انسانی جسم کے اندر اللہ نے سنکڑ وں نہںن بلکہ ہزاروں نظام بنا رکھے ہںج جو کہ چوبسم گھنٹے فعال رہتے ہںر ان نظاموں سے بہت سے نظام چل رہے ہںن بے شک ہمارا جو اللہ ہے وہ ایک بہترین قسم کا خالق ہے اور اس بات پر ایمان ہم رکھتے ہںے اور رکھتےآرہے ہںہ کہنے کا مروا مقصد یہ ہے کہ اللہ پاک نے ہمںل پدپا کار بلکہ دونوں جہانوں کو پد ا کاہاور دونوں جہانوں کے جنس اور جن کو پدےا کام تا کہ وہ اللہ پاک کی تعریف باہن کر سکںن۔ کہنے کا مراا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ اللہ پاک نے ہمںو جو جسم عطا کا ہے
اس مںہ ایین ایی چز یں ایسے ایسے نظام موجود ہںل ۔جو کہ ہمارے جسم کو چلا رہے ہں اور اس انتہا تک چلا رہے ہںا کہ جس طرح سے ہم امدا رکھتے ہںے کہ ہمارے جسم کا نظام چل رہا ہوگا۔ ہماری سوچ بھی اس جگہ تک نہںے پہنچ سکتی کہ جس طرح سے اللہ پاک ہمارے جسموں کو کنٹرول کےہ ہوئے ہے۔ مثال کے طور پر نظامِ تنفس نظام دوران خون اخراج وغرنہ یا د رہے کہ ان نظاموں مںح موجود ہر جز کے اندر پھر ایک او ر نظام پائے جا تے ہںف جسم کے ان نظاموں مںے سے اگر کسی نظام کا کوئی ایک جز بھی خراب ہو جائے تو انسانی صحت خراب ہو جاتی ہے اور اگر یہ کام کر نا چھوڑ دیں تو انسان کی زندگی رک سکتی ہے ہم آپ کو انسانی جسم جز کے بارے مںح بتانے جا رہے ہںج۔کہ اس گردے کی انسان کے لےھ کا اہمتن ہے اور کون سی اییس چزویں ہں جو گردوں کو خراب کرتی ہںت اور وہ کون سی علا مات ہں جو گردوں کی خرابی کا نشاند ہی کرتی ہںو ہم آپ کو یہ بھی بتائںہ گے
کہ گردوں کی بمایریوں سے کسے بچا جا سکتے ہںک۔ اس بارے مں تمام تفصلا ت جاننے کے لےیہماری تمام باتوں کو غور سے سنے گا ہم آج کے موضوع پر بھی بات کر یں گے لکنا اس سے پہلے ایک چھوٹی سی گزارش ہے آپ لوگوں سے کہ ہماری تمام قسم کی باتںو بہت ہی غور سے سنے گا اور ان پر عمل بھی کجئے گا تا کہ ان سے بہت ہی زیادہ فائدہ ہو سکے آپ لوگوں کو۔ یا د رہے کہ پاکستان مںت لاکھوں افراد گردے کی مختلف بمابریوں مںا مبتلا ہے۔جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی موت بھی ہو جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جب گردوں کی تکلف شروع ہو جاتی ہے تو اس سے بہت سی مزید تکالفم بھی شروع ہو جاتی ہں مثلاً پشاوب کا رک جا نا اور جب پشاوب رک جا تا ہے تو جو ہمارے جسم مں فضول قسم کے مادے ہوتے ہںب وہ پشایب کے ذریعے باہر جسم کے خارج نہںج ہو سکتے۔ اس کے نتجے مں بہت سی بماتریاں جنم لے لیدو ہںض۔گردے ہماری باڈی میں بہت اہم کردار ادا کر تے ہیں
Leave a Comment