پاکستان نیوز ! خواتین میں جوڑوں اور گٹھنوں کے درد کی شکایت عام ہے اور اس کے لئے وہ مختلف قسم کی دوائیاں اور ٹوٹکے استعمال کرتی رہتی ہیں مگر انہیں وکئی فرق نظر نہیں آتا ہے، ایسی ہی خواتین کے لئے ڈاکٹر بلقیس نے بتایا ایسا خاص نسخہ جو ان کو گٹھنے کے درد سے بھی بچائے گا اورٹک ٹک کی آوازیں بھی جلد ہی ختم کردے گا جو اکثر اٹھتے بیٹھتے جوڑوں میں سے آتی ہے۔
سب سے پہلے سرسوں کے تیل کو گرم کریں ۔ پھر اس گرم تیل میں ہلدی شامل کرکے اچھی طرح مکس کرلیں۔ اب اس میں ایک انڈہ شامل کریں اور دوبارہ خوب اچھی طرح مکس لیجیئے آپ کا لیپ تیار ہے ۔ ململ کے کپڑے پر چمچ کی مدد سے ہلدی اور انڈے کا لیپ لگائیں اور گھنٹوں کے اوپر باندھ لیں ۔اس کو دو گھنٹوں تک لگائیں رکھیں، اور روزانہ اس کو دوپہر کے وقت لگا کر سورج کی دھوپ لگائیں۔ اس عمل سے آپ کو جلد ہی گٹھنوں کے درد میں فائدہ ہو جائے گا۔ ! اگر تو آپ کو جوڑوں کے امراض کا سامنا ہے تو مچھلی کے تیل کے کیپسول اس سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔سرے یونیورسٹی کی تحقیق میں سائنسدانوں نے جوڑوں میں درد سے نجات کے موثر ذرائع پر روشنی ڈالی۔تحقیق میں دریافت کیا گیا
کہ روزانہ ایک گرام مچھلی کے تیل کا استعمال جوڑوں میں تکلیف کی شدت کم کرسکتا ہے۔اسی طرح پالک میں موجود وٹامن کے بھی جوڑوں کے امراض کے شکار افراد بھی فائدہ مند ہے جو کہ ہڈیوں اور کرکری ہڈی کی مرمت کرتا ہے۔محققین کا مزید کہنا تھا کہ جوڑوں کے امراض شکار ایسے افراد جو موٹے ہوں، وہ اپنے وزن میں کمی لاکر بھی اس ورم سے نجات پاسکتے ہیں جو جوڑووں کے درد کا باعث بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جوڑوں کی تکلیف میں کمی لانے کے لیے طرز زندگی کا خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ اس سے نجات اچانک ممکن نہیں، خصوصاً اگر موٹاپے کے شکار ہوں۔تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ تیل کے ساتھ ساتھ مچھلی کھانے سے بھی جوڑوں کی تکلیف میں کمی آسکتی ہے مگر ہفتے میں کم از کم ایک بار اسے غذا کا حصہ بنانا ضروری ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مچھلی کے تیل کے کیپسول کا استعمال مچھلی کے گوشت کو غذا کا حصہ بنانے کے لیے مقابلے میں زیادہ آسان ثابت ہوتا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ اس عارضے سے نجات کے لیے اچھی غذا اور ورزش کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، جس سے نہ صرف لوگ فٹ اور صحت مند رہتے ہیں بلکہ یہ جوڑوں کی تکلیف کی شدت بھی کم کرتے ہیں۔
Leave a Comment