علمی سپاٹ ! سیب اپنی غذائیت کے لحاظ سے دنیا کا مشہور ترین پھل ہے۔ میٹھا سیب پہلے درجے میں گرم دوسرے میں تر ہے۔ بنیادی طور پر اعلیٰ قسم کے سیب کی پیداوار کے لیے سر د آب وہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو پہاڑی علاقے سطح سمندر سے تین ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہیں، وہاں اس پھل کی کاشت کی جاتی ہے۔وہیں اس پھل کی اعلیٰ پیداوار ملتی ہے۔ سیب میں فاسورس کے اجزاء موجود ہیں، اسی لیے یہ مقوی دماغ بھی ہے۔ اس میں فولاد کے اجزاء بھی شامل ہیں اس لیے اس کا استعمال خون کے ذرات میں اضافہ کرتا ہے
اور چہرے کے سرخ و شاداب بناتاہے۔ سیب کا چھلکا اُتار کر کھانا ایک فاش غلطی ہے۔ اس کے چھلکے کی موٹائی میں وٹامنز کی ایک بڑی مقدار چھپی ہوتی ہے۔ جو کہ چھلکا اُتارنے پر عموماً ضائع ہوجاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اسے چھلکے سمیت ہی کھایاجائے۔ سیب کھانے سے ہاضمہ کو تقویت ملتی ہے۔ سیب کھانا قبض کشااثر رکھتا ہے اور اس کے علاوہ جگر کا فعل بھی تیز کرتا ہے۔ سیب کا عرق معدے اور انتڑیوں کی بیماریوں کے لیے دافع جراثیم اور دافع بدبو ہے۔ گردوں کی صفائی میں اس کی کارکردگی لاجواب ہے۔ تقویت معدہ کے لیے: تازہ سیب کے رس میں سیاہ مرچ، زیرہ اور نمک کا سفوف چھڑک کر پینے سے بھوک میں اضافہ ہوتاہے اور معدے کو تقویت ملتی ہے۔
سیب کے چند اور فوائد: 1۔ سیب قدرے قابض ہوتا ہے۔ لیکن اس کامربہ بھوک بڑھاتا ہے۔ 2۔ سیب دل کو شگفتہ اور دماغ کو تروتازہ کرتا ہے اس وجہ سے پریشانی وغیرہ کی صورت میں انسانی جسم میں قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔ 3۔ اگر روزانہ دو سیب کھا کر ایک پاؤ دودھ صبح نہار منہ پیاجائے تو چھ ہفتوں میں انسانی صحت قابل رشک ہوجاتی ہے۔ 4۔ گردوں کی صفائی کے لیے سیب سے بہتر اور کوئی چیز نہیں۔ 5۔ سیب کے چھلکوں سے نہایت لذیذ اور خوشبو دار چائے تیار کی جاسکتی ہے۔ جو چالیس سال سے اوپر خواتین وحضرات کے لیے بے حد مفید ہے۔ 6۔ سیب کے چھلکوں کی چائے میں اگر لیموں اور شہد کا اضافہ کرلیا جائے تو یہ پیچش اور محرقہ بخار کی کمزوریوں کو دور کرتی ہے۔ 7۔ اگر جوڑوں کے درد والے حضرات یہ چائے استعمال کریں
تو انہیں خاصا فائدہ ہوتا ہے۔ 8۔ سیب دانتوں کو مضبوط کرتا ہے اس کے اجزاء دانتوں اور مسوڑھوں میں جذب ہوکر انہیں خاصا مضبوط کرتے ہیں۔ 9۔ اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے۔ اعصابی کمزوری اس کے مسلسل استعمال سے دور ہوتی ہے۔ 10۔ سیب ایک عدد لے کر اچھی طرح سے چھیل کر تھوڑا نمک لگا کر صبح نہار منہ تین روز تک کھانے سے سر درد کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔
Leave a Comment