پاکستان نیوز ! پیارے بھائیو، دوستو اور میرے بہت ہی قابل احترام بزرگوں، اسلام علیکم ، آج اس خط کے ذریعے میں ان تمام افراد سے مخاطب ہوں جو کہ مجھ سے عمر، تجربے میں کافی بڑے ہیں۔ آپ سب وہ لوگ ہیں جنہوں نے میری شادی سے پہلے اور شادی کے بعد ہر ہر وقت میری رہنمائی کی ہے۔
آپ ہی نے مجھے بتایا تھا کہ جو پہلے دن بیوی پر رعب جمانے میں کامیاب ہو گیا وہ ساری عمر گھر میں شیر بن کر رہے گا ورنہ بیوی اس کو بلی بنا دے گی۔آپ ہی لوگوں نے کہا تھا کہ بیوی کا جھوٹا پانی مت پینا ورنہ عقل زائل ہو جائے گی اور آپ ہی لوگ تھے جنہوں نے کہا تھا کہ بیوی سے خوب خدمت کروانا کیوں کہ بیوی خدمت کروانے کے لیے ہی لائی جاتی ہے-یہ آپ ہی لوگ تھے جنہوں نے کہا تھا کہ گھر کے کاموں کو ہاتھ نہیں لگانا ہے اور ان کاموں میں بیوی کی مدد نہیں کرنی کیوں کہ اس سے مرد کی مردانگی پر فرق آتا ہے۔ مگر میں آپ کی تمام ہدایات پر عمل نہ کر سکا تو
آپ سب نے مجھے اپنے گروپ سے باہر نکال کرو میرے کاندھوں پر زن مرید کا میڈل سجا دیا۔ اس حوالے سے کچھ باتیں میں آج آپ سب سے پوچھنا چاہتا ہوں ،بیوی کو پانی پلانا گناہ ہے کیا؟میں اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ مجھے اپنی بیوی سے بہت محبت ہے۔ مجھے اس کا خیال رکھنا اچھا لگتا ہے۔ میں جب گرمی میں کام سے واپس آتا ہوں تو وہ مجھے ٹھنڈا پانی لا کر دیتی ہے میرے لیے پنکھا چلاتی ہے۔ تو میری طرح اگر میری بیوی کچن کی گرمی میں گھر والوں کے لیے روٹیاں بنا کر لاتی ہے تو میں اس کو پانی پلاتا ہوں اس کو ہوا میں بٹھاتا ہوں تو میرے گھر کے سب لوگ زن مرید کہہ کر میرا مذاق اڑاتے ہیں
تو کیا میں نے کوئی گناہ کیا ہے؟ کیا میں بے شرم ہوں؟ جب میں بیمار ہوتا ہوں تو میری خواہش ہوتی ہے کہ میری بیوی مجھے ٹائم دے میرا خیال رکھے میری دکھتی ہوئی ٹانگوں کو دبائے اور یہ ساری خدمتیں میں گھر والوں کے سامنے کروا لیتا ہوں کیوں کہ ایک مرد اگر بیوی سے یہ سارے کام کروائے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے-لیکن جب میری بیوی بیمار ہوتی ہے تو میرے لیے اس کی پیشانی چھو کر بخار چیک کرنا بھی بے شرمی قرار پاتا ہے۔ میں اگر اس کو وقت دینے کے لیے اس کے پاس بیٹھا رہوں تو مجھے بیوی کے کھونٹے سے بندھا ہوا قرار دیا جاتا ہے- اگر میں اس کے سر یا پیر دباتا ہوا
پکڑا جاؤں تو فورا بے شرم کا لیبل لگا دیا جاتا ہے اور سب کی نظر میں میں بہت برا قرار پاتا ہوں- کیا میں بیوی کا نوکر ہوں؟گھر صرف عورت کا نہیں ہوتا ہے بلکہ گھر اس گھر کے رہنے والوں کا ہوتا ہے۔ میں نے اپنا گھر بہت محنت سے بنایا ہے جس کو میری بیوی کے وجود نے سجا دیا ہے۔ میں اپنی بیوی کے ساتھ مل کر اس گھر کے کام کرتا ہوں ہم ساتھ میں صفائی کرتے ہیں، ساتھ مل کر کپڑے دھوتے ہیں میں کپڑے کھنگالتا ہوں تو وہ رسی پر پھیلاتی ہے، سبزی میں کاٹ کر دے دیتا ہوں تو کھانا وہ بنا لیتی ہے-ہم کاموں کو بانٹتے نہیں ہیں بلکہ اس بہانے زیادہ سے زیادہ وقت ایک دوسرے کے ساتھ گزارتے ہیں
تو کیا اس طرح میں بیوی کا نوکر بن جاتا ہوں میری مردانگی خطرے میں پڑ جاتی ہے-خط کے آخر میں میں آپ سب سے یہی درخواست کروں گا کہ میرے ان سوالوں کے جواب دیں اور مجھے واضح طور پر وجہ بتائی جائے کہ آپ لوگوں نے مجھے اپنے گروپ سے کیوں نکالا ہے؟ التماس دعا آپ سب کا سابقہ پیارا بھائی اور حالیہ زن مرید
Leave a Comment